فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے سے انکار کرنا قابل مذمت ہے: خلیجی ممالک

تاثیر،۲۰       اپریل ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

ریاض ،20اپریل:خلیجی ممالک سمیت مشرق وسطی کے کئی ملکوں نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے سے متعلق قرار داد منظور کرنے میں ناکامی کی مذمت کی ہے۔ مختلف عرب ملکوں کی طرف سے اس سلسلے میں جمعہ کے روز مذمتی بیانات میں اظہار افسوس کیا گیا ہے۔یہ قرار داد فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ جس کے حق میں پندرہ میں سے بارہ ووٹ آئے مگر امریکہ نے اس قرار داد کو ویٹو کر کے قرار داد ناکام بنادیاتھا۔ اسرائیل کے دو کٹر حامیوں برطانیہ اور سوئٹزر لینڈ نے اس قرار داد کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ قرار داد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینا منظور کیا جائے۔متحدہ عرب امارات نے اس بارے میں کہا ‘فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کا دیا جانا خطے میں قیام امن کی کوششوں کے لئے ایک اہم پیش رفت ہو سکتی تھی۔’
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی فلسطینی قرار داد کے منظور نہ ہو سکنے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے میں رکاوٹیں پیدا کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے۔’ مملکت نے بین الاقوامی برادری پر زور دیتے ہوئے اپنے اس دیرینہ موقف کا اعادہ کیا ہے کہ عالمی برادری فلسطین پر اسرائیلی قبضہ ختم کرنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور فلسطینیوں کے مستقبل کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرتے ہوئے 1967 کی سرحدات کے مشرقی یروشلم کے دارالحکومت والی مطابق آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو ممکن بنائے۔’بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق قطر نے بھی اقوم متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کی مکمل رکنیت کی قرار داد کی عدم منظوری پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اردن کی طرف سے بھی سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کی مکمل رکنیت کیحق میں قرار داد منظور نہ ہو سکنے پر اظہار افسوس کیا گیا ہے۔ اردنی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تمام اقوام سے کہا ‘چار جون 1967 والی پوزیشن پر فلسطینی ریاست کے قیام کے جواز کو تسلیم کریں تاکہ خطے میں امن اور استحکام ممکن ہوجائے۔’ اردنی سفیر قداح نے کہا ‘ دنیا چاہتی ہے کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام ، اس کی مکمل رکنیت دی جائے۔