زبان کا محتاط استعمال آئیڈیل رہنما کے لئے ضروری

تاثیر،۳۰       اپریل ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

پی ایم نریندر مودی نے لوک سبھا انتخابات 2024 کے تیسرے مرحلے سے پہلے کل 30 اپریل کو مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو دو صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی خط لکھا ہے ۔ خط در اصل ملک کے عوام بالخصوص تمام رائے دہندگان کے نام ایک چناوی پیغام ہے، جس میںانھوں نے امیت شاہ کی کھلے دل سے تعریف کی ہے۔ ساتھ ہی الیکشن میں جیت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا ہے۔خط میں کانگریس اور انڈیا اتحاد پر حملہ بھی کیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے امیت شاہ گجرات کے گاندھی نگر پارلیمانی حلقے سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار ہیں۔ چنانچہ اس خط کو ملک کی سیاست میں چناوی تشہیر کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔کچھ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے اس خط میں پی ایم نے بی جے پی کے سیاسی عزائم پر روشنی ڈالتے ہوئے ملک کے عوام کو اس کے لئے متحد ہونے کی اپیل بھی کی ہے۔
  خط میں پی ایم مودی نے امیت شاہ کے سیاسی پس منظر کو واضح کرتے ہوئے لکھا ہے ،’’، 80 کی دہائی جب آپ تیرہ سال کے تھے، آپ نے اپنی عوامی زندگی کا آغاز ایمرجنسی کے خلاف کھڑے لوگوں کا ساتھ دے کر کیا تھا۔آپ نے میرے ساتھ کئی عوامی فلاحی کاموں میں کام کیا، تب سے میں سماجی خدمت اور بھارت کی ترقی کے تئیں آپ کی لگن کو قریب سے دیکھا ہے۔پارٹی کے صدر رہتے ہوئے، آپ نے تاریخی رکنیت سازی مہم چلائی، جس کے نتیجے میں ہم نے بی جے پی کو دنیا کی سب سے بڑی پارٹی بنانے کا اپنا مشترکہ خواب پورا کیا۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے سے لے کر سی اے اے تک۔بھارت کے وزیر داخلہ کی حیثیت سے، آپ نے بہت سے اہم کردار ادا کیا ہے۔آپ پارلیمنٹ میں ایک بہترین اسپیکر رہے ہیں اور انتہائی پیچیدہ مسائل کو بھی واضح انداز میں بیان کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ آپ ریاستی اور مرکزی حکومتوں میں ایک کامیاب وزیر ہونے کے ساتھ ساتھ پارٹی کے سب سے قیمتی کارکنوں میں سے ایک ہیں۔ آپ آج بھی جہاں ایک طرف ملک کی ترقی کے لئے دن رات کام کئے ہوئے ہیں، وہیں دوسری طرف گاندھی نگر پارلیمانی حلقے کے عوامی نمائندے کے طور پر اپنی ذمہ داریاں بھی بحسن و خوبی نبھا ر ہے ہیں۔ آپ کے کام کرنے کے انداز، نظم و ضبط اور ملک کے تئیں مستقل وفاداری کے لیے گاندھی نگر کے لوگوں کا پیار، تعریف اور حمایت ہمیشہ آپ کے ساتھ رہے گی۔مجھے یقین ہے کہ آپ عوام کے آشیرواد سےپھر پارلیمنٹ میں آئیں گے اور نئی حکومت میں ہم سب مل کر ہم وطنوں کی امیدوں اور امنگوں کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ میں آپ کے حلقے کے ووٹرز اور کارکنوں سے عاجزی کے ساتھ کہنا چاہوں گا کہ یہ الیکشن ہمارے موجودہ اور روشن مستقبل کی تعمیر کا ایک اہم لمحہ ہے۔ پانچ چھ دہائیوں کے کانگریس کے دور اقتدار میں ہمارے خاندان اور ہمارے خاندان کے بزرگوں نے جو پریشانیاں جھیلی ہیں، یہ انتخابات ان سے نجات حاصل کرنے کا اہم موقع ہیں ۔ پچھلی ایک دہائی کے دوران سماج کے ہر طبقہ کے زندگی میں مثبت بدلاؤ لاتے ہوئے ملک کے باشندگان کی متعدد مشکلات کو ہم نے دور کیا ہے۔ ‘‘
