اسرائیل نے رفح پر حملے کے منصوبے کو معطل کرنے کے دیئے اشارے

تاثیر،۲۸       اپریل ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

تل ابیب،28اپریل:اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے کہا ہے اگر حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس معاہدے پر تیار ہو گئی اور کوئی معاہدہ سامنے آ گیا تو جنوبی غزہ کے شہر رفح میں حملہ کرنے کا اسرائیلی منصوبہ روکا جا سکتا ہے۔ ان کے یہ ریمارکس ہفتے کے روز ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے لیے مصروف بین الاقوامی ثالث غزہ کئی ماہ کی ناکام کوششوں کے بعد ایک بار پھر معاہدے کے لیے کوشاں ہوئے ہیں۔
بین الاقوامی ثالث غزہ میں اسرائیلی جنگ کے ساتویں ماہ کے مکمل ہونے کے قریب پہنچ چکی اس جنگ کو رکوانے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے زور دے رہے ہیں۔ تاہم اسرائیل اور اس کے اہم اتحادیوں کی کوشش ہے کہ دباؤ کے ماحول کو جاری رکھتے ہوئے حماس سے سارے یرغمالی چھڑوالیے جائیں اور جنگ کو مستقل نہ روکا جائے بلکہ اس میں صرف وقفہ کیا جائے۔ حماس مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کے غزہ سے انخلا کے بغیر یرغمالیوں کی مکمل رہائی کو وقفے کے بعد پھر سے اسرائیل کو جنگ مسلط کرنے کا حق دینے کے مترادف سمجھتی ہے۔اس لئے اتفاق میں دو طرفہ رکاوٹ چلی آرہی ہے۔امریکہ سمیت اٹھارہ ملکوں نے ابھی تازہ مطالبہ کیا ہے کہ حماس یرغمالیوں کو ریا کر دے۔ اس پس منظر میں اسرائیلی وزیر خارجہ نے ٹی وی چینل 12 کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے’ یرغمالیوں کی رہائی ہمارے لیے اولین ترجیح ہے۔’وزیر خارجہ کاٹز نے چینل بارہ کی طرف سے یہ پوچھے جانے پر’ کیا یرغمالیوں کی رہائی کی صورت میں رفح شہر میں حماس بٹالین کو ختم کرنے کے لیے منصوبہ بند آپریشن کو روک دیا جائے گا؟ کاٹز نے پہلے مختصر جواب دیتے ہوئے کہا ‘ہاں۔’ بعد ازاں ان کا مزید کہنا تھا ‘ اگر کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو ہم آپریشن کو معطل کر دیں گے۔’
واضح رہے کاٹز وزیر اعظم نیتن یاہو کی جنگی کابینہ کے رکن ہیں، لیکن وہ غزہ میں جنگی جارحیت کی نگرانی کرنے والے جنگی کابینہ کے آپریشنل فورم رکن نہیں ہیں۔اس سے قبل اسرائیل غزہ کی بدترین اور تقریبا مکمل تباہی کے باوجود مسلسل یہ کہہ رہا ہے کہ حماس کے مکمل خاتمے کے لیے اس کی رفح میں موجود چار جنگی بٹالینز کا خاتمہ ضروری ہے۔اس کے بغیر اسرائیل کی حماس پر فتح پانے کے لیے رفح پر حماس پر فتح نہیں ہو گی۔ اسرائیل کا یہ موقف اس سے کوئی اثر نہیں لیتا کہ رفح میں اس وقت پندرہ لاکھ پناہ گزینوں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اس سے قبل ہفتے کے روز حماس نے کہا تھا کہ اسے مصر اور قطر کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں جنگ بندی کی اپنی تازہ ترین تجویز پر اسرائیل کا سرکاری جواب موصول ہوگیا ہے۔ تاہم کسی رد عمل کے اظہار سے پہلے اسرائیلی جواب کا جائزہ لے گی۔ دو روز قبل ایک حماس راہنما نے پانچ سال یا اس سے زیادہ عرصے کے لیے جنگی بندی کی مشروط پیش کش بھی کی تھی۔ اس بارے میں اسرائیل کا کوئی ابھی باقی ہے۔خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ غزہ کی قید میں اب بھی 130 سے زائد اسرائیلی یرغمالی موجود ہیں۔ جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ حماس نے یرغمالیوں سے متعلق ایک نئی ویڈیو جاری کی ہے۔ جس میں دو یرغمالیوں کو اپنی رہائی اور اپنے اہل خانہ کے لیے محبت ظاہر کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد ایک بار پھر ہزاروں اسرائیلی مظاہرین تل ابیب میں جمع ہوئے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کی رہائی کے لیے مزید اقدامات کرے۔