تاثیر،۷ اپریل ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
لندن،07اپریل:برطانوی وزیرِ اعظم رشی سونک نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان’خوفناک جنگ‘ختم ہونی چاہیے۔ایک بیان میں رشی سونک کا کہنا تھا: “حماس کے خطرے کو شکست دینے اور اسرائیل کی سلامتی کے دفاع کے حق کے لیے ہم مسلسل اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ لیکن اس خونریزی سے پورا برطانیہ صدمے میں ہے۔” انہوں نے مزید کہا، “یہ خوفناک تنازعہ ختم ہونا چاہیے۔ یرغمالیوں کو رہا کیا جائے۔ اس امداد کا ڈھیر لگ جانا چاہیے جس کی زمینی، ہوائی اور سمندری راستے سے ترسیل کے لیے ہم ہر ایک پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔سونک نے کہا، “آج سات اکتوبر کے دہشت گردانہ ظلم کو چھ ماہ مکمل ہو گئے ہیں جو اسرائیل کی تاریخ کا خوفناک ترین حملہ اور دوسری جنگِ عظیم کے بعد یہودیوں کی جانوں کا سب سے بڑا ضیاع ہے۔” “چھ ماہ گذرنے کے بعد اسرائیلی زخم ابھی تک مندمل نہیں ہوئے ہیں۔ خاندان اب بھی ماتم کر رہے ہیں اور یرغمالی حماس کی قید میں ہیں۔
سونک نے کہا غزہ کے بچوں کو “انسانی بنیادوں پر جنگ میں فوری وقفے کی ضرورت ہے جو ایک طویل مدتی پائیدار جنگ بندی کی راہ ہموار کرے۔یہ یرغمالیوں کو نکالنے اور امداد پہنچانے اور لڑائی اور جانی نقصان کو روکنے کا تیز ترین طریقہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا، “ہم اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے امن، وقار اور سلامتی کے ساتھ زندگی گذارنے کے حق کی خاطر کام کرتے رہیں گے۔برطانوی حکومت نے جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں سات امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر ’شفاف‘ اور ’مکمل طور پر آزادانہ جائزے‘ کا مطالبہ کیا۔ پیر کی شام اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک شدہ ورلڈ سینٹرل کچن کے سات ارکان میں سے تین برطانوی تھے۔ یہ ہلاکتیں برطانیہ کی حکومت پر اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد کے لائسنس معطل کرنے کے لیے بھی دباؤ کا سبب بنی ہیں۔
اسلحہ کنٹرول گروپس کے مطابق لندن نے 2015 سے اب تک اسرائیل کو 487 ملین پاؤنڈ (614 ملین ڈالر) سے زیادہ ہتھیاروں کے ایک دفعہ جاری ہونے والے نام نہاد لائسنس کی منظوری دی ہے۔اس دوران برطانوی حکومت نے کہا کہ شاہی بحریہ کا ایک جہاز غزہ میں مزید امداد پہنچانے میں مدد کے لیے تعینات کیا جائے گا۔ اس تعیناتی کے ساتھ ساتھ برطانیہ نے قبرص اور غزہ کے درمیان مشرقی بحیرہ روم میں انسانی ہمدردی کی راہداری کے لیے امداد کی ترسیل، لاجسٹک مہارت اور سامان کی مدد کے لیے 9.7 ملین پاؤنڈ (12.25 ملین ڈالر) کے پیکج کا بھی اعلان کیا۔سکریٹری خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا، برطانیہ اور اس کے اتحادیوں کو علاقے میں “دنیا کے کمزور ترین لوگوں کی مایوس کن حالت کو کم کرنے کے لیے’سمندری اور فضائی ترسیل سمیت ‘تمام آپشنز تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