بن بھول پورہ فسادات پر اتراکھنڈ حکومت سخت

تاثیر،۹فروری ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

۔وزیر اعلیٰ دھامی نے کہا، ایک ایک دنگائی کی نشاندہی کی جائے گی، کارروائی ہوگی
۔ضلع انتظامیہ نے کہا۔ تشدد میں پانچ کی موت، چار زیر حراست

دہرادون/نینی تال، 09 فروری: اتراکھنڈ حکومت نے کہا ہے کہ ہلدوانی کے بن بھول پورہ میں ہنگامہ کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے آج صبح دارالحکومت میں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر اعلیٰ حکام کے ساتھ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ نینی تال ضلع انتظامیہ نے بھی صبح ہی واضح کیا ہے کہ بن بھول پورہ تشدد میں پانچ لوگوں کی موت ہوئی ہے جبکہ تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اس دوران ہیلی کاپٹر کے ذریعہ پورے بن بھول پورہ علاقہ کی نگرانی کی جارہی ہے۔ مرکزی ملزموں کی تلاش جاری ہے۔ تینشکایات درج کی گئی ہیں۔ پورے شہر میں انٹرنیٹ سروس بند ہے۔ دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ دھامی نے اپنی رہائش گاہ پر منعقدہ میٹنگ میں ہدایات دی ہیں کہ غیر قانونی تعمیرات ہٹانے کے دوران افسران اور ملازمین پر حملہ کرنے اور بدامنی پھیلانے والے، انتشار پھیلانے والوں کے خلاف فوری طور پر سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے اے ڈی جی (لا اینڈ آرڈر) اے پی انشومن کو ہدایت دی ہے کہ وہ امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے متاثرہ علاقے میں کیمپ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ آتش زنی اور پتھراو کرنے والے ہر ایک فسادی کی نشاندہی کی جائے اور کارروائی کی جائے۔ اسپیشل پرنسپل سکریٹری/ اے ڈی جی امت سنہا، سکریٹری آرمیناکشی سندرم، شیلیش بگولی، ونے شنکر پانڈے، ایڈیشنل سکریٹری جے سی کنڈپال نمایاں طور پر موجود تھے۔
نینی تال بیورو کے مطابق آج صبح ڈی ایم وندنا سنگھ نے ہلدوانی میونسپل کارپوریشن کے دفتر میں پریس کانفرنس کرکے بن بھول پورہ تشدد میں دو لوگوں کی موت کی تصدیق کی۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے دو لوگوں کو سنگین حالت میں کرشنا اسپتال لے جایا گیا۔ وہاں نہیں داخلہ نہیں لیا تو ا ایس ٹی ایچ لے جایا گیا۔ جس کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد کو لے کر ابہام پیدا ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ بغیر کسی اشتعال کے تھانے میں اہلکاروں کو زندہ جلانے کی کوشش کی گئی۔ اب ہلدوانی میں حالات قابو میں ہیں۔
ڈی ایم وندنا نے کہا کہ شہر میں 1100 پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ کرفیو اگلے احکامات تک جاری رہے گا۔ یہ حملہ ایک طرح سے قانون اور ریاست کو چیلنج کرتے ہوئے کیا گیا۔ چار بدمعاش پولیس کی حراست میں ہیں۔ ڈھائی گھنٹے میں صورتحال پر قابو پالیا گیا۔ تجاوزات ہٹانے کی کارروائی کے دوران کئی دکانیں بھی ہٹا دی گئیں۔ تب کوئی مخالفت نہیں تھی۔ لوگوں کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا وقت بھی دیا گیا۔ وہاں سے کوئی راحت نہ ملنے پر کارروائی کی گئی۔ انتظامیہ کی کارروائی سے کسی کا گھر تباہ نہیں ہوا۔ اور نہ ہی کوئی بے گھر ہوا۔
ضلع افسر نے واضح کیا کہ وہاں کوئی مذہبی مقام نہیں ہے۔ نزول اراضی پر تجاوزات تھی۔ بھیڑ کو اسے بچانے کی کوئی پرواہ نہیں تھی ۔ ہجوم تو انتظامی مشینری پر حملہ کرنے پر آمادہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا۔ 30 جنوری کو گھروں کی چھتوں پر پتھر نہیں تھے۔ آدھے گھنٹے کے اندر میونسپل کارپوریشن کی ٹیم پر بغیر کسی اشتعال کے پتھراو کیا گیا۔ جب وہ پرسکون ہوئے تو ایک اور ہجوم نے پٹرول بموں سے حملہ کیا۔ اس کے بعد ہجوم نے پولیس اسٹیشن کو نشانہ بنایا۔ گاڑیوں کو جلا دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔ اپنے دفاع میں گولی چلانے کے احکامات دیے گئے۔ جب بھیڑ کو یہاں سے ہٹایا گیا تو فسادی گاندھی نگر پہنچ گئے۔ وہاں تمام مذاہب کے لوگ رہتے ہیں۔ صورتحال کو سنبھالنے کے لیے پی اے سی اور اضافی پولیس فورس طلب کی گئی۔ پریس کانفرنس میں موجود ایس ایس پی پرہلاد نارائن مینا نے واضح کیا کہ 15-20 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے۔ ان سے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا۔ اگلے تین گھنٹوں میں کارروائی شروع ہو جائے گی۔