  پی ایم مودی نے بی جے پی کے عزائم کا اظہار کرتے ہوئے اپنے خط میں مزید لکھا ہے، ’’بی جے پی کو ملنے والا ہر ووٹ ایک مضبوط حکومت بنانے اور سال 2047 تک بھارت کو ترقی یافتہ بنانے کی کوششوں کو تحریک دینے کا ووٹ ہے۔ انتخابات کے پہلے دو مرحلوں کے حوصلہ افزا رجحانات ظاہر کرتے ہیں کہ ملک کے عوام اس انتخاب میں ہمارے ویژن کی حمایت کرنے کے ارادے سے آگے بڑھ رہے ہیں۔اس کے علاوہ، میں آپ سے ووٹروں کو کانگریس پارٹی اور اس کےانڈیا اتحاد کے تفرقہ انگیز اور امتیازسے بھر پور مقاصد کے خلاف بیدار کرنے کی گزارش کرتا ہوں۔ ان کا مقصد ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی برادریوں سے ریزرویشن چھین کر ان کے ووٹ بینک کو دینا ہے۔ اگر مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن غیر آئینی ہے تو کانگریس نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ و ہ’’ وراثتی ٹیکس‘‘ جیسے خطرناک خیالات کی حمایت کرے گی۔ اِنہیں روکنے کے لیے ملک کو متحد ہونا ہی ہوگا۔‘‘
آخر میں پی ایم نے اہل وطن سے اپیل کرتے ہوئے لکھا ہے ،’’ان دنوں گرمی بہت بڑھ گئی ہے اور میں اس سے عوام کو ہونے والی تکلیف سے واقف ہوں، لیکن یہ الیکشن قوم کے مستقبل کے لیے بہت اہم ہے۔ اس لئے میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ دھوپ ہونے   سےپہلے ہی بڑی تعداد میں پولنگ بتھوں پر پہنچ کر اپنا ووٹ دے آئیں۔ ایسے میں یہ بھی ضروری ہے کہ ہمارے کارکنان بڑی تعداد میں لوگوں کو گھروں سے نکل کر ووٹنگ کرنے کی ترغیب دیں۔ بتھوں کو جیتنے کی جانب اپنی توجہ مرکوز کریں۔ میری پارٹی کے ساتھی کارکنان سے گزارش ہے کہ وہ اپنے اور اپنے آس پاس کے لوگوں کی صحت کا خیال رکھیں۔ میری جانب سے سبھی رائے دہندگان کو آپ گارنٹی دینا کی مودی کا لمحہ لمحہ ملک کے باشندگان کے نام ہیں۔آپ کو انتخاب میں کامیاب ہونے کی نیک خواہشات۔ ‘‘
ظاہر ہے پی ایم مودی کے مذکورہ جذباتی خط پر، سیاست کے نشیب و فراز سے واقف لوگ اپنے اپنے ڈھنگ سے تبصرہ کر رہے ہیں۔کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ اس سے وزیر داخلہ امت شاہ کی حوصلہ افزائی تو ہوگی ہی عوام کو بھی پی ایم کے احساسات و جذبات کے قریب لانے میں مدد ملے گی۔ اور اس طرح انتخابات کے باقی مراحل میں عوامی حمایت کا گراف ضرور بڑھے گا۔وہیں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس خط میں بھی پی ایم نریندر مودی بالواسطہ طور پر مذہبی اعتبار سے ووٹوں کو پولرائز کرنے سے گریز نہیں کر رہے ہیں اور دنیا کو یہ بتا رہے ہیں کہ اسی بنیاد پر وہ آگے بھی الیکشن لڑتے رہیں گے اور نتیجے کے طور پر بی جے پی سال 2047 تک بھارت کو ترقی یافتہ بنانےکا کام کرتی رہے گی۔انھیں اس بات کی قطعی پرا نہیں کہ ان کے تبصرہ سے کسی کمیونیٹی کی دل آزاری ہو رہی ہے۔ ظاہر ہے صحتمند جمہوریت میں اس طرح کے رویہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ حالانکہ پی ایم جس کمیونیٹی کو بار بار نشانہ بنا تے ہیں ، بڑی تعداد میں اس سے وابستہ افراد بھی پی ایم مودی کو اپنا آئیڈیل رہنما تسلیم کرتے ہیں۔ ایسے میں ایک آئیڈیل رہنما کو اپنی زبان کے استعمال میں ہمیشہ محتاط رہنا چاہئے۔
*****************