تاثیر،۲۰فروری ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
دنگل سیاسی 24’/ جیسا کہ پرشانت کشور نے کہا کہ راہول گاندھی کر سکتے ہیں بہتر ریزلٹ اور تھرڈ ٹرم کا داعوہ اور سچ کا آءینہ دیکھا سکتے ہیں، بشرطیکہ اکھلیش یادو تیجسوی یادو اور ممتا دیدی ڈٹ جائیں راہول گاندھی کے ساتھ، سیٹ بٹوارے کبھی بھی کرلیں مگر انڈیا اتحاد کے ساتھ نہ چھوڑیں اور کانگریس پر اتنا دباؤ بھی نہ ڈالا جائے کہ
کانگریس بضد ہو جائے، اپنا اپنا رول ادا کریں وزیراعظم نریندرمودی جی کو شکست کے لئے، ورنہ آج وزیراعظم بہت زیادہ یقین رکھتے ہیں اور ممکن ہے 300/400 کے پار ساتھ تھرڈ ٹرم کا خواب اگر اب بھی اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کریں تو۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔پرشانت کشور ٹھیک ہی کہتے ہیں کہ راہول گاندھی can do the best…….اور سیاست میں کب کیا ہوگا کہنا مشکل بھی اور ممکنات بہت ہیں، راہول گاندھی پد یاترا کے بعد سے نیاءے یاترا بھی کامیابی سے جاری ہے اور بہار پہنچنے پر اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے گرم جوشی سے استقبال کیا اور اپنے ہمراہ راہول گاندھی جی کے ساتھ نیاءے یاترا میں ساتھ چلے اور عوام میں اس قدر مقبول ہوءے کہ چاروں طرف سے پھولوں کی بارش و استقبال کرتے ہوئے دیکھے گیے عوام، اسلیے سیاست میں یہ امکانات رہتے ہیں کہ
آج زیادہ تر سیاسی قاءیدین اپنی مفاد کو ترجیح دیتے ہیں مگر انڈیا اتحاد کے ساتھ نیتش کمار جی کے پلٹ جانے اور بی جے پی کے ساتھ چلے جانے سے بہار کی سیاست میں بڑا ہلچل دیکھا جانے لگا ہے آج اس سیاسی تجزیہ کا مقصد 2024 کا سیاسی منظر پس منظر کیا ہوگا تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ
راہول گاندھی جی نریندرمودی جی کے لئے بہت بڑا چیلنج ہیں اور آنیوالے دنوں میں الیکشن 2024 میں گیم چینجر بآسانی سے بن سکتے ہیں اور یہ بھی بتاءے کے راہول گاندھی تیجسوی اکھلیش یادو، ممتا بنرجی، کیجریوال، اسٹالن، انڈیا اتحاد میں شامل سبھی سیاسی کردار ادا کرسکتے ہیں اسکی وجہ یہ ہے کہ
تھرڈ ٹرم کیلیے وزیراعظم نے راءے عامہ کچھ اسطرح سے تیار کررہے ہیں کہ بہت زیادہ اعتماد رکھتے ہیں وزیراعظم نریندرمودی جی کے ملک کی سیاسی صورتحال پر اپنی پکڑ رکھتے ہیں، کیونکہ رام مندر کی تعمیر اور پران پریتسٹھا کے بعد سے عوام میں مقبولیت اور گراف میں اضافہ ہوا ہے اور اس بنیاد پر وزیراعظم نریندرمودی جی نے میڈیا کو جسطرح سے کووراپ کیے ہیں کہ میڈیا گودی نے سروے رپورٹ تک جاری کر دیا ہے کہ 300/سے زاءید سیٹ حاصل کرنے کا داعوہ کرتے ہیں، مگر وزیراعظم نریندرمودی جی نے 400/پار کی بات کہتے ہوئے تھرڈ ٹرم third term بھی مودی سرکار پر بات کرنے لگے ہیں حکمراں جماعت اور اپوزیشن جماعتوں میں ابھی بھی سیاسی اختلاف قاءیم ہے اور سیٹوں کے معاملے پر سیاسی شامل جماعت کانگریس کو آنکھ دیکھا رہی ہے اور الگ ہونے کی بات کر رہے ہیں جبکہ
پرشانت کشور پولیٹیکل انالاءیسس کے ماہرین نے راہول گاندھی جی پر بہت زیادہ اعتماد رکھتے ہوئے بتاءے کے راہول گاندھی جی میں اتنا خوبیاں اور جس بیباکی سے اپنی بات رکھتے ہیں اور سوالات پوچھتے ہیں مودی جی سے، کسی اور کے بس کی بات نہیں ہے اسلیے پرشانت کشور نے آنیوالے دنوں میں راہول گاندھی جی ہی بہتر مقابلہ کرسکتے ہیں اس لیے کہ
