تاثیر،۳ اپریل ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے سینئر لیڈر سشیل کمار مودی کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ انہوں نے یہ معلومات سوشل میڈیا ایکس کے توسط سے د ی ہیں۔ سشیل مودی کے مطابق وہ پچھلے 6 ماہ سے اس مرض سے لڑ رہے ہیں، لیکن انھیں اب ایسا محسوس ہوا ہے کہ لوگوں کو بتا دینا چاہئے۔ان کا کہنا ہےوہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں کچھ نہیں کر پائیں گے۔اس مرض میں مبتلا ہونے کی جانکاری انھوں نے پی ایم مودی کو بھی دے دی ہے۔ سشیل کمار مودی کے کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہونے کی جانکاری عام ہونے کے بعد سیاسی حد بندیوں کو توڑ کر ملک بالخصوص بہار کے عوام و خواص ان کی شفا کے لئے دعائیں کر رہے ہیں۔
سشیل کمار مودی بہار بی جے پی کا ایک ایسا نام ہے، جو کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے رکن سشیل کمار مودی کی شناخت ایک ججھارو لیڈر کے طور پر ہے۔ شیل کمار مودی پچھلے 6 ماہ سے کینسر سے لڑتے آ رہے ہیں، اس کے باوجود وہ خاموشی کے ساتھ پارٹی کا کام کرتے رہے ہیں۔ چھ ماہ قبل انھو نے گلے کی خراش کا چیک اپ کروایا تھا، رپورٹ میں کینسر کا انکشاف ہوا۔ اس کے بعد، انہوں نے کچھ سینئر بی جے پی رہنماؤں کو اس کی اطلاع دی۔پارٹی اور تنظیم کے لئے پہلے کی طرح کام کرتے رہے۔ اب جب کہ لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ چکی ہے۔اس درمیان سشیل کمار مودی کی تکلیف میں اضافہ بھی ہو گیا ہے۔چنانچہ انہوں نے سینئر لیڈروں سے کہہ دیا ہے کہ وہ لوک سبھا انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
تقریباً 34 سال سے سیاست میں سرگرم سشیل کمار مودی راجیہ سبھا، لوک سبھا، قانون ساز کونسل اور قانون ساز اسمبلی یعنی چاروں ایوانوں کے رکن رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ بہار قانون ساز کونسل میں قائد حزب اختلاف کے طور پر سشیل مودی نے ایوان کے اندر اور باہر حکمراں پارٹی کو مضبوطی کے ساتھ گھیرتے رہے ہیں۔سشیل کمار مودی سے پہلے صرف لالو پرساد یادو اور ناگمنی ہی چاروں ایوانوں کے ممبر تھے۔ سشیل کمار مودی نے پہلی بار 1990 میں پٹنہ سنٹرل سے اسمبلی الیکشن جیتا تھا۔ 2004 میں وہ بھاگلپور سیٹ سے لوک سبھا کے رکن منتخب ہوئے، لیکن 2005 میں این ڈی اے حکومت کے قیام کے بعد جب سشیل کمار مودی بہار لیجسلیٹو پارٹی کے لیڈر منتخب ہوئے تو انہوں نے لوک سبھا سے استعفیٰ دے دیا۔ اسی دوران 2012 میں وہ قانون ساز کونسل کے رکن منتخب ہوئے۔ اس کے بعد سشیل کمار مودی کو 2018 میں راجیہ سبھا بھیج دیا گیا۔
1992-93 کا واقعہ ہے، جب پٹنہ یونیورسٹی کے بالکل سامنے رمنا روڈ نامی سڑک پر بم دھماکوں اور گولیوں کی آوازیں آنے لگیں۔ بعد میں معلوم ہوا کہ وہاں ایک تاجر کو قتل کر دیا گیا تھا۔ اپنے خاندان کے لوگوں سے ملنے کے بعد سشیل کمار مودی اس علاقے سے گزر رہے تھے ،جب جرائم پیشوں نے پہلے ان پر بموں سے حملہ کیا۔ اس کے بعد گولیوں کی بوچھار کر دی۔ اس وقت سشیل کمار مودی پیلے رنگ کے ویسپا۔50 سے ہی کہیں آتے جاتے تھے۔ ان کا باڈی گارڈ ان کے ساتھ ریوالور لے کر پچھلی سیٹ پر بیٹھا کرتا تھا۔ سشیل مودی جب اسکوٹر پر رمنا روڈ سے نکل رہے تھے، تو ان پر فائرنگ اور بموں سے حملہ کیا گیا، جس میں وہ بال بال بچ گئے۔اس کے بعد بھی سشیل کمار مودی پر کئی بار حملے ہوئے۔ اس کے باوجود انھوںنے راشٹریہ جنتا دل اور لالو یادو کی حکومت کے خلاف لڑائی جاری رکھی۔
یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ سشیل کمار مودی نے لالو پرساد یادو کی حکومت کو گرانے میں اہم کردار ادا کیا ۔سشیل کمار مودی وہ واحد شخص ہیں، جنھوں نے لالو پرساد یادو اور ان کے خاندان کے افراد کے اثاثوں کا انکشاف کیا اور یہ بھی انکشاف کیا کہ لالو پرساد یادو نےریلوے کے وزیر رہتے ہوئے بدعنوانی کی تھی۔ سشیل کمار مودی کے مسلسل انکشافات کے بعد ہی وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے آر جے ڈی کو چھوڑ بی جے پی کے ساتھ مل کر 2017 میں این ڈی اے کی حکومت بنائی تھی۔جے پرکاش تحریک سے نکلے سشیل کمار مودی، نتیش کمار اور لالو پرساد یادو کے درمیان سشیل کمار مودی اور نتیش کمار دو ایسے نام ہیں ، جن کی دوستی میں ان کے سیاسی اختلافات کی وجہ دوری پیدا نہیں ہو سکی۔ این ڈی اے حکومت میںجب نتیش کمار وزیر اعلیٰ تھے تو سشیل کمار مودی نائب وزیر اعلیٰ کے ساتھ وزیر خزانہ ہوا کرتے تھے۔سیاسی اختلافات کے باوجود انھوںنے لالو پرساد یادو کا بھی ہمیشہ اخترام کیا۔ایک بار جب بہار میں نتیش کمار اور لالو پرساد یادو کی عظیم اتحاد کی حکومت چل رہی تھی۔ انھیں دنوں پولو روڈ پر سشیل کمار مودی کی رہائش گاہ پر بی جے پی قانون ساز اسمبلی کے ارکان کی میٹنگ چل رہی تھی۔ میٹنگ کے دوران جب ایک ایم ایل اے (جوابھی ایم ایل اے نہیں ہیں) نے راشٹریہ جنتا دل کے سپریمو لالو پرساد یادو’’للوا‘‘ کہہ کر خطاب کیا تو سشیل کمار مودی اس ایم ایل اے کو ڈانٹا۔پھر سشیل کمار مودی نے اپنے ایم ایل اے سے کہا تھا کہ بھلے ہی بی جے پی اور راشٹریہ جنتا دل کے درمیان سیاسی لڑائی چل رہی ہے، لالو پرساد یادو ایک بڑے سیاستدان اور قابل احترام ہیں، اس لیے ان کا نام احترام سے لیا جانا چاہیے۔
بہار کی سیاست میں بی جے پی کے لیے سشیل کمار مودی کتنے اہم ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بہار کی تمام 243 اسمبلی سیٹوں کی حالت اور وہاں کے سماجی تانے بانے کی مکمل معلومات ان کے ذہن میں موجود ہیں۔سشیل کمار 74 کی بہار تحریک سے پیدا ہونے والے ’’تریمورتی‘‘ میں سے ایک ہیں۔ حکمران جماعت ہو یا اپوزیشن، آج دونوں کی قیادت اسی تثلیث کے ہاتھ رہتی آئی ہے۔ لالو یادو، نتیش کمار اور سشیل مودی تینوں ایک ہی تحریک سے ابھرے اور آہستہ آہستہ ان تینوں نے بہار کی سیاست سے پرانی نسل کو بے دخل کردیا۔ بہار کی سیاست کی قیادت تقریباً 34 سال سے انھی تینوں کے ہاتھوں میں ہے۔ راشٹریہ جنتا دل کے قومی نائب صدر شیوانند تیواری کا کہنا ہے’’ سشیل مودی کی بیماری کی خبر سن کر بہت تکلیف ہوئی ہے۔سشیل اور میں ( شیوانند تیواری )تقریباً تین ماہ تک بانکی پور جیل کی ایک ہی کوٹھری میں ایک ساتھ رہے ہیں۔ ہمارے درمیان شدید نظریاتی اختلافات رہے ہیں ،لیکن سب کچھ ہونے کے باوجود میں سشیل مودی سے بے پناہ انسیت رکھتا ہوں۔ سشیل ایک ججھارو لیڈر ہیں۔ ہماری نیک تمنائیں اور دعائیں اس کے ساتھ ہیں۔‘‘ سشیل کمار مودی جلد ٹھیک ہو کر سرگرم سیاست میں لوٹ آئیں روزنامہ ’’تاثیر‘‘ کے ساتھ ساتھ ملک بالخصوص بہار کے تمام عوام و خواص کی آج یہی دعا ہے۔