چار جون کا انتظار کرنا ہوگا

تاثیر،۴       اپریل ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

آنجہانی رام ولاس پاسوان کی روح کو اب سکون مل گیا ہوگا۔بھائی پشوپتی کمار پارس اور بیٹے چراغ پاسوان اب ایک ہو گئے ہیں۔ بہار میں پی ایم مودی کی پہلی انتخابی میٹنگ کے ماحول میں پاسوان خاندان پھولے نہیں سما رہا ہے۔ بہار کی جموئی لوک سبھا سیٹ کے لیے پہلے مرحلے میں انتخابات ہو رہے ہیں۔اسی تناظر میں کل جمعرات کو اس سیٹ پر قومی جمہوری اتحاد کا پہلا انتخابی جلسہ ہوا تھا۔بہار میں این ڈی کی انتخابی مہم کا آغاز پی ایم نریندر مودی کے ہاتھوں جموئی سے ہوا ہے۔چراغ پاسوان اپنے والد آنجہانی رام ولاس پاسوان کی بنائی ہوئی پارٹی لوک جن شکتی پارٹی کے جموئی سے ایم پی ہیں۔اب رام ولاس کے داماد ارون بھارتی یہاں سے 2024 کے لوک سبھا انتخابات لڑنے جا رہے ہیں۔پاسوان خاندان کے لیے واقعی یہ بہت بڑا موقع ہے۔ ایسے میں یہ راحت کی بات ہے کہ پشوپتی کمار پارس نے اپنے بھتیجے چراغ پاسوان سے صلح کر لی ہے۔تمام گلے شکوے کو بھلا کر پشوپتی پارس نے چراغ پاسوان کی حمایت کرنے کی بات کی ہے۔ چراغ نے بھی اپنے چچا کا خیر مقدم کیا ہے۔
  پشوپتی کمار پارس گزشتہ ماہ تک مرکزی حکومت میں وزیر تھے۔ اگر وہ خود سے استعفیٰ نہ دیتے تو وہ اب بھی وزیر رہتے، جیسا کہ دوسرے ہیں۔لیکن انہوں نے پچھلے ماہ این ڈی اے کی سیٹوں کی تقسیم میں گڑ بڑی کا الزام لگاتے ہوئے کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اگلے دن وہ بہار پہنچے اور اپوزیشن اتحاد ’’انڈیا‘‘ کی طرف سے خاطر خواہ پیش کش کا انتظار کرتے رہے۔ جب پیش کش نہیں آئی اور ’’انڈیا‘‘ سے وابستہ پارٹیوں کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کا اعلان ہو گیا،تب پھر تھک ہار کر پشوپتی پارس نے این ڈی اے کے ساتھ اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر پی ایم مودی کے ساتھ اپنی تصویر شیئر کرکے این ڈی اے کی ’’اب کی بار 400 پار‘‘ مہم کی حمایت کی۔حالانکہ اس سے پہلے پارس نے اس بار بھی اپنی حاجی پور سیٹ سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا۔جب کہ چراغ پاسوان کا کہنا تھا کہ وہ اس بار اپنے والد رام ولاس پاسوان کی سیٹ سے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔ دونوں اپنے اپنے خیالات پر ڈٹے رہے۔ مگر چراغ کے موقف کو این ڈی اے کے ذریعہ قبول کر لیا گیا۔ اسی سے ناراض ہو کر پارس نے مرکزی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ پشوپتی پارس نہ صرف حالات کی باریکی کو نہیں سمجھ سکےبلکہ وہ سیٹوں کی تقسیم کے وقت در پیش صورتحال کو بھی نہیں سنبھال سکے۔ حالانکہ سمجھانے والے انھیں یہ سمجھا رہے تھے کہ اپنی ضد چھوڑ کر بھابھی رینا پاسوان کے پاس جائیے اور ان سے ہاتھ ملا لیجئے۔بہر حال جموئی میں پی ایم نریندر مودی کی آمد نے بہار میں این ڈی اے کی عوامی حمایت کا ماحول بہت حد تک تو بنا ہی دیا ہے اس کے ساتھ چچا اور بھتیجا کے درمیان پچھلے کئی مہینوں سے جاری سرد جنگ کا بھی خاتمہ کر دیا ہے۔