اصلی سیاست اسی کو کہتے ہیں

تاثیر،۱۱مارچ ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

سننے میں آ رہا ہے کہ بس چند ہی دنوں میں لوک سبھا چناؤ کا اعلان ہونے والا ہے۔اس سے قبل بہار میں این ڈی ائے نے سیٹ شیئرنگ سے متعلق اپنا راستہ تقریباََ ہموار کر لیا ہے۔گزشتہ تین برسوں سے سیٹوں کو لیکر آپس میں بر سر پیکار چچا پشوپتی پارس اور بھتیجا چراغ پاسوان کے درمیان مفاہمت کا فارمولا ڈھونڈ لیا گیا ہے۔ طے شدہ فارمولے کے مطابق بھتیجا چراغ پاسوان نے بازی مار لی ہے۔ وہ حاجی پور سے چناؤ لڑیں گے۔ ان کی پارٹی کو کل 5 سیٹیں ملیں گی۔چچا پشوپتی پارس کو ایک ہی سیٹ پر قناعت کرنی ہوگی۔یعنی این ڈی اے کے درمیان سیٹ شیئرنگ کا فارمولہ جس طرح سے طے کیا گیا ہے اس کے مطابق بہار کی کل 40 لوک سبھا سیٹوں میں سے بی جے پی 17 سیٹوں پر، جے ڈی یو 15 سیٹوں پر، ایل جے پی (آر)  5 سیٹوں پر اورایل جے پی ، ہندستانی عوام مورچہ آر ایل ایس پی ایک ایک سیٹ پر چناؤ لڑے گی۔ سیاسی حلقوں میں چرچا ہے کہ بی جے پی کے حکمت عملی سازوں کی طرف سے سمجھوتہ کے حوالے سے جو تجویز پیش کی گئی ہے اس پر بہت جلد فریقین کی مہر لگ جائےگی۔
  یہ بات سب کو معلوم ہے کہ حاجی پور لوک سبھا سیٹ کو لیکر پر این ڈی اے کے اندر چچا پشوپتی پارس اور بھتیجے چراغ پاسوان کے درمیان کافی دنوں سے تنازعہ چل رہا تھا، لیکن اس بنیاد پر بی جے پی کے حکمت عملی سازوں نے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی ہے کہ چراغ پاسوان ہی رام ولاس پاسوان کے ووٹوں کے اصلی وارث ہیں۔چنانچہ پشوپتی پارس کے بجائے چراغ پاسوان ہی حاجی پور لوک سبھا سیٹ  سے چناؤ لڑیں گے۔دوسری مثبت بات یہ ہے کہ چراغ پاسوان نوجوان لیڈر ہیں اور انہیں ایک لمبی سیاسی اننگز کھیلنی ہے۔خبر یہ ہے کہ بی جے پی سے ملنے والے گرین سگنل کی وجہ سے چراغ پاسوان حاجی پور میں’’آشیرواد جلسہ‘‘ کرنے جا رہے ہیں۔یعنی اپنی اس چناوی سبھا کے ذریعہ چراغ پاسوان حاجی پور کے لوگوں سے آشیرواد لیں گے۔دوسری جانب پشوپتی پارس کو سمستی پور سے الیکشن لڑنے کی پیشکش کی جائے گی۔ پشوپتی پارس کے لیے سمستی پور کوئی انجان سیٹ نہیں ہے۔ پچھلے الیکشن میں ان کے بھتیجے پرنس راج نے سمستی پور سے الیکشن لڑا تھا اور جیت بھی گئے تھے۔ بی جے پی کو یقین ہے کہ اگر پشوپتی پارس یہاں سے الیکشن لڑتے ہیں تو وہ اچھے فرق سے جیتیں گے۔ ویسے بھی پشوپتی پارس کے بھائی رام چندر پاسوان سمستی پور لوک سبھا سے جیتتے رہے ہیں اور تب بھی ان کی چناوی جنگ کے حکمت عملی ساز پشوپتی پارس ہی ہوا کرتے تھے۔اب رہی بات سمستی پور کے سیٹنگ ایم پی پرنس راج کی تو سننے میں آ رہا ہے کہ انھیں ایم ایل سی بنایا جائے گا۔ بی جے پی کے حکمت عملی سازوں کا خیال ہے کہ سنتوش سمن اور پرنس راج کو ایم ایل سی بنانے سے دلتوں میں اچھا پیغام جائے گا۔اِدھر چراغ پاسوان کے حوالے سے یہ بھی چرچا ہے کہ ہے اگرانھیں ترجیح نہیں دی جائے گی تو وہ کسی بھی وقت عظیم اتحاد سے ہاتھ ملا سکتے ہیں۔اس لئے کہ ایل جے پی کے ووٹر  چراغ پاسوان کے ہی ساتھ ہیں۔
  اس طرح اب یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ تمام تر تنازعات کے باوجود بہار میں این ڈی اے کی گاڑی پٹری پر چل رہی ہے۔  اپیندر کشواہا کی پارٹی،جیتن رام مانجھی کی پارٹی، پشوپتی پارس کی قیادت والی راشٹریہ لوک جن شکتی پارٹی، چراغ پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی، بی جے پی اور جے ڈی یو کے ساتھ این ڈی اے میں شامل تو ہیں ہی ،ان کے علاوہ مکیش ساہنی کی وکاسیل انسان پارٹی (وی آئی پی)  کبھی بھی این ڈی اے کاحصہ بن سکتی ہے۔ یعنی کل سات پارٹیاں بالواسطہ اور بلا واسطہ طور پراین ڈی اے میں شامل ہیں۔ بہار کی کل 40  میں سے بی جے پی، جے ڈی یو اور ایل جے پی (دنوں گروپ) کے کل 39 موجودہ ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سیٹوں کی تقسیم میں کوئی بھی اپنے دعوے سے دستبردار ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ایل جے پی کے دونوں گروپ الگ الگ چھ سیٹوں کا مطالبہ کر ر تھے۔  2014 کی طرح اپیندر کشواہا بھی تین سیٹوں پر ڈٹے ہوئے تھے۔ جیتن رام کم از کم ایک سیٹ کا مطالبہ کر ر ہے تھے۔ وی آئی پی کا بھی اپنا مطالبہ ہوگا ہی ۔اگر بی جے پی کے حکمت عملی ساز یہ چاہیں گے کہ وی آئی پی کو بھی این ڈی کا حصہ بنایا جائے تو اب اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کہ بی جے پی خود اپنے کوٹے کی کوئی ایک سیٹ قربان کرے ،لیکن اب ایسا امکان نہیں کے برابر نظر آ رہا ہے۔ ویسے سیا ست کااونٹ کب کس کروٹ بیٹھ جائے ، یہ کسی کو نہیں معلوم ہے، لیکن یہ بات سب کو معلوم ہے کہ اس بار بی جے پی نے قومی سطح پر 400 کو عبور کرنے کا ہدف رکھا ہے اور وہ بہار کی تمام 40 سیٹوں کو جیتنے کے موڈ میں ہے۔ایسے میں وی آئی پی کو این ڈی اے میں ایڈ جسٹ کرنا بعید از قیاس بھی نہیں ہے۔ اگر ایسا کچھ ہوتا ہے تو یہی سمجھا جائے گا کہ اصلی سیاست اسی کو کہتے ہیں۔
***********************