وائس چانسلر کے ہاتھوں “ہندوستان کے پسماندہ طبقات کی تعلیم” کے حوالے سےایک اہم کتاب کااجرا

تاثیر، ۳۱  مارچ ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

مدھوبنی ( عنایت اللہ ندوی) دربھنگہ کیمپس، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں علمی جوش و خروش اور فکری تجسس کے حامل ایک اہم موقع پر، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے معزز وائس چانسلر، پروفیسر سید عین الحسن صاحب کی موجودگی میں صدر شعبہ سوشل ورک پروفیسر محمدشاہد نے دربھنگہ کیمپس کا رسمی دورہ کیا جس میں مانو کالج آف ٹیچر ایجوکیشن کے اسسٹنٹ پروفیسر آفتاب عالم کی تصنیف *”ہندوستان کے پسماندہ طبقات کی تعلیم”* کے عنوان سے ایک اہم ادبی کتاب کارسم اجرا ہوا۔ اس کتاب میں تعلیم کو عدم مساوات، پسماندگی اور تعلیمی محرومی کے خاتمے کے لیے ایک سنگ میل پیش کیا گیا ہے وہیں اس میں وقار عطا کرنے، معیار زندگی کو بہتر بنانے اور سماجی ترقی کو ممکن بنانے میں تعلیم کے کردار پر زور دیا گیا ہے۔ آفتاب عالم نےاردو زبان و ادب اور تحقیق میں پسماندہ طبقوں کی تعلیمی حالتِ زار سے متعلق اعداد و شمار کی کمیوں پر خصوصی روشنی ڈالی ہے۔ کتاب “ہندوستان کے پسماندہ طبقات کی تعلیم” کو پسماندہ طبقات کی تعلیمی ضروریات سے متعلق اردو زبان کے ادب میں خلا کو پر کرنے کی ایک اہم کوشش کے طور پر سمجھاجاسکتاہے۔ ان نظر انداز شدہ پہلوؤں پر روشنی ڈال کر مصنف نے نہ صرف نوجوانوں میں امید پیدا کی ہے بلکہ تعلیمی عدم مساوات کو دور کرنے کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔ یہ کتاب ایک بنیادی وسیلہ کے طور پر میخ ثابت ہوگی جو علمی گفتگو کو درست راہ دکھاتی ہے اور جامع تعلیم کے طریقوں کے لیے قابل عمل اقدامات کو تحریک بخشتی ہے۔ اس اہم کام کا اجراء اردو زبان کے اسکالرشپ میں، خاص طور پر تعلیمی میدان میں ایک نئے دور کا آغاز کرتا ہے۔ اس کی رسائی اور مطابقت اسے محققین، معلمین، پالیسی سازوں اور طلباء کے لیے ایک قیمتی اثاثہ بناتی ہے جو تعلیمی تفاوت کو دور کرنے کے لیے روڈ میپ فراہم کرتی ہے۔ چونکہ یہ علمی حلقوں اور سماجی گفتگو میں پھیلی ہوئی ہے لہذا توقع کی جاتی ہے کہ اس کتاب کو وسیع پیمانے پر پذیرائی ملے گی اور تعلیم کے میدان میں تبدیلی کے اقدامات کو متحرک کیا جائے گا۔ اس کتاب کا اجرا مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے جامع تعلیم اور سماجی ترقی کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ آفتاب عالم کی قابل ستائش کاوش نہ صرف اردو ادب میں ایک اہم خلا کو پر کرتی ہے بلکہ ایک سے زیادہ منصفانہ اور جامع تعلیمی منظر نامے کی طرف اجتماعی کوششوں کی تحریک بھی دیتی ہے۔ مصنف نے اس اہم کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں معاونت اور حوصلہ افزائی کے لیے عزت مآب وائس چانسلر، معززین، اساتذہ اور طلبہ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ اس کتاب کی تصنیف پہ مصنف کے بہی خواہوں کی مبارک بادی کا سلسلہ جاری ہے۔