انڈونیشیا کے ایک چار رکنی تعلیمی وفد کا علی گڑھ دورہ

تاثیر،۲۲       اپریل ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

علیگڑھ، 22 اپریل:شریف ہدایت اللہ اسلامک یونیورسٹی’ انڈونیشیا کے ایک چار رکنی تعلیمی وفد کے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے دورے کے دوران وفد کے اعزاز میں شعبہ? عربی کے کانفرنس ہال میں منعقد استقبالیہ جلسہ میں شعبہ? عربی کے اساتذہ، طلبہ اور ریسرچ اسکالر بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ صدر شعبہ? عربی پروفیسر محمد ثناء اللہ ندوی نے معزز مہمانوں کا پرتپاک خیر مقدم کرتے ہوئے ان کا مختصر تعارف پیش کیا۔ صدر شعبہ نے اپنے استقبالیہ کلمات میں شعبہ? عربی کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انڈونیشیا اور ہندوستان کے مابین علمی وثقافتی رشتے مختلف ادوار میں مضبوط رہے ہیں اور اے ایم یو میں انڈونیشیائی طلباء بڑے جوش وخروش کے ساتھ داخلہ لیکر اپنی تعلیم مکمل کرتے ہیں۔شعبہ? عربی اے ایم یو کا یہ قدیم شعبہ، محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کے زمانے سے ہی قائم ہے۔ ابتدائی اساتذہ میں جرمن پروفیسر آٹو اسپیز (صدر رایل اشیاٹک سوسائٹی لندن) پروفیسرٹریٹن (مخطوطہ شناس) اور پروفیسر عبد العزیز میمنی، پروفیسر عبد العلیم، پروفیسر مختار الدین احمد آرزو وغیرہ کے علمی مقام و مرتبہ اور تعلیمی و تحقیقی خدمات سے علمی دنیا واقف ہے۔ ہمارے شعبہ میں اس سے قبل بھی بیرونی جامعات کے ممتاز اساتذہ تشریف لاتے رہے ہیں۔گزشتہ دنوں کویت یونیورسٹی کے پروفیسر عبد اللہ القتم اور اسلامک یونیورسٹی، روٹر ڈیم’ ہالینڈ کے پروفیسر احمد آق کوندوز تشریف لائے اور طلبہ و اساتذہ سے خطاب کیا۔ اس کے علاوہ ہمارے آن لائن ویبینار میں پروفیسر صفاء البطی (تیونس یونیورسٹی) پروفیسر محمد علی اِبنیان (اُردن) پروفیسر محمد تحریشی (بشار یونیورسٹی’ الجزائر) سعودی ادیبہ ریما آل کلیزلی، پروفیسر طارق النعمان (مصر)، پروفیسر عائشہ بنّور (الجزائر) وغیرہ نے شرکت کی اور مختلف علمی موضوعات پر اپنے قیمتی خیالات سے طلبہ کو مستفید کیا۔ صدر شعبہ نے مجوزہ ادارہ جاتی تعاون کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس نوع کے منصوبہ سے دونوں یونیورسیٹیوں کے طلبہ اور اساتذہ مستفید ہوں گے اور ان کی علمی، تدریسی اور تحقیقی سرگرمیوں میں آفاقیت پیدا ہوگی۔وفد کی قائد پروفیسر مائلہ دانیہ حسنی رحیم نے طلبہ و اساتذہ سے گفتگو کرتے ہوئے شریف ہدایت اللہ یونیورسٹی کی تصاویر، اعداد و شمار، مختلف کورسیز و شعبہ جات خاص طور پر شعبہ? عربی و اسلامیات کی تعلیمی کارکردگی، نیز ویب سائٹ پر موجود تمام تفصیلات کے ذریعہ اپنی یونیورسٹی کا تعارف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا تذکرہ احترام اور عقیدت کے ساتھ ہوتا ہے، آج یہاں آکر جو خوشی ہوئی وہ ناقابل بیان ہے۔ یونیورسٹی سے گریجویشن’ پوسٹ گریجویشن اور ڈاکٹریٹ کے لیے مختلف شعبوں میں بیرونی ممالک کے طلباء بھی داخلہ لے سکتے ہیں۔ ماسٹر ڈگری کے کورسز میں داخلے کی زیادہ سے زیادہ عمر 53 سال جب کہ پی ایچ ڈی کے لیے عمر کی حد 54 سال مقرر کی گئی ہے۔ بیرونی طلبہ کے لیے مکمل اسکالر شپ کا بھی انتظام ہے جس کے لیے ہندوستان کے طلبہ درخواست دے سکتے ہیں اور اسکالر شپ کا فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔پروفیسر مائلہ نے اپنی یونیورسٹی کے دو معتبر علمی جرائد ‘عربیت’ اور ‘احکام’ میں طلبہ و اساتذہ سے اپنی تحقیقات شائع کروانے کی درخواست کی۔ وفد کے معززرکن اورفیکلٹی آف ایجوکیشن کے استاد ڈاکٹر ذکری رحمت رمضان نے یونیورسٹی کے مختلف کورسز اور بیرونی ممالک کے طلبہ کے لیے اسکالرشپ پروگرام کی تفصیلات پیش کیں۔ وفد کے اراکین میں پروفیسر مائلہ، ڈائریکٹر، شریف ہدایت اللہ اسلامک یونیورسٹی، فیکلٹی آف شریعہ میں لکچرر ڈاکٹر فتح الدین اورسینٹر فار انٹر نیشنل آفس کے اسٹاف مسٹر اسموعی شامل تھے۔اس موقع پر شعبہ عربی کے استاد پروفیسر فیضان بیگ نے اظہار خیال کرتے ہوئے انڈونیشیا اور ہندوستان کے تاریخی، ثقافتی اور سیاسی رشتوں کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ انڈونیشیا کی قومی زبان ‘بھاشا’ میں سنسکرت کے متعدد الفاظ مستعمل ہیں۔ تیرہویں صدی عیسوی میں اسلام کی آمد سے قبل انڈونیشیا کے باشندے بدھ مت اور ہندو مت کی پیرو کار تھے۔ صدر شعبہ? عربی پروفیسر محمد ثناء اللہ ندوی نے وفد کے تمام اراکین کویادگار ی نشان پیش کیا۔ وفد نے بھی صدر شعبہ کی خدمت میں اپنی یونیورسٹی کی جانب سے یادگاری نشان پیش کیا۔