تاثیر،۲۷فروری ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
گوہاٹی،27 فروری:آبادی اور بے روزگاری ہندوستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو درپیش بڑے چیلنجز ہیں۔ کورونا وبا جیسے مسائل کی وجہ سے ملک میں بے روزگاروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اسی دوران ایک نیا اقتصادی سروے سامنے آیا ہے جس کے اعداد و شمار انتہائی حیران کن ہیں۔بتایا گیا ہے کہ سال 2022 میں آسام کے روزگار دفاتر میں تقریباً 10 لاکھ تعلیم یافتہ نوجوانوں نے رجسٹریشن کرایا ہے۔ جبکہ پچھلے سال یہ تعداد صرف 1.4 لاکھ تھی۔ اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ صورتحال کتنی ابتر ہو چکی ہے۔ 2023-2024 کے لیے جاری اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے سامنے ایک بڑا چیلنج یہ ہے کہ ملازمت کے متلاشیوں میں سب سے زیادہ تعداد تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ہے۔ صرف ایک سال میں نئی ??رجسٹریشن میں سات گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ایمپلائمنٹ آفس رجسٹر کے مطابق سال 2022 میں پڑھے لکھے بے روزگاروں کی تعداد 9,83,093 تھی جب کہ سال 2021 کے دوران یہ تعداد 1,37,865 تھی۔ بجٹ اجلاس کے دوران آسام اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ 2021 کے مقابلے 2022 میں ملازمت کے متلاشیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔بتایا گیا کہ روزگار کے دفاتر میں رجسٹریشن کے مطابق 2021 میں تعلیم یافتہ ملازمت کے متلاشیوں کی کل تعداد 18,05,441 تھی جب کہ 2020 کے دوران یہ تعداد 17,46,671 تھی جس سے 3.36 فیصد اضافہ ہوا۔ 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد میں بے روزگاری کی شرح جو کام کے لیے دستیاب تھے لیکن کام نہیں مل پا رہے تھے 2022-23 کے دوران آسام میں 1.7 فیصد تھی، جبکہ پورے ملک میں یہ شرح 3.2 فیصد تھی۔سروے میں کہا گیا ہے کہ 2022-23 کے دوران آسام میں دیہی علاقوں میں بے روزگاری کی شرح 1.5 فیصد ہے جبکہ شہری علاقوں میں بے روزگاری کی شرح 6.1 فیصد ہے۔ اسی مدت کے دوران کل ہند سطح پر بے روزگاری کی شرح دیہی علاقوں میں 2.4 فیصد اور شہری علاقوں میں 5.4 فیصد تھی۔ریاست میں بے روزگاری کے بڑھتے ہوئے مسئلے کے پیش نظر آسام حکومت نے بوجھ کم کرنے کے لیے کچھ مثبت اقدامات کیے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک لاکھ بے روزگار نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کرنے کے لیے عمل جاری ہے۔