مصر بھی غیر معمولی مہنگائی کی لپیٹ میں

تاثیر،۱۷مارچ ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

قاہرہ،17مارچ:مصرکی اعداد و شمار کی ایجنسی کیپمسکے مطابق ملک میں جنوری میں افراط زر انتیس اعشاریہ اٹھ فیصد تھا جبکہ فروری میں پینتیس اعشاریہ سات فیصد تک پہنچ گیا۔ اس کی بنیادی وجہ خوراک اور مشروبات کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہے۔مصر میں مہنگائی کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ صارفی قیمت کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر افراط زر پینتیس اعشاریہ سات فیصد تک نوٹ کیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ افراط زر جو جنوری میں 29 اعشاریہ اٹھ فیصد تھا، اس میں تقریباً چھ درجے اضافہ ہو گیا۔شماریاتی ادارے CAPMAS کے مطابق افراط زر میں اضافے کی بنیادی وجہ خوراک اور مشروبات کی قیمتوں میں بڑھوتی ہے۔مصری مرکزی بینک نے ڈالر کے مقابلے میں ملکی کرنسی کی قدر میں نمایاں کمی کی تھی۔ بارہ ماہ تک ڈالر کے مقابلے میں مصری کرنسی پاؤنڈ کی قدر تیس اعشاریہ آٹھ پانچ تک برقرار رہی تھی، مگر حال ہی میں اس میں پچاس فیصد تک گراوٹ دیکھنے میں آئی۔چودہ تجزیہ کاروں کے سروے کے بعد پیش کردہ اندازوں میں فروری میں افراط زر میں اضافے کی توقع کی گئی تھی۔ماہرین کے مطابق ماہانہ تقابل میں جنوری میں مہنگائی میں یہ اضافہ ایک اعشاریہ چھ تھا، جبکہ فروری میں گیارہ اعشاریہ چار تک دیکھا گیا۔ اعدادوشمار کے مطابق خوراک کی قیمتوں میں بھی جنوری میں بڑھوتی ایک اعشاریہ چار فیصد تھی جو فروری میں پندرہ اعشاریہ نو فیصد تک پہنچ گئی۔گذشتہ ہفتے کے اختتام پر مصری مرکزی بینک کی جانب سیجاری کردہ اعدادوشمار میں بتایا گیا تھا کہ بنیادی افراط زر، جس میں ایندھن اور چند غذائی اجزا کی قیمتیں شامل نہیں، جنوری میں (انتیس فیصد) کے مقابلے میں فروری میں پینتیس اعشاریہ ایک فیصد تک پہنچ گئی۔