دنیا کے سب سے بڑے لٹریچر فیسٹیول میں قاسم خورشید کی “دل کی کتاب”کا اجراء

تاثیر،۱۸مارچ ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

پٹنہ
گزشتہ دنوں ساہتیہ اکادمی دہلی نے دنیا کے سب سے بڑے لٹریچر فیسٹیول کا آئینہ انعقاد کیا جس میں فنون لطیفہ کے سبھی اصناف کے ساتھ ہندوستان کے مختلف زبانوں کے انتہائی نمائندہ فنکاروں اور اہل ذوق کو مدعو کیا گیا یہ ایک تاریخی سند ہے کہ بشمول ہندوستان دنیا کے کسی بھی ملک میں اتنا وسیع ترین فیسٹیول کبھی منعقد نہیں ہوا اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ابھی لگاتار مہینوں تک بھی روز تفصیل سے اس  کے ہر پروگرام ہر تخلیق کار سے متعلق رپورٹ شائع   کی جاتی رہے تب بھی تشنگی باقی ہی رہ جائے گی فی الحال صرف اختتامی جلسے میں اُردو کے ہی شرکاء کا ذکر کریں تو کہا جا سکتا ہے کہ بشمول صدر ساہتیہ اکادمی جناب مادھو کوشک سیکرٹری کے سری نواس راؤ کے علاوہ مادام  منورما گوپی چند نارنگ کنوینر اُردو جناب چندر بھان خیال فلم و ادب کی شخصیت گلزار  نقاد  ادیب  صدیق ارحمن قدوائی شافعِ قدوائی نظام صدیقی  شین کاف نظام  زماں  ازردہ قاسم خورشید شہزاد انجم شمیم طارق   فے سین اعجاز خالد محمود اسد نقوی خواجہ اکرام الدین طارق  چھتاری شمس اقبال شبنم عشائی حقانی القاسمی شاہینہ  تبسّم احمد صغیر دانش اللہ آبادی  محمد موسیٰ رضا و دیگر کے ساتھ پورے فیسٹیول کیمپس میں ہزاروں شرکا کی موجودگی اور بےحد خوبصورت فضا آفرینی کے دوران اُردو کے عالمی شہرت یافتہ فنکار شاعر فکشن نگار قاسم خورشید کے تازہ ترین غزلوں کے مجموعہ” دل کی کتاب ” کا رسمِ اجراء بھی عمل میں آیا قابلِ ذکر  ہے کہ قاسم خورشید کی غزلوں کا یہ مجموعہ انتہائی دیدہ زیب اور اعلیٰ معیاری طباعت کے ساتھ منظر عام پر آیا ہے اور کوئی بھی اہل ذوق اس کتاب سے گزرے بغیر نہیں رہ سکتا یہ کتاب اس اعتبار سے بھی انتہائی اہم ہےکہ اس میں اُردو
غزل کا بےحد خوبصورت ڈکشن نظر آنے کے ساتھ یہ ہر حسّاس دل کی اپنی کتاب ہی معلوم ہوگی ابھی بہت تیزی کے ساتھ ایمیزون پر بھی یہ کتاب لوگوں کی توجہ کا مرکز بن رہی ہے اس کتاب کے حوالے سے عالمی شہرت یافتہ شاعر اور کنوینر ساہتیہ اکادمی جناب چندر بھان خیال نے تعمیری فکر کے ساتھ حمایت کی ہے کہ “قاسم خورشید کا شعری مجموعہ”دل کی کتاب”یقیناً نئے تخلیقی جہان کی زندہ تعبیر ہے اور پورے وثوق سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ حسّاس آبادیاں اس کتاب سے گزرے بغیر نہیں رہ سکتیں”
یہ کتاب اُردو کے لیجنڈ شاعر احمد فراز کو معنون ہے کہ اُن کے ساتھ قاسم خورشید کو بھی عالمی مشاعرہ پڑھنے کا شرف حاصل ہُوا تھا کتاب کی اشاعت کے بعد پوری اُردو آبادی دعاؤں اور نیک خواہشات سے بتدریج نواز رہی ہے