یرغمالیوں کی رہائی،غزہ میں جنگ بندی،دوحہ میں آج مذاکرات میں موساد چیف کی شرکت کاامکان

تاثیر،۱۷مارچ ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

غزہ،17مارچ:اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے سربراہ کے حوالے سے امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ ایک بار پھر حماس کے ساتھ جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں شرکت کرنے دوحہ جارہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اتوار کے روز اس سلسلے میں قطر میں ثالث ممالک کے ساتھ مذاکرات کی اہم نشست ہو گی۔ اس میں موساد چیف خود اسرائیلی وفد کی قیادت کرتے ہوئے پہنچ رہے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ قطری دارالحکومت دوحہ میں موساد چیف ڈیوڈ برنیا کے قطر کے وزیر اعظم کے ساتھ مذاکرات ہوں گے۔ نیز یہ کہ ان مذاکرات میں مصری وفد بھی موجود ہوگا۔ تاکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے لیے پائی جانے والی رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے اور رکے ہوئے مذاکراتی عمل کو دوبارہ شروع کیا جاسکے۔
اس سے قبل مصر کے دارالحکومت میں ہونیوالی مذاکراتی بیٹھک میں اسرائیل نے اچانک عدم شرکت کر کے جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی ممکنہ رہائی کو التوا میں ڈال دیا تھا۔ اگرچہ اس سے پہلے امریکی صدر جوبائیڈن تک پر امید تھے کہ رمضان سے پہلے چار مارچ تک یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے اعلان کی توقع ہے۔لیکن ایسا نہ ہو سکا اور رمضان شروع ہو گیا اب رمضان المبارک کا پہلا ہفتہ اختتام پذیر ہو چکا ہے۔ امریکی دفتر خارجہ بھی بہت احتیاط کے ساتھ پر امیدی ظاہر کر رہا ہے۔ بہر حال اسرائیل نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ اس کا وفد دوحہ میں مذاکرات کے لیے جائے گا۔اب موساد کی طرف سے بھی اس کی تصدیق ہو گئی کہ اتوار کا دن اج بہت اہم ہو گا۔ ہو سکتا ہے کہ ایک معاہدے کے لیے پیش رفت ہو جائے۔ کہ موساد چیف برنیا جو پہلے بھی حماس کے ساتھ جنگ بندی کے لیے مذاکراتی عمل میں شامل رہے ہیں وہ ایک بار پھر دوحہ پہنچ رہے ہیں۔
دوسری جانب حماس نے اسی ہفتے ایک نئی تجاویز پیش کی ہیں۔ اسی طرح اسرائیل کے اہم ترین اتحادی امریکہ نے بھی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تجاویز کو بھی شامل رکھا ہے۔ موجودہ منظر نامے میں اسرائیل پر دباؤ کی بھی ایک کیفیت موجود ہے کہ وہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے لیے نرمی دکھائے اور اپنی جنگی حکمت عملی تبدیل کرے۔