پی ایم نریندر مودی نے کل بروز اتوار بہار کے نوادہ میںمنعقد ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن پارٹیوں پر شدید حملہ کیا۔پی ایم نریندر مودی نے کہا ’’ ہم تفریح کے لئے پیدا نہیں ہوئے ہیں۔ ہمارامشن غربت کا خاتمہ ہے۔ جو کچھ ہم نے 10 سال میں حاصل کیا وہ آزادی کے بعد 60 سال میں حاصل نہیں ہو سکا۔ عوام کی منتخب کردہ مضبوط حکومت ملک کے لیے جرات مندانہ اقدامات کر رہی ہے۔ انڈی اتحاد مودی کی گارنٹی سے ناراض ہے۔آج بہار کے حالات بدل گئے ہیںاس کے لئےریاست کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور سابق نائب وزیر اعلیٰ سشیل مودی قابل مبارکباد ہیں۔ ‘‘
آج سے ٹھیک چار دن قبل یعنی 4 اپریل کو پی ایم نریندر مودی نے بہار کے جموئی پارلیمانی حلقہ سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا تھا۔ اس دن لالو پرساد یادو کے مبینہ جنگل راج ، بدعنوانی اور انڈی الائنس کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔پی ایم نے اپنے انتخابی جلسے کو فتح کا جلسہ قرار دیتے ہوئے جموئی حلقہ سے این ڈی اے (ایل جے پی ) کنڈیڈیٹ اور چراغ پاسوان کے بہنوئی ارون بھارتی کو اپنا بھائی بتایاتھا۔ساتھ ہی اس یقین کا اظہار کیا تھا کہ جموئی کا ایک ایک ووٹ ہمارے بھائی کے حق میں جائے گا۔ پی ایم مودی کے انتخابی جلسے کے بعد آرجے ڈی امیدوار ارچنا رویداس کے لئے ووٹ مانگنے جموئی گئے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے ارون بھارتی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ساتھ ہی انھوں نے اپنی پارٹی کی امیدوارارچنا رویداس کو جموئی کی بیٹی بتاتے ہوئے سامعین سے سوال کیا تھا کہ کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ جیجا جی کا پتہ ٹھکانہ کیا ہے ؟
قابل ذکر ہے کہ جموئی لوک سبھا حلقہ سے امیدوار 48 سالہ ارون بھارتی پہلی بار چناؤ لڑ ر ہے ہیں۔ ایل جے پی سپریمو رام ولاس پاسوان کی موت کے بعدسے وہ اپنےسالا چراغ پاسوان کے ساتھ کام کرنے لگے تھے۔ چراغ پاسوان نے اس بار انہیں جموئی سے میدان میں اتارا ہے، جہاں 19 اپریل کو پہلے مرحلے کی ووٹنگ ہونے والی ہے ۔ ایم بی اے ڈگری ہولڈر ارون بھارتی کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انہیں سیاست میں پیراشوٹ سے اتارا گیاہے۔ سفید کرتہ اور پاجامہ میں ملبوس بھارتی جموئی کے چھ اسمبلی حلقوں شیخ پورہ ، جموئی، سکندرا، جھاجھا، چکائی اور تارا پور میں زوردار انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی کا ماننا ہے کہ مجھے یہاں اپنی پہچان بنانے کے لئے سخت محنت کرنی پڑے گی۔لوگوں میں یہ تاثر ہو سکتا ہے کہ آنجہانی رام ولاس پاسوان کا داماد ہونے کی وجہ سے مجھے پیراشوٹ کے ذریعے جموئی لایا گیا ہے، لیکن یہ سچ نہیں ہے۔ میرا نام ضلع سے گیا ہے۔ جہاں تک لوگوں کے، اقربا پروری کے الزامات کا تعلق ہے، میں اس سلسلے میںپی ایم مودی کا حوالہ دینا چاہوں گا، جن کا موقف ہے کہ اگر کسی سیاستدان کے خاندان کا کوئی فرد اپنی قابلیت اور محنت سے سیاست میں نام کماتا ہے، تو اسے اقر با پروری نہیں کہا جائے گا۔
