تاثیر،۲ جنوری۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
رانچی، 02 جنوری(نمائندہ) وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت اور مرکزی وزیر داخلہ کی رہنمائی میں دہشت گردی سے پاک بھارت کی تعمیر کیلئے زور و شور سے کام کیا جا رہا ہے۔ مودی اور شاہ کی کامیاب جوڑی نے جہاں دفعہ 370 کو ہٹا کر ہمیشہ کیلئے جموں -کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ حصہ بنا دیا اور پورے بھارت میں ایک قانون، ایک علامت اور ایک سربراہ کا خواب پورا کر دیا۔ وہیں کچھ تنظیم ہیں جو جموں -کشمیر کو بھارت سے الگ کرنے اور اسلامی حکومت قائم کرنے کی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔ وزیر داخلہ امت شاہ کی پالیسیوں کے تحت 31 دسمبر 2023 کو وزارت داخلہ کے ذریعہ کشمیری الگا ووادی پارٹی ’ تحریک حریت‘ کو تنظیم دہشت گردی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ جموں-کشمیر میں علیحدگی پسند کو بڑھاوا دینے کیلئے بھارت اعلان کیا گیا ہے۔ یہ تنظیم دہشت گردی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں علیحدگی پسند کو بڑھاوا دینے کیلئے بھارت مخالف تشہیر و اشاعت کرنے کاکام کر رہا تھا۔ علیحدگی پسند کو بڑھاوا دینے اور اسلامی حکومت کو قائم کرنے کی کوشش کرنے والی تحریک حریت دہشت گردی سرمیوں میں شامل تھا اور اس کا مقصد جموں کشمیر کو بھارت سے الگ کرنا تھا۔ در اصل ، محفوظ اور خوشحال بھارت کی تعمیر میں جٹے امت شاہ کے ذریعہ تحریک حریت پر ایسے وقت میں کارروائی کی گئی ہے، جب کچھ دنوں پہلے ہی گھاٹی کے ایک اور تنظیم پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ کچھ دن پہلے ہی مسلم لیگ جموں کشمیر ( مسرت عالم گٹ) کو ممنوعہ دہشت گردی تنظیم اعلان کیا گیا تھا۔ اس تنظیم کے لیڈر مسرت عالم بھٹ بھارت مخالف ایجنڈا چلاتا تھا۔ وہ پاکستان کی حمایت میں گھاٹی میں دہشت گردی سرگرمیوں کو انجام دے رہا تھا۔ ہندوستانی سیاست کے چانکیہ اور دہشت گرد کو انسانیت کا سب سے بڑا دشمن ماننے والے عوامی مقبول لیڈر شاہ کا صاف ماننا ہے کہ مودی کی دہشت گرد کو لیکر زیرو ٹالرینس کی پالیسی کے تحت اگر کوئی شخص یا تنظیم بھارت کے خلاف سرگرمیوں میں شامل رہتا ہے ، تو اسے فوراً ناکام کر دیا جائےگا۔ گزشتہ 9 برسوں میں جموں کشمیر سے دہشت کے خاتمہ کیلئے لگاتار علیحدگی پسند تنظیموں پر کارروائی کی گئی۔ امرت کال کے دوران ملک میں 43 تنظیموں کو دہشت گردی تنظیم اعلان کیا گیا ہے۔