لوک سبھا انتخابات میں اب صرف چند ماہ رہ گئے ہیں۔ ایسے میں اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد’’انڈیا‘‘ بھی سنجیدگی کے ساتھ انتخابی منصوبہ بندی میں لگ گیا ہے۔ حالانکہ کئی میٹنگوں کے بعد بھی سیٹوں کی تقسیم پر کوئی معاہدہ نہیں ہونے کے بعد کئی شراکت دار اتحاد سے الگ ہو گئے۔ ان میں نتیش کمار کی جے ڈی یو اورجینت چودھری کی آر ایل ڈی بھی شامل ہیں۔ تاہم اب ’’انڈیا‘‘ اتحاد کے لیے کچھ راحت کی خبر آئی ہے۔ خاص طور پر اتر پردیش، دہلی، گجرات اور ہریانہ میں اتحاد کو لے کر بات ہوئی ہے۔ اتحاد میں شامل عام آدمی پارٹی اور کانگریس نے دہلی، گجرات اور ہریانہ ریاستوں میں سیٹ شیئرنگ فارمولے کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح یوپی میں سماج وادی پارٹی اور کانگریس کے درمیان اتحاد کا اعلان کیا گیا ہے۔ اب یہ اطلاع بھی مل رہی ہے کہ مغربی بنگال میں ٹی ایم سی اور کانگریس کے درمیان بات چیت چل رہی ہے۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو دونوں جماعتوں کے درمیان اتحاد پر جلد فیصلہ ہونے کے امکانات ہیں۔
مغربی بنگال کانگریس کے صدر اور ایم پی ادھیر رنجن چودھری نے ممتا بنرجی کی پارٹی ٹی ایم سی کے ساتھ اتحاد پر کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ٹی ایم سی مخمصے میں ہے۔ پارٹی سپریمو ممتا بنرجی کی طرف سے ہاں یا ناں میں بات ہونی چاہئے، جو نہیں ہو رہی ہے۔ادھیر رنجن چودھری کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹی ایم سی کا ایک طبقہ چاہتا ہے کہ کانگریس کے ساتھ اتحاد جاری رہے، لیکن دوسرا طبقہ اس بات سے ڈر رہا ہے کہ اگر بنگال میں اتحاد کو زیادہ اہمیت دی گئی تو مودی حکومت ان کے خلاف ای ڈی، سی بی آئی کا استعمال کرے گی۔ ان دونوں مخمصوں کی وجہ سے ٹی ایم سی کوئی واضح فیصلہ نہیں لے پا رہی ہے۔ دریں اثنا، ادھیر رنجن چودھری نے بھی کانگریس اورٹی ایم سی اتحاد پر بڑا انکشاف کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہےکہ ممکن ہے کہ دہلی میں اتحاد کے حوالے سے کچھ بات چیت ہوئی ہو، لیکن میرے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
ادھیر رنجن کے بیان سے صاف ہے کہ اتحاد کا معاملہ مغربی بنگال میں ابھی تک پھنسا ہوا ہے۔ ترنمول کانگریس مسلسل کہہ رہی ہے کہ وہ اتحاد نہیں کرے گی۔ تاہم کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ایک بیان میں کہا کہ ٹی ایم سی کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ کانگریس ممتا بنرجی کا احترام کرتی ہے۔ ٹی ایم سی سربراہ نے یہ بھی کہا کہ ہم انڈیا اتحاد کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ہم نے ممتا بنرجی کو ایم پی بنایا۔ اگرچہ انہوں نے ایک الگ پارٹی بنائی ہے، لیکن وہ دل سے کانگریسی ہیں۔ جے رام رمیش کا دعویٰ ہے کہ نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو اور راشٹریہ لوک دل کو چھوڑ کر انڈیا الائنس میں شامل دو درجن پارٹیاں متحد ہیں۔
لوک سبھا انتخابات سے ٹھیک پہلے انڈیا الائنس کو کئی ریاستوں سے اچھی خبر ملی ہے۔ خاص طور پر اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کانگریس کے ساتھ اتحاد کا اعلان کیا۔ ریاست کی 80 لوک سبھا سیٹوں کے لیے سیٹ شیئرنگ فارمولہ سامنے آیا ہے۔ اس میں کانگریس 17 اور سماج وادی پارٹی 62 سیٹوں پر چناؤ لڑے گی۔ بتایا جاتا ہے کہکانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کے ساتھ فون پر بات چیت کی ہے۔ اس کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان اتحاد کی راہ پھر ہموار ہوگئی۔ اکھلیش یادو کی بیوی ڈمپل نے بھی اتحاد پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
دہلی میں بھی کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے درمیان معاہدہ طے ہو گیا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر مکل واسنک نے اتحاد کا اعلان کیا۔ ا ن کا کہنا ہے کہ دہلی کی 7 لوک سبھا سیٹوں میں سے 4 عام آدمی پارٹی اور 3 سیٹوں پرکانگریس چناؤ لڑے گی۔ اگرعام آدمی پارٹی اورکانگریس کی سیٹ شیئرنگ پر نظر ڈا لی جائے تو اروند کیجریوال کی پارٹی نئی دہلی، جنوبی دہلی، مغربی دہلی اور مشرقی دہلی سے اپنے امیدوار کھڑا کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس شمال مغربی دہلی، شمال مشرقی اور چاندنی چوک سیٹوں سے اپنے امیدوار کھڑے کرے گی۔ یوپی اور دہلی کے ساتھ ساتھ گجرات اور ہریانہ میں بھی کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کا فیصلہ ہوا ہے۔ گجرات کی 26 سیٹوں میں سے 24 سیٹوں پر کانگریس اور دو سیٹوں پر عام آدمی پارٹی اپنے امیدوار کھڑا کرے گی۔ تاہم، بھروچ لوک سبھا سیٹ پر عام آدمی پارٹی ہی چناؤ لڑے گی۔ کانگریس نے یہ سیٹ عام آدمی پارٹی کو دے دی ہے۔ اس کے علاوہ بھاو نگر سیٹ بھی عام آدمی پارٹی کو دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کانگریس گجرات کی تمام 24 سیٹوں پر چناؤ لڑنے کی تیاری کر رہی ہے۔اسی طرح ہریانہ میں بھی سیٹ شیئرنگ فارمولے کا اعلان کیا گیا ہے۔ عام آدمی پارٹی ریاست میں لوک سبھا کی 10 میں سے ایک سیٹ پر الیکشن لڑے گی۔ کانگریس باقی 9 سیٹوں پر الکشن لڑے گی۔ عام آدمی پارٹی کو کروکشیتر سیٹ ملی ہے۔ چنڈی گڑھ اور گوا میں بھی عام آدمی پارٹی نے کانگریس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس دونوں جگہوں پر اپنے امیدوار اتارے گی۔ حالانکہ پنجاب میں عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے درمیان بات چیت ابھی تک مکمل نہیں ہوپائی ہے۔ایسا لگتا ہے کہ ایک دو دنوں کے اندر وہاں بھی اتحاد کی راہ ہموار ہو جائے گی۔موجودہ صورتحال میں سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اپوزیشن اتحاد’’انڈیا‘‘ سے وابستہ پارٹیا ں اب بھی متحد ہو جائیں تو یہی کہا جا سکتا ہے ’’ نا سے تاخیر بھلی !‘‘۔
*****************