کھدائی کے دوران ملی مورتی تو پوجا کرنے لگے لوگ، جانچ کے کے لئے پولیس نے قبضے میں لیا تو ہوا ہنگامہ

تاثیر،۱۶مارچ ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

پٹنہ، 15 مارچ: محکمہ کانکنی کی طرف سے ہو رہی تالاب کی کھدائی میں ملی رادھا کرشن کی مورتی کو لیکر ضلع کے کاکو بازار میں جمعہ کے روز جم کر ہنگامہ ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ جمعرات کے روز تالاب کی کھدائی کے دوران رادھا کرشن کی مورتی ملی تھی جس کے بعد گاو?ں کے لوگوں نے اس جگہ پر مندر بنانے کا مطالبہ شروع کر دیا۔ جب کہ جمعرات کی رات پولیس نے مورتی کو تفتیش کے لیے اپنی تحویل میں لے لیا۔ اس کے بعد جمعہ کو مشتعل لوگوں نے ہنگامہ کیا۔
جمعہ کی صبح جیسے ہی گاو?ں والوں کو معلوم ہوا کہ بھگوان کی مورتی پولیس لے گئی ہے، آس پاس کے لوگ مشتعل ہو گئے اور جہان آباد-ایکنگر سرائے روڈ کو بلاک کر دیا۔ جام کی اطلاع ملتے ہی پولیس پہنچ گئی۔ موقع پر پہنچ کر لوگوں کو آگاہ کیا اور سمجھانے کی کوشش کی۔ جب لوگ نہیں مانے تو پولیس نے زبردستی جام ہٹا دیا۔ اس کے بعد مشتعل لوگوں نے پولیس پر پتھراو? کیا۔
پولیس اور عوام کے درمیان تصادم تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا۔ تصادم کی اطلاع ملتے ہی ایس ڈی پی او راجیو کمار خود بڑی تعداد میں پولیس فورس کے ساتھ موقع پر پہنچے اور پتھراو کرنے والے لوگوں کو بھگا کر معاملہ پر قابو پایا۔ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ ’مو رتی ہمیں واپس کیا جائے‘ ایس ڈی پی او کا کہنا ہے کہ ’’مورتی کو تحقیقات کے لیے محکمہ آثار قدیمہ کو بھیج دیا گیا ہے اور قواعد کے مطابق مناسب فیصلہ کیا جائے گا۔‘‘
ایس ڈی پی او راجیو کمار نے بتایا کہ “اعلیٰ حکام کی ہدایت کے مطابق مورتی کو تحقیقات کے لیے تحویل میں لے لیا گیا تھا۔ جس کے بعد مشتعل گاو?ں والوں نے پولیس پر پتھراو? کرنے کی کوشش کی۔ اس واقعے میں دو پولیس اہلکاروں کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔ پولیس نے صورتحال کے بارے میںمعلومات دی ہے، اس پر اچھی طرح سے قابو پالیا گیا ہے اور اب علاقے میں حالات معمول پر ہیں‘‘۔
دراصل محکمہ آثار قدیمہ کھدائی کے دوران ملنے والے مجسموں کی جانچ پڑتال کرتا ہے اور ان کی قدیم اور اہمیت کا جائزہ لیتا ہے۔ ایسے میں جہان آباد میں کھدائی کے دوران ملنے والی مورتی کا جائزہ لینے کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ اس مورتی کی آثار قدیمہ میں کتنی اہمیت ہے۔