پورنیہ : ایک انار دو بیمار

تاثیر،۱اپریل ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

بہار کی پورنیہ لوک سبھا سیٹ اپوزیشن اتحاد کے لئے ’ایک انار اور دو بیمار‘ کی مصداق بن گئی ہے۔کافی مشقت کے بعد ’’انڈیا‘‘ سے وابستہ پارٹیوں کے درمیان گزشتہ جمعہ کو سیٹوں کی تقسیم پر مہر لگی تھی۔ سیٹوں کی تقسیم میں پورنیہ کی سیٹ کو آر جے ڈی نے اپنے پالے میں رکھ کروہاں سے بیما بھارتی کو ٹکٹ د ےدیا ہے، لیکن پپو یادو اس سیٹ کو چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ کانگریس اس معاملے میں پپو یادو کی حمایت کرتی ہوئی نظر نہیں آ رہی ہے، جس کی وجہ سے 20 مارچ کو اپنی پارٹی کو کانگریس میں ضم کردینے والے پپو یاد اب اپنے فیصلے پر پچھتا رہے ہیں۔حالانکہ انہوں نے لالو یادو سے پورنیہ سیٹ چھوڑنے کی اپیل کی ہے۔اب بھی ان کا یہی کہنا ہے کہ وہ پورنیہ سیٹ سے الیکشن لڑیں گے۔ پپو یادو پورنیہ سیٹ سے الکشن لڑنے کے لئے آج ہی پرچۂ نامزدگی بھی داخل کرنے والے تھے، لیکن اب وہ 4 اپریل کو نامزدگی کا پرچہ داخل کریں گے۔اس موقع پر انھوں نے اپنے تمام حامیوں سے جلوس میں شامل ہو کر آشرواد دینے کی اپیل کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پورنیہ میں دوسرے مرحلے کی ووٹنگ 26 اپریل کو ہوگی، جس کے لیے نامزدگی کا پرچہ داخل کرنے کی آخری تاریخ 4 اپریل ہی ہے۔

