آئی یو ایم ایل نے شہریت ترمیمی قانون کے نوٹیفکیشن کو سپریم کورٹ میں کیاچیلنج ، 19 مارچ کو سماعت

تاثیر،۱۶مارچ ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

نئی دہلی، 15 مارچ: شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کو روکنے کی مانگ کا معاملہ آج سپریم کورٹ میں اٹھایا گیا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے پیش ہوتے ہوئے انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) کی طرف سے سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اور حکومت نے اس پر عمل درآمد کیا ہے۔ اس کے بعد عدالت نے اس درخواست کی سماعت 19 مارچ کو کرنے کا حکم دیا۔آئی یو ایم ایل کے علاوہ ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا (ڈی وائی ایف آئی) نے بھی ایک عرضی دائر کی ہے۔ درخواست میں شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کو روکنے کی مانگ کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ تارکین وطن کو مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کا قانون سیکولرازم کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے ذریعے پہلی بار مذہب کی بنیاد پر افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے غیر قانونی تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت دینے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ مذہب کی بنیاد پر شہریت دینا آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کی خلاف ورزی ہے۔
آئی یو ایم ایل نے درخواست میں کہا ہے کہ یہ شہریت ترمیمی ایکٹ غیر آئینی اور مسلمانوں کے خلاف ہے۔ یہ قانون امتیازی سلوک سے بھرا ہوا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے 11 مارچ کو شہریت ترمیمی قانون کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ آئی یو ایم ایل نے اس نوٹیفکیشن کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