مودی جی جسطرح سے مقبولیت کا گراف رکھتے ہیں راہول گاندھی جی بھی عوام میں اپنے یاترا کے ذریعے سے بہت زیادہ مقبول ہوءے ہیں اور مودی جی کی رفتار کو راہول گاندھی ہی بریک لگاسکتے ہیں
نیتش کمار وزیر اعلی بننے کے لئے جسطرح سے سیاسی قلابازی دیے ہیں اس سے ان کی مقبولیت اب وہ نہیں رہا جیسا کہ بہار کی سیاست میں انکی پکڑ تھی اب انکی سیاسی مجبوری کیا ہے کہ اچانک تیجسوی یادو کو چھوڑ کر پلٹے بی جے پی کی جانب اور تمام گلے شکوے تمام ہوءے جسکے لیے دروازے بند کر دیا گیا تھا وہ اب نیتش کمار جی کے لیے کھل گیے اور نویں بار سی ایم بن گئے، تیجسوی یادو جی بھی عزت و احترام کرتے ہوئے سیاسی مجبوری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب نیتیش کمار جی سیاسی مستقبل کو کال کوٹھری میں ڈھکیل دییے ہیں خود سے یعنی کے اندھیرے میں چلے گئے ہیں جہاں بہار سے پانچ سیٹ بھی بمشکل جیت پاءیں گے، یہ نوٹ کرلیں آپ سب۔۔۔۔۔۔ پرسانت کشور جی نے صاف لفظوں میں کہے ہیں’
پرشانت کشور جی نے جہاں راہول گاندھی جی پر بات کرتے ہوئے یقین و اعتماد کا اظہار کیا وہیں پر تیجسوی یادو کا بھی ذکر کرتے ہوئے بہار کی سیاست میں روشن مستقبل رکھتے ہیں تیجسوی یادو اور نوجوانوں کے لیے امید کی کرن ہیں، 2024 کے الیکشن اتحادی کو چاہیے کہ وہ حکمراں جماعت سے ڈٹ کر مقابلہ کریں اور اگر اس الیکشن میں اپنا کردار سچاءیی کے ساتھ نہیں نبھاءے تو پھر اس کے بعد اپنے وجود کو نہیں بچا سکتے ہیں
ڈاکٹر مختار احمد فردین کا تجزیہ یہ ہے کہ ان تمام باتوں کی روشنی میں سیاسی بساط الٹ سکتے ہیں اور وہ صرف اور صرف راہول گاندھی جی ہی کر سکتے ہیں اور ادھر کے دنوں میں اکھلیش یادو جی، تیجسوی یادو جی، کیجریوال جی،اسٹلن، ممتا بنرجی اور دیگرے سیاسی جماعتوں کو اتحاد انڈیا کے ساتھ ملکر چلنیج کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے
اب جبکہ 2024 کے الیکشن کی تاریخ اپریل مئی کا آگیا ہے اسلیے وقت کو بغیر برباد کیے راہول گاندھی جی کی طرح متحرک ہو جاءیں تاکہ وہ سیاسی خواب تھرڈ ٹرم کا چکنا چوڑ کرنے کی آرزوؤں کو پورا کر سکتے ہیں اور ممکن کچھ بھی ہو سکتا ہے ہندوستان کی سیاست میں۔۔۔۔۔۔۔ آگے آگے دیکھئے سیاسی دنگل میں کیا کیا ہوتا ہے جسطرح سے کہتے ہیں کہ مودی جی ہیں تو ممکن ہے اسی طرح سے پرشانت کشور جی کے کہنے کے مطابق راہول گاندھی، تیجسوی یادو اکھلیش، ممتا دیدی اور کیجریوال، اسٹالن و دیگر ہے تو ممکن ہے۔۔۔۔پرشانت کشور جی کی بات اسقدر ہلکے میں نہ لیں، کیونکہ پرشانت کشور اکسپرٹس کی راءے ہے اور یہ ممکن ہے اس لیے کہ تیجسوی یادو اور راہول گاندھی ساتھ ساتھ ہیں’ اب جبکہ نیاءے یاترا اترپردیش میں داخل ہورہی ہے اور یہاں سے لیڈ اگر اکھلیش یادو جی، تیجسوی یادو کی طرح کریں تو سیاست میں ایک انقلاب اور ہلچل برپا ہو جائے گا اسلیے بہن مایا وتی بھی جوءین کریں انڈیا اتحاد کی ٹیم کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وذنہ اپوزیشن کو تورنے کا سلسلہ جاری ہے اور رہیگا ہراایک پارٹی کے وجود خطرے میں ہے اپنی پوزیشن کی حفاظت کانگریس کے بغیر تو ممکن نہیں ہے
۔تجزیہ ڈاکٹر ایم اے فردین سیاسی دنگل سے۔۔۔۔۔!!!