جد و جہد ’’ڈھاک کے تین پات‘‘ہو کر رہ جائےگی

تاثیر،۱۶مارچ ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

اب یہ یقین ہو گیا ہے بہار کی دوسری دفتری زبان کی حیثیت سے جلد ہی اردو کے اچھے دن آنے والےہیں۔وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی ایما پر ریاست کے کل38کلکٹریٹ میں قائم اردو سیل میں سے 27 میںاردو ترجمہ افسر مامور کردئے گئے ہیں۔ اردو ڈائرکٹوریٹ کے ذریعہ جاری اس امرکےنوٹیفکیشن نمبر 67، مورخہ 14 مارچ، 2024 کے مطابق محمد خالد انور جیلانی کو سمستی پور، محمد حیدر امام انصاری کو مشرقی چمپارن، محمد وسیم احمد کو پٹنہ،محمد آفتاب عالم انصاری کو مغربی چمپارن، محمد معراج احمد کو مدھوبنی، محمد ثناءاللہ کو سیوان، محمد شہباز احمد کو نالندہ، محمد اظہار عالم کو رہتاس، محمد پرویز نسیم کو سہرسہ، محمد شمشاد حسن صدیقی کو کٹیہار، محمد جاوید رب کو نوادہ، محمد ثاقب احمد کو بھاگلپور، محمد حیدر امام کو پورنیہ، محمد غلام سرور کو کیمور(بھبھوا)، محمد انوار احمد انصاری کو دربھنگہ، محمد سلام الدین کو ویشالی، شکیل صدیقی کو گوپال گنج، محترمہ عشرت جہاں کو مظفر پور، شفیع احمد کو سیتا مڑھی، محمد ذوالفقار علی کو ارریہ، سیدہ ثروت جہاں بیگم کو سارن (چھپرہ) ، محمد ظفیر احمد کو کشن گنج، جاوید اختر کو مونگیر، محمد نیاز کو جہان آباد، ایس شکیل
احمد کو گیا، محمد صاحب جان کو شیوہر اور محترمہ سائرہ بانو کو بکسرکے اردو سیل میں مامور کیا گیا۔
مذکورہ نوٹیفکیشن سے پہلے اردو ڈائرکٹوریٹ کے ذریعہ جاری ایک آفس آرڈر نمبر 59 ، مورخہ 4 مارچ، 2024  کے ذریعہ گورنر سکریٹریٹ، وزیر اعلیٰ سکریٹریٹ ، بہار خواتین کمیشن، بہار اسٹاف سلیکشن کمیشن، بہار اطلاعات کمیشن، بہار اقلیتی کمیشن، بہار انسانی حقوق کمیشن اوربہار پس ماندہ طبقہ کمیشن سمیت حکومت بہار کے سبھی 44 محکموں کے ساتھ ساتھ دس مختلف سب ڈویزن دفاتر میں کل 62 سینئر اردو مترجمین کو مامور کیا جا چکا ہے۔
  آفس آرڈر نمبر 59 ، مورخہ 4 مارچ، 2024  کے مطابق سید ظفر اسلم کو گورنر سیکرٹیریٹ، محمد جمشید اطہر کو سی ایم سیکرٹیریٹ ،واصف جمال کو محکمہ مالیات، حسیب الرحمن انصاری کو محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن، محمد کمال الدین کو محکمہ توانائی، منور عالم کو محکمہ قانون، محترمہ روشن آرہ کو محکمہ پارلیمانی امور، محترمہ سنجیدہ خاتون کو محکمہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ، شاہد حسن خان کو محکمہ داخلہ، محترمہ انیس فاطمہ کو محکمہ صنعت ،محمد اسرار کو محکمہ کابینہ سیکریٹریٹ، محمد جنید عالم کو محکمہ زراعت، محمد طارق کو محکمہ فن ،ثقافت اور امور نوجوان، محمد زاہد کو محکمہ خوراک وہ تحفظ صارفین، محمد بلال اختر کو محکمہ کان کنی و معدنیات ،عابد حسین کو محکمہ گنّا صنعت، محمد نسیم کو محکمہ دیہی ترقیات، محمد فیاض احمد کو محکمہ دیہی امور ،محکمہ دیہی امور ،محمد سہیل اقبال کو محکمہ آبی وسائل، محترمہ رضوانہ خاتون کو محکمہ شہری ترقیات، محترمہ خورشیدہ پروین کو محکمہ نگرانی، محترمہ حلیمہ بیگم کو محکمہ رجسٹریشن، ایکسائز وہ شراب بندی ،محمد نوشاد عالم کو محکمہ الیکشن ،فرحت جہاں کو محکمہ پنچایتی راج، پرویز نظیر کو محکمہ ٹرانسپورٹیشن، محمد نوشاد انصاری کو محکمہ سیاحت، شکیل احمد کو مویشی و ماہی وسائل، امتیاز احمد کو محکمہ تعمیرات سڑک، اشرف انجم کو محکمہ جنگلات و ماحولیات، محمد اسلم کو محکمہ تعمیرات عمارات، جلیل اشرف کو محکمہ منصوبہ و ترقیات، شمشاد عالم رضا کو محصولات و اصلاحات اراضی، محترمہ نشاط آرہ کو محکمہ پی ایچ ای ڈی، محمد صلاح الدین کو کمرشل ٹیکسز ،آفتاب الرحمن انصاری کو محکمہ سائنس اینڈ ٹیکنالاجی، محمد عباس کو محکمہ محنت وسائل، خواجہ سہیل انجم کو محکمہ امداد باہمی، محمد پرویز داور کو محکمہ صحت ،محترمہ شہناز بانو کو محکمہ سماجی فلاح، کامران صلاح الدین کو محکمہ اقلیتی فلاح، محمد اعجاز احمد کو انفارمیشن ٹیکنالاجی ، محمد افضل حسین کو محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ، محمد افضل کو محکمہ چھوٹی آبپاشی ،محترمہ یاسمین فاطمہ کو محکمہ فلاح برائے درج فہرست ذات و قبائل، محمد نوشاد احمد خان کو محکمہ تعلیم، محمد جمال الدین کو محکمہ فلاح برائے پسماندہ و انتہائی پسماندہ ،مسرت بانو کو بہار خواتین کمیشن، محمد خورشید عالم کو بہار اسٹاف سلیکشن کمیشن، محمد احتشام کو بہار انفارمیشن کمیشن، محمد مرتضی علی کو بہار اقلیتی کمیشن، محمد اشفاق عالم کو بہار حقوق انسانی کمیشن، محمد اقبال جوہر کو بہار پسماندہ کمیشن، محمد عرفان کوسب ڈویزن آفس نرملی، سپول ، محمد یونس کوسب ڈویزن آفس ، بیرول، دربھنگہ ،ایس ماجد حسین کوسب ڈویزن آفس، چکیا، مشرقی چمپارن ،محمد منہاج کو سب ڈویزن آفس، مہوا،ویشالی، محمد کاظم کو سب ڈویزن ، شیو ہر، محمد شبیر عالم کو سب ڈویزن آفس، وائسی، پورنیہ، نور الزماں خا ںکو سب ڈویزن، آفس مو ہنیا، کیمور، شمسی عالم انصاری کوسب ڈویزن آفس، فاربس گنج، ارریہ، محترمہ سمینہ خاتون کوسب ڈویزن آفس ہتھوا،گوپال گنج اور محمد سجاد حسین کو سب ڈویزن آفس، اُداکشن گنج مد ھیپورہ میں مامور کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بہار کی دوسری دفتری زبان کی حیثیت سےاردو ڈائرکٹوریٹ کو ایک تناور درخت کی مانند فروغ دینے اور اس کی  جڑوںکو حکومت بہار کے تمام انتظامی،ترقیاتی و تعزیراتی شعبوں تک پہنچانے کے لئے ایک لمبی مگر خاموش جد و جہد کرنی پڑی ہے۔یہ خاموش جد و جہد کا ثمرہ ہے کہ نا مساعد حالات کے باوجود اب یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ دفتری زبان کی حیثیت سے اردو کے فروغ کی راہ ہموار ہونے لگی ہے۔اگلے کچھ دنوں میں صورتحال مزید بہتر ہو گی۔یہاں یہ واضح کر دینا ضروری ہے کہ عنقریب ہی ریاست کے سبھی 1064 پولس اسٹیشنوں، سبھی 86ایس ڈی پی او دفاتر، سبھی 42 ایس پی دفاتر، سبھی11 ڈی آئی جی دفاتر،سبھی 4 آئی جی دفاتر، سبھی 124 رجسٹریشن دفاتر کے ساتھ ساتھ باقی ماندہ تمام کلکٹریٹ، تمام سب ڈویزن اور تمام بلاک دفاتر میں اردو عملہ کی تعیناتی ہونے والی ہے۔یعنی اب ریاست کے کسی بھی اردو داں کی یہ شکایت قابل توجہ نہیں ہوگی کہ دفتری سطح پر اردو کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ایک عرصے تک تو اردو والوں کے پاس یہ بہانہ تھا کہ بیشتر دفاتر میں اردو مترجمین تعینات نہیں ہیں۔ اس لئے اردو میں تحریر شدہ درخواستوں پر کارروائی نہیں ہو پاتی ہے۔ اردو والوں کا یہی ایک بہانہ تھا ، جس نے 1983 سے لیکر اب تک اردو کے وقار کی بازیابی کو کشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ اردو والوں کی انتہائی درجے کی سرد مہری کی وجہ سے ہی آج تک مختلف دفاتر میں مامور اردو عملہ سے اردو کو چھوڑ کر وہ سبھی کام لئے جاتے رہے ہیں، جو ان کی منصبی ذمہ داریوں میں شامل تھے ہی نہیں۔ بڑی تعداد میں آج بھی ایسے اردو عملہ ہیں، جو نظارت، پیش کاری اور دیگر خوشگوار فائلوں کو بڑے ہی ذوق و شوق سے ڈیل کرتے ہیں۔ ویسے فی الحال صورتحال میں انقلابی تبدیلی آچکی ہے۔ اب ایسا نہیں لگتا ہے کہ اردو عملہ دانستہ یا نادانستہ طور پر پھر کبھی قعر مذلت کے شکار ہوں گے۔
بہر حال اب یہ امید کی جا سکتی ہے کہ حکومت بہار کے مذکورہ نوٹیفکیشن اور آفس آرڈر سے ریاست کی دوسری دفتری زبان کی حیثیت سے اردو کے وقار میں اضافہ ہوگا۔ بس شرط یہ ہے کہ اردو داں عوام انفرادی و تنظیمی طور پر اس امر کی مانیٹرنگ کرتے رہیں کہ ان اردو عملہ سے وہی کام لئے جا ر ہےہیں کہ نہیں، جو ان کی منصبی ذمہ داریوں میں شامل ہیں۔بصورت دیگر ہماری پوری جد و جہد ’’ڈھاک کے تین پات‘‘ہو کر رہ جائے گی۔
*** ****************