لالو کی سیاسی حکمت عملی پر سوالیہ نشان

تاثیر،۱۳       اپریل ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

بہار میںاپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ سے وابستہ سب سے بڑی سیاسی جماعت راشٹریہ جنتا دل نے اپنا انتخابی منشور جاری کیا ہے۔ منشور کا نام ’’پریورتن پتر‘‘ رکھا گیا ہے۔ سنیچر کواس کی نقاب کشائی آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو، عبدالباری سد یقی اور جگدانند سنگھ نے کی۔ آر جے ڈی کے منشور کے اہم نکات میں ملک بھر میں ایک کروڑ نوکریاں فراہم کرنےاور  70 لاکھ آسامیاں پیدا کرنے کا وعدہ ہے۔15 اگست سے ملک میں بے روزگاری دور کرنے کی مہم چلانے اور 15 اگست سے ہی سرکاری نوکریاں دینے کا کام شروع کرنے کا اعلان ہے۔ منشور کو جاری کرتے ہوئے آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے دعویٰ کہاکہ’’ہم جو کہتے ہیں، اسے پورا بھی کرتے ہیں۔ ‘‘آر جے ڈی کے منشور میں،  مرکز میں ’’انڈیا‘‘ کی حکومت بننے کی شرط پر مزید کئی وعدے کئے گئے ہیں۔ ان میںبہار کو خصوصی درجہ دینے 15  اگست سے ملک میں بے روزگاری دور کرنے کی مہم چلانے اور 15 اگست سے ہی سرکاری نوکریاں دینے کا کام شروع کرنے کا اعلان بھی شامل ہے۔
آر جے ڈی کے منشور میں کہا گیا ہے کہ مرکز میں 1 کروڑ سرکاری نوکریاں دی جائیں گی۔30 لاکھ آسامیاں خالی ہیں۔ مزید 70لاکھ آسامیاں پیدا کی جائیں گی۔  30 لاکھ ملازمتوں کے لیے بھرتی کا عمل 15 اگست سے ہی شروع کیا جائے گا۔ گیس سلنڈر 500 روپے میں دیا جائے گا۔ غریب خاندانوں کی خواتین کو ہر سال ایک لاکھ روپے کی امداد دی جائے گی،جو اس رکھشا بندھن کے تہوار سے شروع کیا جائے گا۔ بی جے پی کے ذریعہ بند پنشن اسکیم (او پی ایس) کو پھر اے نافذ کی جائے گی۔اس سے 10 کروڑ لوگ مستفید ہوں گے۔
منشور کے مطابق بہار کو خصوصی درجہ د یا جائے گا۔ بہار کو 1 لاکھ 60 ہزار کروڑ روپے کا خصوصی پیکیج دیا جائے گا۔  یہ رقم تمام 40 لوک سبھا حلقوں میں متناسب طور پر تقسیم کی جائے گی۔ اس کے تحت ہر لوک سبھا حلقہ کو ترقیاتی کاموں کے لیے 4000 کروڑ روپے کی خصوصی مالی امداد دی جائے گی۔200 یونٹ مفت بجلی دی جائے گی۔ فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت اور سوامی ناتھن رپورٹ کی سفارشات کو لاگو کیا جائے گا۔ سی آر پی ایف، آئی ٹی بی پی، ایس ایس بی، سی آئی ایس ایف وغیرہ جیسے نیم فوجی دستوں کے جوانوں کو شہید کا درجہ دیا جائے گا۔ فوج میں 4 سالہ اگنیور اسکیم بند کر دی جائے گی۔ بہار میں پورنیہ، بھاگلپور، مظفر پور، گوپال گنج اور رکسول میں 5 نئے ہوائی اڈے شروع کئے جائیں گے۔ منڈل کمیشن کی بقیہ سفارشات کو نافذ کیا جائے گا۔ ملک بھر میں مردم شماری کرائی جائے گی۔ بہار کی طرز پر ملک میں ریزرویشن کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔ بہار میں صنعت کاری کو فروغ دیا جائے گا۔صحت کے حق پر عمل کیا جائے گا۔ کسانوں کی بہتری کے لیے سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو لاگو کیا جائے گا۔ نیشنل یوتھ کمیشن بنایا جائے گا۔