حال ہی میں جنتا دل یونائیٹڈ چھوڑ کر راشٹریہ جنتا دل میں شامل ہو چکی بیما بھارتی کا کہنا ہے کہ ’’انڈیا‘‘ اتحادان کو لوک سبھا حلقہ پورنیہ سے امیدوار بنایا ہے۔ تاہم راشٹریہ جنتا دل کی طرف سے ان کی امیدواری کے سلسلے میں باضابطہ کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے،لیکن پارٹی کے قومی ترجمان شکتی سنگھ یادو نے بیما بھارتی کے دعوے کی تصدیق کی۔ بیما بھارتی نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو کے ٹکٹ پر پورنیہ ضلع کے رپولی اسمبلی حلقہ سے چناؤ جیت کر نتیش حکومت میں وزیر تھیں،لیکن گزشتہ 23 مارچ کو وہ جے ڈی یو چھوڑ کر آر جے ڈی میں شامل ہوگئیں۔ظاہر ہےبیما بھارتی کے اس دعوے کو سابق ایم پی پپو یادو کے لیے ایک جھٹکے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ حال ہی میں پپو یادو نے اپنی جن ادھیکار پارٹی کو کانگریس میں ضم کر دیا تھا۔ وہ امید کر رہےتھے کہ انہیں پورنیہ سے انڈیا الائنس کا امیدوار بنایا جائے گا، لیکن ان کا سوچا ہوا نہیں ہو سکا۔دوسری جانب بیما بھارتی کا کہنا ہے کہ ، ’’لوک سبھا انتخابات 2024 کے لیے مجھ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے، آر جے ڈی کے قومی صدر، لالو پرساد یادو نے مجھےپورنیہ لوک سبھا حلقہ سے امیدوار بنایا ہے۔میں وعدہ کرتی ہوں کہ اگر آپ تمام بھائیوں اور بہنوں کی محبت اور آشیرواد ملے تو پورنیہ میں ترقی کی ہوا ضرور چلے گی۔ ‘‘حالانکہ پورنیہ کی سیٹ کو آر جے ڈ ی کی جھولی میں جانے کے اعلان کے بعد ہی پپو یادو نے صحافیوں سے اپنی گفتگو کے دوران یہ کہا تھا کہ اگر پوری دنیا ایک طرف ہو جائے تو بھی ہم پورنیہ سے الگ نہیں ہوں گے، نہ ہی دور ہوں گے۔ میرے لیے کانگریس کا نظریہ سب سے اہم ہے۔ پورنیہ کی ہر ایک ماں اور بیٹی مجھے اپنا بیٹا یا بھائی سمجھتی ہے ۔میں نے ایک بار کہہ دیا ہےدنیا چھوڑ دیں گےا پورنیہ نہیں چھوڑیں گے۔‘‘
اِدھر چرچا ہے کہ بہار میں انڈیا الائنس کی سیٹوں کی تقسیم کو ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔ بہار کانگریس کے صدراکھلیش سنگھ کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ ابھی کچھ طے نہیں ہوا ہے اور جب ہوگا تو وہ خود میڈیا کو بتا دیا جائے گا۔ دوسری طرف بیما بھارتی نے ٹکٹ ملنے سے پہلے ہی اپنے لئے زمین تیار کرنا شروع کر دیاہے۔ان کا دعویٰ ہے کہ ’’پورنیہ کے لوگ بالکل تیار ہیں۔ عوام بے صبری سے ان کا انتظار کر رہے ہیں کہ ہم کب میدان میں اتریں گے۔ ہم بالکل تیار ہیں۔ ہم بالکل لڑیں گے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ راجیش رنجن عرف پپو یادو کی شبیہ نام نہاد رابن ہڈ کی ہے۔ بہار کے کوسی۔سیمانچل علاقےیعنی پورنیہ، ارریہ، سپول، مدھے پورہ، سہرسہ، کشن گنج اور کٹیہار کے علاقے جو کوسی ندی کے کنارے نیپال اور بنگلہ دیش کی سرحد کے قریب واقع ہیں، پر ان کی اچھی گرفت ہے۔ ان کی سیاسی طاقت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ آزاد امیدوار کے طور پر بھی کئی بار اسمبلی سے لوک سبھا تک الیکشن جیتنے میں کامیاب رہے ہیں۔ لالو پرساد یادو کے بہت قریب ہونے کی وجہ سے پپو یادو کو کبھی لالو کے سیاسی جانشین کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ تاہم بعد میں لالو یادو اور ان کے درمیان فاصلے پیدا ہونے لگے۔پھر ایسے بھی دن آئے کہ پپو یادو سیاسی طور پر اکیلے رہ گئے۔اس کے بعد انہوں نے سال 2015 میں اپنی ’’جن ادھیکار پارٹی‘‘ (جے اے پی) بنائی۔گزشتہ بدھ یعنی مارچ کو پپو یادو نے بالآخر اپنی پارٹی’’ جے اے پی‘‘ کو کانگریس میں ضم کر دیا۔ انضمام کے وقت یہ مانا جا رہا تھا کہ سیٹوں کی تقسیم میں کانگریس انہیں پورنیہ یا سپول سیٹ سے امیدوار بنا سکتی ہے،لیکن اب صورتحال پیچیدہ دکھائی دے رہی ہے۔کہنے والے تو یہی کہہ رہے ہیں کہ اس مصنوعی پیچیدگی کی تہہ میںآر جے ڈی اور کانگریس دونوں پارٹیوں کے کچھ لیڈروں کا بہت بڑا رول ہے۔اور اسی اتحاد مخالف رول کی وجہ ہےپورنیہ کی لوک سبھا سیٹ’ایک انار اور دو بیمار‘ کی مصداق بن گئی ہے۔
*************************