تاثیر،۹مارچ ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
آئندہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر جس طرح بی جے پی’’ اس بار 400 پار ‘‘ مشن موڈ میں کام کر رہی ہے، ٹھیک اسی طرح بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے کی مضبوط حلیف جماعت جے ڈی یو بہار کی کل 40 لوک سبھا سیٹوں سے اپنے اتحاد کی جھولی کو بھر دینے کے عزم کے ساتھ کام کر رہی ہے۔اس کے لئے پارٹی نے بہار کی ہر ایک لوک سبھا سیٹ پر اپنی مضبوط پکڑ بنانے کی غرض سے 40 مہم کمیٹیوںکی تشکیل کر رہی ہے۔مہم کمیٹی میں ایسے لوگوں کو جگہ دی جا رہی ہے، جنہیں ماضی میں لوک سبھا انتخابات کے دوران کام کرنے کا اچھا خاصہ تجربہ ہو۔پارٹی کے متحرک ایم ایل اے، ریاستی سطح کے عہدیداروں کے ساتھ ساتھ اور ایسے لوگوں کو شامل کیا جا رہا ہے، جو ماضی میں بطور امیدوار الکشن لڑ چکے ہیں۔ مہم کمیٹی کو اضلاع کے انچارجوں سے رابطہ کرکے اپنا کام آگے بڑھانے کی ذمہ داری دی جارہی ہے۔ مہم کمیٹی دیکھے گی کہ انتخابی مہم کس رفتار سے چل رہی ہے۔ انچارج کی رضامندی سے مہم کمیٹی بڑے لیڈروں کے پروگراموں پر بھی اپنی توجہ مرکوز کرے گی۔ ایم ایل اے، پارٹی عہدیدار اور سابق امیدوار بھی مہم کمیٹی میں شامل ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس مہم کمیٹی کا باضابطہ اعلان وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے اپنے غیر ملکی دورے سے واپس آنے کے بعد کیا جائےگا۔
جن لوگوں کو مہم کمیٹی میں جگہ ملے گی وہ جے یو ڈی یو کے ریاستی ہیڈکوارٹر سے باقاعدہ رابطے میں رہیں گے۔ انہیں نہ صرف اپنے مختص حلقے میں پارٹی کی سطح پر انتخابی مہم میں سرگرم رہنا ہوگا بلکہ ہر روز ہیڈ کوارٹر کے متعلقہ افسر کو فیڈ بیک دینا ہوگا کہ متعلقہ لوک سبھا حلقہ میں پارٹی امیدواروں کی کیا پوزیشن ہے۔کس قسم کا رویہ پارٹی کو نقصان پہنچا سکتا ہے؟ اس سلسلے میں مہم کمیٹی اپنے متعلقہ لوک سبھا امیدوار سے بھی بات کرے گی۔ سماجی تانے بانے کے نقطہ نظر سے مہم کمیٹی پارٹی کے ریاستی ہیڈکوارٹر کو یہ بھی معلومات فراہم کرے گی کہ وہ پارٹی کے کس لیڈر سے ملنا چاہتے ہیں۔ ہیڈ کوارٹر کی سطح پر اس بارے میں بھی معلومات دی جائیں گی کہ کون سے پارٹی رہنما انتخابات میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔
اِدھر جیسے جیسے لوک سبھا انتخابات کے دن قریب آتے جا رہے ہیں ویسے ویسے اپوزیشن اتحاد ’’انڈیا‘ ‘ کی طرح بہار کی سطح پر این ڈی اے میں بھی سیٹوں کی تقسیم کا معاملہ پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔این ڈی اے کی اتحادی جماعتوں کے سرکردہ لیڈروں نے تو آہستہ آہستہ اپنے کارڈ ظاہر بھی کرنا شروع کر دئے ہیں۔ حال ہی میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے مشیر اور پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی تیاگی نےمشن۔