بتایا جاتا ہے کہ بھارتی نے سیاست میں آنے کا فیصلہ کرنے کے بعد گزشتہ سال پٹنہ میں اپنا آٹوموبائل کاروبار بند کر دیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ میں چراغ کے نمائندے کے طور پر ایک اور میعاد چاہتا ہوں تاکہ شیخ پورہ، تارا پور، سکندرا اور چکائی میں ترقی کی ہوا چل سکے۔ان کا ماننا ہے کہ رام ولاس پاسوان کی وراثت کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ بھارتی کو آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد سے شکایت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لالو پرساد یادو اپنی دو بیٹیوں اور دو بیٹوں کو سیاست میں لائے ہیں۔ اس عمل کو وہ سوشلزم کہتے ہیں۔ جبکہ میری ماں ڈاکٹر جیوتی دو بار کانگریس ایم ایل اے اور ایم ایل سی رہ چکی ہیں۔بھارتی کا دعویٰ ہے کہ میں نے اپنی والدہ سے سیاسی تربیت حاصل کی ہے۔میری ماں سہار (بھوجپور) کی نمائندگی کرتی تھیں، لیکن میں کبھی بھی سیاست میں آنے کا خواہشمند نہیں تھا۔ میں ایک کاروباری بن کر خوش تھا، لیکن میں رام ولاس پاسوان کے وسیع تر عالمی نظریہ سے بہت متاثر تھا۔ اب جبکہ میں انتخابی سیاست میں داخل ہو چکا ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ سیاستدان کن مشکلات سے گزرتے ہیں۔ میں لوگوں سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔
بھارتی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم پی ایم مودی کے 400 سیٹوں کے ہدف کو حاصل کرنے کے نعرے کی سمت میں کام کر رہے ہیں۔ میرے پاس اپنے حریف کے بارے میں کہنے کو کچھ نہیں ہے کیونکہ جمہوریت میں ہر کسی کو الیکشن لڑنے کے ساتھ ساتھ اپنے دعوے اور وعدے کرنے کا حق حاصل ہے۔ بھارتی اپنی انتخابی مہم کے دوران جہاں کہیں بھی جاتے ہیں جموئی کی ہمہ جہت ترقی کی وکالت کرتے ہیں۔ وہ لوگوں کو پارٹی کے نئے نشان، ہیلی کاپٹر کے بارے میں بتاتے ہیں۔یہی نشان ایل جے پی میں تقسیم کے بعد چراغ گروپ کو الاٹ کیا گیا تھا۔ بھارتی اپنی روٹین کے مطابق پورے دن انتخابی مہم میں لگے رہتے ہیں، لیکن اپنے پورے دن کا مشن شام 5 بجے تک مکمل کر لیتے ہیں۔واضح ہو کہ جموئی ایس سی (شیڈولڈ کاسٹ ) کے لئے محفوظ سیٹ ہے۔ چراغ پاسوان جموئی سیٹ سے دو بار2014 اور 2019 میں ایم پی منتخب ہوچکے ہیں۔ 2019 میں انھوں نے اپنے قریب ترین حریف آر ایل ایس پی کے امیدوار اور 2009 میں منتخب ایم پی بھودیو چودھری کو 2.4 لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے ہرایا تھا۔
چراغ پاسوان نے اس بار جموئی سیٹ سے اپنے بہنوئی ارون بھارتی کو لڑا رہے ہیں۔ ان کا سیدھا مقابلہ آر جے ڈی کی ارچنا رویداس سےہے ۔ چراغ کو امید ہے ارون بھارتی سیٹ نکال لیں گے، لیکن ارچنا رویداس سے لڑائی کو داخلی بنام خارجی کر دیا ہے۔دونوں کی نظر جموئی کے سماجی تانے بانے پر ہے۔ جموئی کی ایس سی آبادی میں ایک لاکھ پاسوان، 50 ہزار مانجھی اور 80 ہزار رویداس براد ری کے ووٹرز ہیں، او بی سی میں 2.5 لاکھ یادو، 2 لاکھ وشیہ اور 2.5 لاکھ کوئری،کرمی اور دھنوک برادریوں کے ساتھ ساتھ دو لاکھ راجپوت، ایک لاکھ بھومیہار، 50 ہزار برہمن اور30 ہزار ئستھ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ مسلمان ووٹرز ہیں۔خارجی اورداخلی کے درمیان جموئی سیٹ پر ہونے والے اس بار کے چناوی دنگل میں دیکھنا ہے کہ یہ سماجی تانا بانا کس کی حمایت کرتا ہے۔ عام ووٹرز بالکل خاموش ہیں۔ لمحہ لمحہ یہ خاموشی امیدواروں پر قہر بن کر ٹوٹ رہی ہے !
********************************