مصراور اسرائیل کے درمیان اختلافات گہرایا، مصر کا سفیر واپس بلانے پر غور

تاثیر،۲۹ جنوری۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

قاہرہ،28جنوری:مصرغزہ پر جنگ کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان اختلافات اور غزہ میں صلاح الدین محور پراسرائیل کے قبضے کی دھمکیوں کے پس منظر میں قاہرہ نے تل ابیب سے اپنا سفیر واپس بلانے پر سنجیدگی پرغور کررہا ہے۔ہفتے کے روز امریکی وال سٹریٹ جرنل نے مصری حکام کے حوالے سے بتایا کہ قاہرہ نے تل ابیب کو صلاح الدین محور پر کسی بھی حملے اور فلسطینیوں کے بے گھر کرنیکی کسی بھی لہر کے خلاف خبردار کیا ہے۔بتایا گیا کہ قاہرہ نے تل ابیب سے اپنے سفیر کو واپس بلانے پر سنجیدگی سے غور کیا اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی طرف سے بات کرنے کی متعدد کوششوں کو مسترد کر دیا۔
امریکی اخبار نے اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ مصری رہ نما ہمیشہ فلسطینیوں کے لیے اپنی مکمل حمایت اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ قاہرہ کی جانب سے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے کے خلاف مسلسل انتباہ کے علاوہ کہا گیا ہے کہ مصر اور اسرائیل کے درمیان تعلقات دو دھائیوں کی کم ترین سطح پر ہیں۔اسرائیلی حکام کی جانب سے مصر پر غزہ کی پٹی میں اسلحے کی اسمگلنگ اور پٹی تک امداد کی آمد میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اختلافات مزید بڑھ گئے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے حال ہی میں غزہ کی پٹی میں اسلحے کی اسمگلنگ کی کوشش پر مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر مصری ایوان صدر نیان سے کوئی بات نہیں کی۔عبرانی چینل 13 نے دو باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ مصر کے ساتھ تنازعات کیبعد اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے قومی سلامتی کے ہیڈ کوارٹر کے ذریعے نیتن یاہو اور مصری صدر السیسی کے درمیان رابطہ کرنے کی درخواست پیش کی، لیکن ادھر سے بھی کوئی جواب نہیں ملا۔مصری صدرنے غزہ کی پٹی میں امداد کے داخلے میں رکاوٹ ڈالنے کے بارے میں مصر پر اسرائیلی حکام کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جنگ سے پہلے غزہ کو روزانہ 600 ٹرک ملتے تھے جو مصر سے داخل ہوتے تھے لیکن اب 200 کے قریب ٹرک داخل ہو رہے ہیں۔ رفح کراسنگ دن کے اوقات میں کھلی رہتی ہے۔السیسی نے اس بات پر زور دیا کہ دوسری طرف سے اسرائیل یرغمالیوں کے معاملے کی وجہ سے غزہ کی پٹی اور اس کے باشندوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے امداد کے داخلے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
اس سے قبل مصرنے اسرائیل کے اس دعوے کا جواب دیا تھا کہ سرحد پر سرنگوں کے ذریعے مصری علاقے سے غزہ کی پٹی میں ہتھیار اور دھماکہ خیز مواد سمگل کیا جا رہا ہے۔ مصری انفارمیشن سروس کی سربراہ ضیا رشوان نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے جھوٹے دعووں کی مسلسل مارکیٹنگ صلاح الدین کوریڈور پر قبضے کا قانونی جواز پیدا کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصر اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے سکیورٹی معاہدوں اور پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس سمت میں کوئی بھی اسرائیلی اقدام سنگین نتائج کا باعث بنے گا۔ اس سے مصر اسرائیل کے درمیان تعلقات کو سنگین خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