اِدھر پی ایم نریندر مودی نے کل جموئی سے لوک سبھا انتخابات کا بگل بجا دیا ۔ مودی نے اس دورے میں بہار کے ووٹروں کو ڈھیر سارے پیغامات دئے۔ اتحاد کی تمام پارٹیوں کے سرکردہ لیڈروں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر پی ایم نریندر مودی نے نہ صرف مضبوطی کے ساتھ اتحاد کا پیغام دیا بلکہ جنگل راج اور نکسل ازم کا ذکر کر کے کانگریس اور آر جے ڈی کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ پی ایم نے این ڈی اے کو ترقی کے پیمانے کا کیریئر بتاکر ڈبل انجن والی حکومت کی ضرورت پر زور دیا۔ جموئی لوک سبھا سیٹ سے انتخابات کا آغاز کرکے پی ایم نریندر مودی یہ پیغام دینے میں کامیاب رہے کہ وہ اتحاد کے تقاضوں کے تئیں کتنے حساس اور مستعد ہیں۔انھوں نے ووٹر سے لے کر امیدوار تک کو یہ باور کرا دیا کہ کوئی بھی ایسا مسئلہ نہیں ہے جس کا حل ممکن نہیں ہو۔ چراغ پاسوان کے جموئی سے الیکشن نہ لڑنے کے فیصلے سے وہاں کے ووٹر ان سے کافی ناراض تھے۔پی ایم مودی نے ایک جھٹکے میں تمام گلے شکوے دور کر دئے۔مانا جا رہا ہے کہ پہلی بار جموئی سے لوک سبھا الیکشن لڑنے والے ، چراغ پاسوان کے بہنوئی ارون بھارتی کے حوصلے پی ایم کے اس دورے سے ضرور بلند ہو ئے ہونگے۔ چنانچہ اب وہ بھی ’’مشن ۔40‘‘ کو کامیاب بنانے کے لیے زیادہ سرگرم ہو جائیں گے۔
جموئی لوک سبھا حلقہ میں اپنے پہلے انتخابی جلسہ کرنے کے پی ایم مودی کے فیصلے نے یہ بھی ثابت کردیا ہے کہ خود کو مودی کا ہنومان کہنے والے چراغ بھی پی ایم مودی کے دل میں ہیں۔ یہی وجہ تھی چراغ کو انتخابی میدان میںپوری مضبوطی کے ساتھ اتارنے کے مقصد سے ہی انھیں پانچ سیٹوں کا تحفہ کیوں دیا گیا۔ وہ بھی اپیندر کشواہا اور جیتن رام مانجھی جیسی قد آور شخصیات کی موجودگی میں۔بہار کی سیاست پر نظر رکھنے والوں کا ماننا ہے کہ ایک بڑی حکمت عملی کے تحت نریندر مودی نے قیادت کی صلاحیت کے حامل نوجوان چراغ پاسوان کی شکل میں نتیش کمار کے خلاف بھی ایک بڑی لکیر کھینچ دی ہے۔
  مانا جا رہا ہے کہ جموئی لوک سبھا حلقہ سے انتخابی مہم پی ایم مودی کے لیے بہت اچھی رہی ہے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں پی ایم نریندر مودی نے جموئی لوک سبھا سیٹ سے ہی انتخابی بگل بجایا تھا۔ یہ چراغ پاسوان کے لیے اتنا خوش آئند تھا کہ انھوں نے وہاں سے 2.5 لاکھ ووٹوں کے فرق سے اپنے قریب ترین حریف کو شکست دی تھی۔ تب کی بار چراغ پاسوان کو چھ لاکھ سے بھی زیادہ ووٹ حاصل ہوئے تھے۔اس کے علاوہ، پی ایم نریندر مودی کےلئے یہ اس لحاظ سے خوش آئند تھا کہ این ڈی اے نے بہار میں 40 میں سے 39 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ اس لوک سبھا الیکشن میں ایک سیٹ ہارنے کا الزام بھی جے ڈی یو پر لگایا گیا۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں کشن گنج سے جے ڈی یو امیدوار کو شکست ہوئی تھی۔اس بار 40 میں سے 40 سیٹیں جیتنے کی حکمت عملی مرتب کی گئی ہے۔ایک بار پھر پی ایم نریندر مودی کے ذریعہ جموئی لوک سبھا سیٹ سے بجایا گیاانتخابی بگل کتنا مؤثر ہوگا، یہ جاننے کے لئے 4 جون کا انتظار کرنا ہوگا۔
***************