نیتن یاہو اور اسرائیلی فوجی اداروں کے درمیان تناؤمیں اضافہ

تاثیر،۲۰مارچ ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

واشنگٹن،20مارچ:ایک طرف اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور ان کی حکومت کے ارکان کے درمیان تناؤ اور دوسری طرف ان کی سکیورٹی سروسز کے درمیان کشیدگی ختم نہیں ہو رہی۔سکیورٹی اداروں اور نیتن یاہو کے درمیان ایک تنازعہ چل رہا ہے کیونکہ عسکری قیادت کو یہ معلوم نہیں تھا کہ ایک وفد واشنگٹن جا رہا ہے۔ انہیں کچھ دن پہلے وائٹ ہاؤس کی طرف سے شائع کردہ ایک سرکاری اعلان کے ذریعے پتا چلا کہ اسرائیلی وفد امریکہ جائے گا۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وزیر اعظم نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر رفح پر حملے کے معاملے پر بات چیت کرنے اور متبادل منصوبوں کو سننے کے لیے واشنگٹن جانے والے وفود کے بارے میں مشاورت سے سکیورٹی اداروں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی طرف سے آج بدھ کو نشر کی گئی رپورٹ کے مطابق امریکی انتظامیہ تجویز کر سکتی ہے۔سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے سینیر حکام نے تصدیق کی کہ وائٹ ہاؤس کے اعلان کے بعد تک وہ وفد کو بھیجنے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے تھے۔اس کے علاوہ باخبر ذرائع نے بتایا کہ سرکاری امریکی اعلان کی اشاعت کے بعد سکیورٹی اداروں اور وزیراعظم آفس کے ارکان کے درمیان بات چیت ہوئی تاہم مؤخر الذکر نے وفد سے متعلق کوئی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔
خارجہ امور اور سلامتی کمیٹی میں ہونے والی ایک کمرہ بند بحث میں کنیسٹ کے رکن زیو الکین نے نیتن یاہو سے پوچھا کہ “اگر رفح میں داخل ہونا طے ہے تو آپ اس معاملے پر بات کرنے کے لیے ایک وفد امریکہ کیوں بھیجیں گے؟۔وزیر اعظم نے صرف جواب دیا “ہم رفح میں داخل ہوں گے ایک بار داخل ہونے کے بعد ہمیں کام ختم کرنے میں دو ماہ لگیں گے۔دو اسرائیلی وفود رفح میں زمینی آپریشن اور انسانی امداد کے معاملے پر مرکوز وائٹ ہاؤس میں حکام کے ساتھ سکیورٹی پر بات چیت کرنے کے لیے الگ الگ امریکہ جا رہے ہیں۔ایک وفد کی سربراہی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کر رہے ہیں جبکہ دوسرے وفد کی قیادت قومی سلامتی کونسل کے چیئرمین زاچی ہنیگبی کر رہے ہیں۔گیلنٹ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے بھی ملاقات کریں گے۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوگی جب گنجان آباد جنوبی پٹی میں رفح شہر پر حملے کے خلاف امریکی اور بین الاقوامی انتباہات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ نیتن یاہواس سے قبل اپنی منی حکومت میں گیلنٹ اور دیگر وزراء کے ساتھ بھی الجھ چکے ہیں۔امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ان کے تعلقات میں بھی حال ہی میں ڈرامائی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔انہیں ان قیدیوں کے اہل خانہ کی طرف سے شدید اندرونی تنقید اور مظاہروں کا بھی سامنا کرنا پڑا جو گذشتہ سات اکتوبر سیغزہ کی پٹی میں نظر بند ہیں۔