جائیداد کی منتقلی پر سیم پترودا کے بیان کے بہانے بی جے پی کانگریس پر شدید حملہ آور

تاثیر،۲۳       اپریل ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

نئی دہلی، 24 اپریل:آبائی جائیداد کی منتقلی پر سیم پترودا کا ٹیکس سے متعلق بیان پر بی جے پر شدید طور پر کانگریس پر حملہ آور ہو گئی ہے۔حالانکہ کانگریس اس بیان سے کنارہ کر رہی ہے اور اسے سیم پترودا کا ذاتی بیان قرار دے رہی ہے ۔ کانگریس لیڈروں نے اوورسیز کانگریس لیڈر سیم پترودا کے بیان سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے ڈیمیج کنٹرول کرنا شروع کردیا ہے۔ سیم پیترودا نے شکاگو میں ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس ہندوستان میں دولت کی دوبارہ تقسیم کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاندان کے سربراہ کی موت کے بعد امریکہ میں 55 فیصد جائیداد ملتی ہے اور باقی جائیداد حکومت کے پاس چلی جاتی ہے۔ ہندوستان میں اس قسم کا نظام موجود نہیں ہے۔ اس پر غور کرنا چاہیے۔ کانگریس ایسا منصوبہ بنا رہی ہے۔
سام پیترودا انڈین اوورسیز کانگریس کے صدر ہیں۔ سام پترودا کے اس بیان کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے بی جے پی نے کانگریس پر تنقید شروع کردی ہے۔ سیم کے بیان پر حملہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے چھتیس گڑھ کے اجلاس میں کہا کہ کانگریس کی لوٹ مار زندگی کے ساتھ بھی اور زندگی کے بعد بھی ۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ سیم پترودا کے ریمارکس کے بعد کانگریس پارٹی پوری طرح سے بے نقاب ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے انتخابی منشور میں ‘سروے’ کا ذکر ہے۔ منموہن سنگھ پہلے اپنے بیان میں کہہ چکے ہیں کہ ملکی وسائل پر اقلیتوں اور خاص کر مسلمانوں کا پہلا حق ہے۔ اب سیم پترودا نے امریکہ کا حوالہ دیتے ہوئے تبصرہ کیا ہے کہ دولت کی تقسیم پر بحث ہونی چاہیے۔امیت شاہ نے کہا کہ جب وزیر اعظم مودی نے یہ مسئلہ اٹھایا تو راہل گاندھی، سونیا گاندھی اور پوری کانگریس پارٹی اس معاملے پر بیک فٹ پر تھی اور یہ لوگ کہنے لگے کہ یہ ان کا کبھی ارادہ نہیں تھا لیکن آج سیم پترودا کے بیان نے اس معاملے کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ملک کے سامنے کانگریس کا مقصد واضح ہو گیا ہے۔ وہ ملک کے عوام کی ذاتی املاک کا سروے کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ان لوگوں کی محنت سے کمائی گئی جائیداد دراندازوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔
شاہ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ لوگ سیم پیترودا کے بیان کو سنجیدگی سے لیں۔ سیم پترودا نے پارٹی کے اکثریت کی جائیداد ضبط کرنے اور اقلیتوں میں تقسیم کرنے کے ارادے کی تصدیق کی۔ ہندوستان کے غریبوں، دلتوں، نوجوانوں، قبائل اور پسماندہ طبقات کو بااختیار بنانا کانگریس کا کبھی ایجنڈا نہیں رہا۔
سیم کے اس بیان کے بعد بیک فٹ پر آنے والے کانگریس لیڈر یہ واضح کر رہے ہیں کہ پارٹی کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بدھ کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ یہ ان کے خیالات ہیں۔ وہ اپنے خیالات ہمارے منہ میں کیوں ڈال رہے ہیں؟
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ سیم پترودا ایک گرو، دوست، فلسفی اور ان سمیت دنیا بھر کے بہت سے لوگوں کے رہنما رہے ہیں۔ پترودا آزادانہ طور پر ان مسائل پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں جن کے بارے میں وہ سختی سے محسوس کرتے ہیں۔ یقیناً جمہوریت میں ایک شخص کو اپنے ذاتی خیالات پر بات کرنے کا حق حاصل ہے۔، اظہار اور بحث کے لیے آزاد ہے۔جے رام رمیش نے یہ بھی کہا کہ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ پترودا کے خیالات ہمیشہ انڈین نیشنل کانگریس کے موقف کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پترودا کے تبصروں کو “سنسنی خیز” کرنے کا مقصد وزیر اعظم نریندر مودی کی “بد نیتی پر مبنی اور شرارتی انتخابی مہم” سے “توجہ ہٹانا” تھا۔
سیم پترودا بھی اپنے بیان پر وضاحت دے رہے ہیں۔ پترودا نے کہا کہ ٹی وی پر اپنی عام گفتگو میں میں نے مثال کے طور پر امریکہ میں ‘وراثتی ٹیکس’ کا ذکر کیا تھا۔ کیا میں حقائق کا ذکر نہیں کر سکتا؟ میں نے کہا کہ یہ ایسے مسائل ہیں جن پر لوگوں کو بحث اوربات کرنی ہے۔ اس کا کسی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جس میں کانگریس پارٹی بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کس نے کہا کہ امریکہ کی طرح بھارت میں 55 فیصد چھین لیا جائے گا۔ کس نے کہا کہ ہندوستان میں ایسا کچھ ہونا چاہیے؟