16 کی یاد دلاتے ہوئے این ڈی اے کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ جے ڈی یو کے ریاستی جنرل سکریٹری کے سی تیاگی کا کہنا ہے کہ’’ بی جے پی اس وقت این ڈی اے میں بڑے بھائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ عام طور پر سیٹ شیئرنگ کا فارمولہ سیٹنگ سیٹ کو ذہن میں رکھ کر کیا جاتا ہے۔ ایسے میں جے ڈی یو کا دعویٰ ہے کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں 16 سیٹیں جیتی ہیں۔ بی جے پی نے بھی 17 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی، وہ ان 17 سیٹوں پر الیکشن لڑے گی۔ این ڈی اے کے اندر کسی بھی طرح کی کوئی غیر یقینی صورتحال نہیں ہے۔‘‘
جس طرح کے سی تیاگی نے مشن۔ 16 کے سلسلے میں اپنے موقف کا اظہار کیا ہے، اس سے ایسالگتاہے کہ این ڈی اے کی دیگر حلیف جماعتوں راشٹریہ لوک مورچہ، ایل جے پی (آر)، ہندوستانی عوام مورچہ اور راشٹریہ ایل جے پی کے درمیان سیٹوں کی تقسیم، ان کی خواہش کے مطابق نہیں ہونے والی ہے۔ اگر ہم 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں جے ڈی یو اور بی جے پی کی نشستوں کو جوڑیں تو یہ 33 سیٹیں بنتی ہیں۔ ایسے میں باقی ماندہ صرف 7 سیٹوں میں ایل جے پی (آر)، راشٹریہ لوک مورچہ، ایچ اے ایم اور راشٹریہ ایل جے پی کو ایڈجسٹ کرنا ہوگا، جو آسان نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اپیندر کشواہا 2 لوک سبھا سیٹیں لیکر کر مطمئن ہو سکتے ہیں اور جیتن رام مانجھی ایک لوک سبھا سیٹ لیکر کر مطمئن ہو سکتے ہیں، لیکن باقی چار سیٹوں پر ایل جے پی کے دونوں گروپ مطمئن نہیں ہو سکتے۔ ایسے میں جے ڈی یو کا مشن۔ 16 ایل جے پی کے راستے کا روڑہ بن سکتا ہے ۔شاید اسی صورتحال کے مد نظر ایل جے پی نے بہار کی تمام 40 لوک سبھا سیٹوں کے لئے اپنی تیاری شروع کر دی ہے۔ ایل جے پی نے بھی نعرہ دیا ہے’’ ہرایک بوتھ 25 یوتھ‘‘ ۔ دلیل یہ دی جا رہی ہے کہ جو سیٹیں ایل جے پی کے حصے میں آئیں گی ، ان کے ساتھ ساتھ ، جن سیٹوں پراین ڈی اے کی دوسری حلیف جماعتیں الکشن لڑیں گی، وہاں پر بھی کے ایک بوتھ پر 25 ایل جے پی کے نوجوان مستعد رہیں گے۔
اگر ایل جے پی (آر) میں چل رہی باتوں پر یقین کا جائے تو چراغ پاسوان حاجی پور لوک سبھا کے ساتھ ساتھ دیگر چار سیٹوں پر بھی اپنا دعویٰ ٹھوکنے والے ہیں۔حالانکہ سیاسی حلقوں میں جس طرح سے سیٹ شیئرنگ پر چرچا ہو رہا ہے، وہ یہ ہے کہ بی جے پی کو 17، جے ڈی یو کو 16، ایل جے پی (آر)، راشٹریہ ایل جے پی اور راشٹریہ لوک مورچہ کو دو دو سیٹیں ملیں گی۔جبکہ ہندستانی عوام مورچہ (ایس) کو صرف ایک سیٹ ملے گی، لیکن یہ طے ہے کہ ایل جے پی (آر) اس فارمولے پر متفق نہیں ہو گی ۔ ایسے میں ایل جے پی 2020 کی طرح 2024 کے انتخابات میں بھی اکیلے اترنا چاہے گی۔ چراغ پاسوان حاجی پور، کھگڑیا، ویشالی، جموئی کے ساتھ جہان آباد سیٹ بھی چاہتے ہیں، لیکن ایسا اگر ہوگیا تو یقیناََ ایک بڑا کرشمہ ہو گا۔ اب اس مسئلے کا واحد حل یہی ہے کہ بہار میں این ڈی اے کی دونوں بڑی حلیف جماعتوں کو اپنا دل تھوڑا بڑا کرنا ہوگا۔بصورت دیگر بات بگڑ بھی سکتی ہے۔
**************