وزیر اعظم اور ان کے یونانی ہم منصب کے درمیان بات چیت

نئی دہلی ، 21 فروری (ہ س) وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے یونانی ہم منصب کیریاکوس متسوتاکس کے درمیان بدھ کو دہلی کے حیدرآباد ہاؤس میں دو طرفہ اور وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی۔ دونوں ممالک نے زراعت ، فارما ، طبی ، خلائی اور دفاع جیسے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ مذاکرات کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان اور یونان کے تعلقات بہت پرانے ہیں۔ ہندوستان اور یونان کے درمیان تقریباً ڈھائی ہزار سال سے تجارت ، ثقافت اور خیالات کا تبادلہ جاری ہے۔ ہم نے ان تعلقات کو جدید شکل دینے کے لیے بہت سی نئی جہتوں کی نشاندہی کی ہے۔ 
ہم نے مائیگریشن اور موبلٹی پارٹنرشپ کے معاہدے کے جلد نفاذ پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ اس سے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان باہمی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ دونوں ممالک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ اگلے سال ہندوستان اور یونان کے درمیان سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ ہوگی ، اس کو منانے کے لیے دونوں ملک ایکشن پلان پر کام کریں گے۔وزیر اعظم مودی نے کہا کہ آج کی میٹنگ میں ہم نے کئی علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ہم دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ کسی بھی تنازع کو باہمی بات چیت اور سفارتی طریقوں سے حل کیا جانا چاہیے۔ ہم انڈو پیسیفک خطے میں یونان کی فعال شرکت اور مثبت کردار کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے خوشی کا اظہار کیا کہ یونان نے انڈو پیسفک اوشین انیشیٹو میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ جی -20 میٹنگ کے دوران ہندوستان کی پہل پر آئی پی اے سی کوریڈور کے منصوبے پر اتفاق کیا گیا، طویل مدت میں انسانیت کی ترقی میں تعاون کرے گا۔ یونان بھی اس اقدام میں اہم شراکت دار بن سکتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک نے 2030 تک باہمی تجارت کو دوگنا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں ممالک دہشت گردی جیسے مشترکہ چیلنجز پر ہم آہنگی سے کام کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے علاوہ علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جہاز رانی اور رابطے ہمارے دونوں ممالک کے لیے اعلیٰ ترجیحی امور ہیں۔ اس کے ساتھ دفاع اور سلامتی کے معاملات میں ہمارا تعاون ہمارے گہرے ہم آہنگی اور اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ اس علاقے میں ورکنگ گروپ کی تشکیل سے ہم دفاع ، سائبر سیکیورٹی اور دہشت گردی کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے باہمی تعاون کو بڑھا سکیں گے۔