جامعہ ملیہ اسلامیہ میں انیسواں عبدالسلام یادگاری خطبہ دوہزار چوبیس کا انعقاد

تاثیر،۱۴مارچ ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

نئی دہلی،13مارچ:شعبہ طبعیات،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے چھے مارچ دوہزار چوبیس کو ڈاکٹر ایم اے انصاری آڈیٹوریم میں انیسواں عبدالسلام یادگاری خطبہ منعقد کیا۔پروفیسر پناکی مجمدار،سابق ڈائریکٹر ہریش چندرا رسرچ انسٹی ٹیوٹ،پریاگ راج (الہ آباد) اور طبعیات کے لیے بھٹناگر ایوارڈ یافتہ برائے طبعیات دوہزار سات نے یہ خطبہ پیش کیا۔ڈاکٹر عبد السلام یادگاری خطبہ،شعبہ فیزیکس،جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جانب سے ہر سال منعقد کیا جاتاہے اور یہ خطبہ عبد السلام کے تصورات کو استحکام دینے کے لیے ہوتاہے جن میں ان پختہ یقین تھا یعنی ترقی پزیر ممالک کو بنیادی سائنسز میں تعلیم اور رسرچ کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔اس خطبے کے لیے ہر سال کسی ممتاز ہستی کو دعوت دی جاتی ہے۔خطبے کااسلوب اور مواد اس نہج پر ترتیب دیا گیا ہوتاہے کہ اس سے نئی دریافتوں، تصورات و افکار اور چیلنج کے تئیں جوش و خروش بیدار ہوسکے اور سامعین کو تحریک ملے۔
پروفیسر پناکی مجمدار کے خطبے کا عنوان تھا ’کوریلیٹیڈ قوانٹم سسٹم آؤٹ آف ایکیولی بیریم‘۔خطبے کا آغاز صدر شعبہ پروفیسر ایم ایچ احسن کی خیر مقدمی تقریر سے ہوا۔سائنسز کے ڈین پروفیسر تبریز عالم نے جامعہ میں عبدالسلام یادکاری خطبے کی اہمیت اور تاریخ کا خاکہ پیش کیا۔
پروفیسر اقبال حسین،کارگزار شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے صدارتی تقریر میں پروفیسر عبدالسلام کے کام اور سوانح کا خاکہ پیش کیا۔انھوں نے پروفیسر عبدالسلام کے انیس سو بیاسی میں علی گڑھ یونیورسٹی دورے کو بھی یاد کیا جب پروفیسر اقبال حسین اے ایم یو میں فیزیکس کے طالب علم تھے۔سابق صدر شعبہ پروفیسر محمد ذوالفقار نے شکریہ ادا کیا۔دوپہر میں پروفیسر پناکی نے شعبہ کے سمینار روم میں طلبا اور فیکلٹی اراکین کے ساتھ بات چیت کی۔