گمراہ کن اشتہار کیس میں بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن کو پیش ہونے کا سپریم حکم

تاثیر،۱۹مارچ ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

نئی دہلی، 19 مارچ: پتنجلی کی دوا کی گمراہ کن تشہیر کے معاملے میں بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن مشکل میں ہیں۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن اگلی سماعت پر عدالت میں حاضر ہوں۔ توہین عدالت کیس میں نوٹس کا جواب نہ دینے پر عدالت نے دونوں کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس ہیما کوہلی کی سربراہی والی بنچ نے یہ حکم دیا۔
عدالت نے 27 فروری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے تین ہفتوں میں جواب طلب کیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ پتنجلی ان تین ہفتوں میں اپنی دوائیوں کا اشتہار نہیں دے گی۔ عدالت نے مرکزی حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی تھی کہ پتنجلی کے گمراہ کن اشتہار کے خلاف اس نے کیا کارروائی کی ہے۔
سماعت کے دوران انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے پیش ہوئے وکیل پی ایس پٹوالیا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پچھلے حکم میں گمراہ کن اشتہارات کو ہٹانے کا کہا تھا لیکن اگلے ہی دن آچاریہ بال کرشنا نے پتنجلی کی جانب سے پریس کانفرنس کی۔ پٹوالیا نے کہا تھا کہ پتنجلی کو اپنا کاروباری پروپیگنڈہ کرنا چاہیے لیکن اس طرح کے گمراہ کن اشتہارات نہیں دینا چاہیے۔ ایک اشتہار پڑھتے ہوئے پٹوالیا نے کہا کہ یوگا کی مدد سے ہم نے شوگر اور دمہ کو مکمل طور پر ٹھیک کر دیا۔
سماعت کے دوران جسٹس ہیما کوہلی نے پوچھا تھا کہ کیا وزارت آیوش اور ایڈورٹائزنگ اسٹینڈرڈس کونسل آف انڈیا کے درمیان کوئی معاہدہ ہوا ہے تو پٹوالیا نے اتفاق کیا۔ جسٹس کوہلی نے آیوش کی وزارت سے پوچھا۔ تب آیوش وزارت کی جانب سے اے ایس جی کے ایم نٹراج نے کہا تھا کہ ہم ڈرگس اینڈ میجک ریمیڈیز ایکٹ کے سیکشن 8 کے تحت کارروائی کرتے ہیں لیکن ہم اسے نافذ نہیں کر سکتے۔ نٹراج نے کہا تھا کہ اگر کوئی خلاف ورزی ہوتی ہے تو پتنجلی کو اس کا جواب دینا ہوگا۔ تب جسٹس کوہلی نے پوچھا تھا کہ آپ نے انہیں کیا مشورہ دیا؟ آپ ریاستی حکومتوں کو معلومات کیسے دیتے ہیں؟
جسٹس امان اللہ نے استفسار کیا کہ آپ نے اشتہارات دیکھ کر کیا کیا جس میں واضح طور پر قانون کی خلاف ورزی دکھائی دی؟ پورے ملک کو گھمایا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ جب قانون کہتا ہے کہ یہ خلاف ورزی ہے، آپ نے دو سال انتظار کیا۔ جسٹس کوہلی نے کہا تھا کہ اشتہار میں مکمل ریکوری کی بات کرنا گمراہ کن ہے۔
یہ عرضی انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے دائر کی ہے۔ درخواست میں بابا رام دیو کے کورونا ویکسین اور ایلوپیتھک ادویات کے حوالے سے دیے گئے بیانات کو کنٹرول کرنے کے لیے گائیڈ لائنز جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ آئی ایم اے نے عرضی میں کہا ہے کہ آیوش کمپنیاں بھی اپنے بیانات سے عام لوگوں کو گمراہ کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ڈاکٹر ایلوپیتھک ادویات لیتے ہیں لیکن وہ بھی کورونا کا شکار ہو گئے۔ آئی ایم اے نے کہا کہ اس طرح کے گمراہ کن بیانات کو روکنے کی ضرورت ہے۔
آئی ایم اے نے اپنی عرضی میں مرکزی حکومت، ایڈورٹائزنگ اسٹینڈرڈس کونسل آف انڈیا (اے ایس سی آئی)، سینٹرل کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی (سی سی پی اے) اور پتنجلی آیوروید کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت اور مرکزی وزارت صحت اور خاندانی بہبود کو پابندی عائد کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ ایسے اشتہارات اور بیانات نہ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بابا رام دیو کے ایلوپیتھی پر دیئے گئے بیانات کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں بھی عرضی داخل کی گئی ہے۔ ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران بابا رام دیو کے بیانات پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