!بس تھوڑا سا اور انتظار کیجئے

تاثیر،۱۹مارچ ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

لوک سبھا انتخابات 2024 کا بگل بج چکا ہے۔ جن پارلیمانی سیٹوں پر پہلے مرحلے میں ووٹنگ ہونی ہے، ان کے لئے پرچۂ نامزدگی داخل کرنے کا عمل آج سے شروع ہے۔اِدھر بہار نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے)  میں شامل سیاسی جماعتوں کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کا فیصلہ ہوگیا ہے۔ بی جے پی، جے ڈی یو، ایل جے پی (آر)، جیتن رام مانجھی کی پارٹی ہندوستانی عوام مورچہ اور  اوپیندر کشواہا کی پارٹی راشٹریہ لوک جنتا دل کو کہاں کہاں سے اور کتنی سیٹوں پر چناؤ لڑنا ہے ، یہ بھی طے ہو چکا ہے۔ اس طرح باہر سے تو لگ رہا ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہے، لیکن آثار بتا رہے ہیں کہ بہار این ڈی اے کی دونوں بڑی جماعتوں کی اندرونی حالت کچھ بہتر نہیں ہے۔پارٹی کے اندر کھچڑی پکنی شروع ہو گئی ہے۔ دیر یا سویر یہ کھچڑی بغاوت کی شکل بھی اختیار کر سکتی ہے۔ویسے لوک سبھا انتخابات سے قبل پارٹی سے استعفیٰ دینے کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔ پشوپتی کمار پارس نے جہاں مرکزی وزارت کے ساتھ ساتھ این ڈی اے سے بھی کنارہ کشی اختیار کر لی ہے، وہیں سابق مرکزی وزیر اور جے ڈی یو کے قومی جنرل سکریٹری محمد علی اشرف فاطمی پارٹی سےمتعلق اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہوتے ہوئے اعلانیہ طور پر پارٹی سے مستعفی ہو گئے ہیں۔انھوں نے اپنا استعفیٰ نامہ پارٹی صدر کو بھیج دیا ہے۔
این ڈی اے کی حلیف سیاسی جماعت آر ایل جے پی کے سربراہ اور پشوپتی کمار پارس نےمرکزی وزیر کے عہدے سے اس لئے استعفیٰ دے دیا ہےکہ لوک سبھا کی سیٹوں کی تقسیم میں ان کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔این ڈی اے کی سیٹ شیئرنگ میں خالی ہاتھ رہنے کے بعد انھوں نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ میرے اور میری پارٹی کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔ ہمیں ایک بھی سیٹ نہیں دی گئی ہے۔ استعفیٰ دینے سے پہلے پشوپتی پارس مودی حکومت میں فوڈ اینڈ پروسیسنگ کے وزیر تھے۔ پارٹی سے ان کی ناراضگی کی کئی وجہیں ہیں۔ایک تو یہ کہ چراغ پاسوان کی ایل جے پی (رام ولاس) کو سیٹ شیئرنگ میں 5 لوک سبھا سیٹیں دے دی گئیں اور انھیں بالواسطہ طور پر باہر کا راستہ دکھا دیا گیا۔دوسری یہ کہ انھیں آؤٹ آف ڈیٹڈ سمجھ کر اس لائق بھی نہیں مانا گیا کہ سیٹوں کی تقسیم کے اعلان سے پہلے بات چیت کر کے انھیں بھی اعتماد میں لیا جا سکے۔
  اپنے بھتیجے چراغ پاسوان کو خلاف توقع بی جے پی کی طرف سے ملنے والی ترجیح سے پشوپتی کمار پارس کا بے چین ہونا فطری تھا۔ کچھ دن پہلے ہی انہیں یہ اندازہ ہو گیا تھا کہ ان کی پارٹی کو این ڈی اے میں ایک بھی سیٹ نہیں ملنے جا رہی ہے۔ اس کے بعد انھوں نے  اپنی پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ بلائی تھی۔ میٹنگ کے بعد انہوں نے کہا،’’ہم بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا، وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمارے پانچ ممبران پارلیمنٹ پر غور کریں۔ ہم فہرست کا انتظار کریں گے‘‘، لیکن پشوپتی کمار پارس کی آواز پر کسی نے توجہ نہیں دی ۔اس سے قبل پشوپتی پارس نے این ڈی اے اتحاد میں کچھ سیٹیں حاصل کرنے کے لیے کافی کوششیں کیں۔ اس کے لئے انھوں نے دھمکی آمیز لہجے کا بھی سہارا لیا۔ انھوں نے کہا ، ’’اگر ہمیں مناسب احترام نہیں دیا گیا تو ہماری پارٹی آزاد ہے اور ہمارے لئے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ ہم کہیں بھی جانے کے لیے تیار ہوں گے۔