تاثیر،۱۱ جنوری۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
نئی دہلی، 11 جنوری: بھارتیہ جنتا پارٹی نے اجودھیا میں رام مندر کی پران پرتیشٹھا کی تقریب میں شرکت کی دعوت کو مسترد کرنے پر کانگریس پر سخت تنقید کی ہے۔
بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سدھانشو ترویدی نے جمعرات کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ کانگریس نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی افتتاحی تقریب کا بائیکاٹ کیا۔ کانگریس نے جی ایس ٹی کے نفاذ کے تاریخی فیصلے کا بائیکاٹ کیا۔ جی- 20 سربراہی اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ کانگریس نے کارگل وجے دیوس کا بھی بائیکاٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اٹل بہاری واجپئی حکومت کی قیادت میں مئی 1998 میں کئے گئے پوکھرن ایٹمی تجربے کے بعد کانگریس نے 10 دن تک کوئی بیان نہیں دیا۔ یہاں تک کہ کانگریس نے اپنی پارٹی کے سابق صدر پرنب مکھرجی کی بھارت رتن تقریب کا بائیکاٹ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی اس بائیکاٹ ذہنیت کی وجہ سے عوام بھی ان کا اقتدار سے بائیکاٹ کررہے ہیں۔ یہاں ایک بات واضح ہے کہ کانگریس اپنے رجحانات کے مطابق کام کر رہی ہے۔
سدھانشو ترویدی نے کہا کہ 500 سال کی جدوجہد کے بعد رام مندر کی پران پرتیشٹھا ہونے جا رہی ہے لیکن کانگریس اپنی فطرت کے مطابق کام کر رہی ہے۔ جواہر لعل نہرو نے بھی سومناتھ مندر کی پران پرتیشٹھا کا بائیکاٹ کیا تھا۔ 24 اپریل 1951 کو نہرو کے ذریعہ لکھے گئے خط میں پران پرتیشٹھا کا بائیکاٹ کیا گیا تھا۔ پھر اندرا کے دور میں جب 1976 میں ایودھیا میں رام مندر کے ثبوت سامنے آرہے تھے تو وہاں کام روکوا دیا گیا تھا۔ سونیا گاندھی کے دور میں رام کو تصوراتی قرار دیا گیا لیکن رام مندر کی پران پرتیشٹھا کانگریس کے لیے خود کو بدلنے کا موقع تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہرو کی کانگریس ہے، یہ مہاتما گاندھی کی کانگریس نہیں ہے۔ رام راج کی پران پرتیشٹھا کی دعوت کو ٹھکرانا کانگریس کے اندر کے ہندو مذہب مخالف کا عکاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ رام مندر کی قضیہ کے اہم فریق انصاری نے بھی دعوت قبول کر لی ہے۔ کانگریس کی روایت کی تمام پارٹیاں آج شور مچا رہی ہیں۔ کانگریس خاندان کی تمام پارٹیوں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ سیاسی نقطہ نظر سے بے جان ہوتی جا رہی ہیں۔ وہ وزیر اعظم مودی کی مخالفت میں بھگوان کی مخالفت تک چلے گئے۔ ہر تاریخی موقع کی مخالفت کرتے کرتے آج ہندوستانی اقدار پر ان کی بنیاد پرستی کی سیاست زیادہ اہم نظر آتی ہے۔