! دیکھئے ایک دودنوں میں کیا ہوتا ہے

تاثیر،۲۰مارچ ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

بہار کے جانے مانےسیاسی رہنما، جن ادھیکار پارٹی صدراور 1991 سے2019 کے درمیان چار بار ممبر پارلیمنٹ رہ چکےراجیش رنجن عرف پپو یادو نے اپنی پارٹی کو کانگریس میں ضم کردیاہے۔ ابھی ریاست میں ’’انڈیا‘‘ اتحادکی حلیف جماعتوں کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کا فیصلہ آخری مر حلے میں ہے۔ایسے میں پپو یادو نے اپنی پارٹی کو کانگریس میں ضم کر کے اگلے لوک سبھا انتخابات کے لئے اپنی جگہ محفوظ کر لی ہے۔ پپو یادو کی اہلیہ رنجیت رنجن سینئر کانگریسی رہنما ہیں، ابھی وہ چھتیس گڑھ سے کانگریس کی راجیہ سبھا رکن ہیں۔چودہویں لوک سبھا میں وہ بہار کے سپول حلقۂ انتخاب کی نمائندگی بھی کر چکی ہیں۔ مانا جارہا ہے کہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے پپو یادو کو خود میں شامل کرکےبہار کی سیاست میںکانگریس نے اپنی طاقت میں اضافہ کیا ہے۔

واضح ہو کہ پچھلےمنگل کی رات میں پپو یادو نے آر جے ڈی سپریمولالو پرساد یادو سے ملاقات کی تھی۔ اس دوران دونوں کے درمیان بہار میں بی جے پی کو صفر کے باہر کا راستہ دکھانے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال ہوا۔ لالو یادو سے ملاقات کے بعد پپو یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا تھا’’ ہم اپنے والد کی حیثیت والی شخصیت لالو یادو اور بھائی تیجسوی سے خاندانی ماحول میں ملے ہیں۔اس ملاقات کے دوران بہار میں بی جے پی کو صفر پر آؤٹ کرنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔بہار میں ’’انڈیا‘‘اتحاد کی طاقت اور سیمانچل، کوسی، متھیلانچل میں 100فیصدکامیابی ہمارا ہدف ہے۔ لالو یادو سے ملاقات کے بعد پپو یادو کل بدھ کی صبح دہلی پہنچے۔ دہلی میں انہوں نے کانگریس ہائی کمان سے ملاقات کی اور پھر کل ہی منعقد ایک پریس کانفرنس میں انضمام کا عمل مکمل ہوا۔ پپو یادو کے ساتھ ان کے بیٹے سارتھک بھی کانگریس میں شامل ہوئے۔اس موقع سے کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا ’’جن ادھیکار پارٹی‘ اور پپو یادو کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ پپو یادو ایک مضبوط لیڈر ہیں، آج وہ کانگریس پارٹی کی قیادت، پالیسیوں اور سمت سے متاثر ہو کر کانگریس میں شامل ہو رہے ہیں۔ وہ اپنی پارٹی کو بھی کانگریس میں ضم کر رہے ہیں، یہ انضمام عام نہیں بلکہ تاریخی ہے۔‘‘ پپو یادو نے کانگریس میں انضمام کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ’’ آج سے میں زندگی بھر کانگریس کے ساتھ ہوں۔انضمام کا مقصد راہل گاندھی کو ملک کے مستقبل کا وزیر اعظم بنانا ہے۔ یہ نوجوانوں، کسانوں، خواتین اور محروم معاشرے کو انصاف فراہم کرنے کا عزم ہے۔ہمارا نظریہ اور کانگریس کا نظریہ ایک جیسا ہے۔ کانگریس کے نظریے نے ہمیشہ ہمیں نئی توانائی دی ہے۔ ہماری جماعت ہر طبقے کا احترام کرتی ہے۔ کسی مذہب یا ذات کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کرتی۔کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے اس عمر میں بھی کافی جدوجہد کر رہے ہیں۔ میں جب بھی ملکارجن کھرگے کو دیکھتا ہوں، مجھے بابو ویر کنور سنگھ یاد آتے ہیں۔ کانگریس میں شامل ہونے کے لیے راہل گاندھی کا بھروسہ اور پرینکا گاندھی کی سوچ ہی کافی ہے۔ پوری کانگریس نے مجھے حد درجہ احترام دیا ہے اور ان دونوں لیڈروں کے اعتماد نے ہمیں ہمت دی ہے۔ اگر کوئی ای وی ایم، ای ڈی اور سی بی آئی کے ذریعے 400 سے تجاوز کر جائے تو بھی راہل گاندھی نے ہندوستان کے 130 کروڑ لوگوں کا دل جیت لیا ہے۔راہل گاندھی میں دنیا کے سب سے بڑے ڈکٹیٹر سے لڑنے کی ہمت ہے۔ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کا اعتماد میرے لیے سب کچھ ہے۔ کسی نے لوگوں میں امید جگائی ہے، وہ راہل گاندھی ہیں۔ سماجی انصاف کے تئیں ان کی وابستگی سے متاثر ہو کر ہم نے کانگریس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ ہم لالو یادو اور تیجسوی یادو مل کر 2024 کا الیکشن لڑیں گے۔ اور 2025 کے اسمبلی انتخابات بھی جیتیں گے۔‘‘

مانا جا رہا ہے پپو یاد اس بار کے لوک سبھا انتخابات میں پورنیہ سے میدان میں اتریں گے۔اس کے لئے وہ پہلے سے تیاری بھی کر رہے ہیں۔پچھلے دنوں انھوں نے اشارہ بھی دیا تھا کہ اگرانھیںپورنیہ سے ٹکٹ ملے تو وہ اپنی پارٹی کو کانگریس میں ضم کردیں گے۔بتایا جا رہا ہے کہ دونوں لیڈروں کی ملاقات کے دوران لالو یادو نے پپو یادو سے کہا تھا کہ اگر وہ پورنیہ سے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں تو کانگریس میں شامل ہو جائیں، یا پارٹی کو کانگریس میں ضم کر دیں۔ مانا جا رہا ہے کہ لالو یادو کے مشورے پر پپو یادو نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ویسے سننے میں آ رہا کہ پپو یادو کو کانگریس میں شامل کرانے میں پرینکا گاندھی نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

جہاں تک پپو یادو کے پورنیہ سے الکشن لڑنے کی بات ہے تو اس سلسلے میں کانگریس بالکل تیا رہے، لیکن آر جے ڈی کی طرف سےابھی تھوڑا پیچ پھنس رہا ہے۔ آر جے ڈی اس پر ابھی تیار نہیں ہے۔ وہیں کانگریس کنہیا کمار کے لئے بیگوسرائے سیٹ کا مطالبہ کر رہی ہے ، اس پر بھی آر جے ڈی کی رضامندی نہیںہے۔ویسے یہ طے ہو چکا ہے کہ بہار کی 40 سیٹوں میں سے آر جے ڈی 28 سیٹوں پر، کانگریس 9 پر اور بائیں بازو کی پارٹیاں 3 سیٹوں پر الیکشن لڑ سکتی ہیں۔ حالانکہ اس وقت نیشنل لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) کے پشوپتی پارس اور وکاس شیل انسان پارٹی کے مکیش ساہنی بھی ’’انڈیا‘‘اتحاد کے رابطے میں ہیں۔اب دیکھئے ایک دو دنوں میں کیا ہوتا ہے۔