‘‘ اب جبکہ سیٹوں کی تقسیم کا اعلان ہو چکا ہے۔ایسے میں ان کا غصہ بھی کھل کر سامنے آرہا ہے۔ سننے میں آ رہا ہےاب پشوپتی پارس بھی’’ انڈیا‘‘ بلاک کے ساتھ جانے کے امکان پر غور کر رہے ہیں، لیکن اس کی گنجائش بہت کم ہے کہ ’’انڈیا‘‘ اتحاد میں انھیں جگہ ملے۔ویسے پشوپتی کمار پارس اس موڈ میں ہیں کہ حالات خواہ جیسے بھی رہیں وہ حاجی پور سے ہی چناؤ لڑیں گے اور ان کے ساتھ جو ایم پیزہیں، وہ بھی وہیں سے چناؤ لڑیں گے ، جہاں سے وہ منتخب ہوئے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ حاجی پور سیٹ سے پشوپتی پارس بذات خود ایم پی ہیں جبکہ کھگڑیا سے چودھری محبوب علی قیصر، ویشالی سے وینا دیوی، نوادہ سے چندن سنگھ اور سمستی پور سے ان کے بھتیجے پرنس راج۔سننے میں آ رہا ہے کہ چودھری محبوب علی قیصر اور ویشالی سے وینا دیوی چراغ پاسوان کے رابطے میں ہیں۔
اِدھر جے ڈی یو کے قومی جنرل سکریٹری اور سابق مرکزی وزیر محمدعلی اشرف فاطمی نے منگل (19 مارچ) کو پارٹی کی تمام ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ پارٹی کی بنیادی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا۔ اشرف فاطمی جے ڈی یو سے پہلے آر جے ڈی کے رکن تھے۔ جے ڈی یو کے قومی جنرل سکریٹری علی اشرف فاطمی نے اپنے استعفیٰ نامہ میں لکھا ہے ’’میں اپنی اخلاقی اقدار کی حفاظت کے لیے جنتا دل (یونائیٹڈ) کے تمام عہدوں کے ساتھ پرائمری رکنیت سے بھی استعفیٰ دیتا ہوں۔‘‘قابل ذکر ہے کہ 5 سال قبل آر جے ڈی سے علیٰحدہ کئےجانے کے بعد علی اشرف فاطمی جے ڈی یو میں شامل ہوئے تھے۔ اس سے قبل انھوں نے مدھوبنی سے بی ایس پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا، لیکن اگلے ہی دن انہوں نے اپنا نام واپس لے لیا اور خود کو بی ایس پی سے الگ کر لیا۔ اس کے بعد وہ اپنے سیکڑوں حامیوں کے ساتھ جے ڈی یو میں شامل ہو گئے۔ جے ڈی یو کی رکنیت لیتے وقت علی اشرف فاطمی نے جے ڈی یو اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی بہت تعریف کی تھی۔ دربھنگہ سے چار بار لوک سبھا الیکشن جیتنے والے اشرف فاطمی نے اب جے ڈی یو سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔اب سیاسی حلقوں میں یہ چرچا ہے کہ وہ واپس آر جے ڈی میں جا سکتے ہیں۔ وہ پہلے بھی آر جے ڈی کے ٹکٹ پر الیکشن جیتتے رہے ہیں۔
بہر حال یہ چناوی موسم ہے۔ کون لیڈر کہاں سے کہاں جائیں گے ، ابھی یہ بہت واضح نہیں ہے۔ابھی زیادہ پریشانی میں این ڈی اے کےوہ ایم پیز ہیں ، جن کے پاؤں کے نیچے کی زمین سیٹ شیئرنگ میں کھسک گئی ہے۔سیٹ شیئرنگ کے طے شدہ فارمولے کے مطابق جے ڈی یو نے اپنی دو موجودہ سیٹیں چھوڑ دی ہیں۔ اس طرح سیدھے ان کے دو ایم پیزکی زمین ہل گئی ہے۔سیٹ شیئرنگ میں جو ایم پیز یا تو اپنے اتحاد سے ٹکٹ کھو چکے ہیں یا اپنی سیٹیں کھو سکتےہیں ،ان میں شیوہر سیٹ سے بی جے پی ایم پی راما دیوی ،گیا کی سیٹ  سے جے ڈی یو ایم پی وجے کمار مانجھی ،کارا کاٹ سےجے ڈی یو ایم پی مہابلی سنگھ، نوادہ سے ایل جے پی( آر) کے ایم پی چندن سنگھ،حاجی پور سے پشوپتی پارس، سمستی پور سے پرنس راج،ویشالی سے آر ایل جے پی ایم پی وینا دیوی اور کھگڑیا سے ایم پی محبوب علی قیصر شامل ہیں۔اس طرح آنے والے دنوں میں ابھی اور کیا کچھ ہونے والا ہے، یہ دیکھنا باقی ہے۔ ابھی تو ’’انڈیا‘‘ کی لسٹ آنی باقی ہے۔   ’’انڈیا‘‘ کی سیٹ شیئرنگ کا فیصلہ جب منظر عام پر آئے گا تب معلوم ہوگا چناوی سیاست کی اصلی تصویر کیسی ہوتی ہے۔بس تھوڑا سا اور انتظار کیجئے !
************************