انتخابی منشور جاری کرنے سے قبل تیجسو ی یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم  ’ایکس‘پر مرکزی حکومت پر حملہ کیا  اور کہا انھیں صرف اپنے من کی بات کرنی آتی ہے۔ عوامی مسائل سے انھیں کچھ بھی لینا دینا نہیں ہے۔تیجسوی نے سوالات بھی پوچھے۔ انہوں نےکہا کہ 10 سال میں انھوں نے بہار کو کیا دیا؟  انھوں نے اپنے وعدے پورے کیوں نہیں کیے؟  وہ صرف بنیادی اور عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے دوسری باتیں کرتے ہیں۔ بہار کے لوگ بہت ذہین ہیں۔واضح ہو کہ آر جے ڈی کے پاس فی الحال لوک سبھا میں ایک بھی ایم پی نہیں ہے۔ 2019 کے انتخابات میںپارٹی کو ایک بھی سیٹ نہیں ملی تھی۔
اِدھر بہار میں اپوزیشن اتحاد کی حلیف جماعت آر جے ڈی کے حوالے سے سنیچر کا دن اس لئے بھی غیر معمولی رہا، کیوں کہ اس دن پارٹی نے اپنا منشور جاری کیا، لیکن آ ر جے ڈی کے لئے سب سے خراب بات یہ رہی کہ پارٹی کو بڑا جھٹکا بھی لگا۔چیئر مین و مینیجنگ ڈائرکٹر ، کٹیہار میڈیکل کالج جو آر جے ڈی لیڈر بشمول راجیہ سبھا کے سابق ایم پی احمد اشفاق کریم نے آر جے ڈی کے قومی صدر لالو پرساد یادو کو خط لکھ کر ان کی پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اشفاق کریم نے خط کے ذریعے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئےلالو یادو اور آر جے ڈی پر سنگین الزامات بھی لگائے ہیں۔ خط میں اشفاق کریم نے لالو یادو پر مسلمانو ں کے حق مارنے کا الزام لگاتے ہوئے مسلمانوں کو ان کی آبادی کے مطابق حصہ نہ دینے کا معاملہ اٹھایا ہے۔انہوں نے اپنے خط میں لالو یادو کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا  ہے’’آپ ذات کی مردم شماری اور منصفانہ حصہ داری کی بات کرتے تھے اور کہتے تھے’’ جس کی جتنی بھاگیداری ،اس کی اتنی حصہ داری‘‘، لیکن آپ نے مسلمانوں کی حق ماری کی ہے۔ ان کی آبادی کے تناسب سے تو دور انھیں باوقار حصہ تک نہیں دیا ہے۔ایسی صورتحال میں آر جے ڈی کے ساتھ کام کرنا ناممکن ہے۔ میں سماجی انصاف کو مضبوط کرنے کے لیے آپ کی پارٹی میں شامل ہوا تھا۔ایسی صورت حال میں میرے لیے آر جے ڈی کے ساتھ سیاست کرنا ناممکن ہے۔ اس لیے میرا استعفیٰ قبول کر لیں۔  میں ہمیشہ آپ کی اچھی صحت کی خواہش کرتا ہوں۔‘‘
  یہ بات چرچا میں ہے کہ احمد اشفاق کریم کی راجیہ سبھا کی مدت ختم ہونے کے بعد پارٹی نے انہیں کٹیہار سیٹ سے لوک سبھا کا امیدوار بنانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن عظیم اتحاد میں سیٹوں کی تقسیم میں کٹیہار سیٹ کانگریس کے کھاتے میں چلی گئی ہے۔ کانگریس نے یہاں سے پارٹی کے سینئر لیڈر طارق انور کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ اشفاق کریم نے لوک سبھا انتخابات کے لئے کٹیہار سے ٹکٹ نہ ملنے پر آر جے ڈی کی پالیسیوں پر سوال اٹھایا ہے۔ اشفاق کریم نے اس سے پہلے لالو یادو کو پورنیہ سے پپو یادو کے خلاف آر جے ڈی امیدوار کھڑا کرنے پر بھی تنقید کی تھی۔ اشفاق کریم نے سیمانچل کے کٹیہار، پورنیہ، ارریہ اور کشن گنج میں آر جے ڈی کمزور بتاتے ہوئے مسلمانوں کی کم ہوتی ہوئی نمائندگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔لالو پرساد یادو کو بھیجے اپنے خط میں احمد اشفاق کریم نے جس مدعے کو اپنے استعفیٰ کی بنیاد بنائی ہے، اس کا احساس بہار کے لوگوں کو بہت پہلے سے ہے۔ بہار کے با شعور لوگوں کا ماننا ہے کہ لالو پرساد یادو بہار میں مسلم قیادت کو ابھرنے نہیں دینا چاہتے ہیں۔ ایسے میں احمد اشفاق کریم نے جس دو ٹوک انداز میں اپنی بات کہتے ہوئے آر جے ڈی سے استعفیٰ دیا ہے، ا سے سیاست کے ماہرین لالو پرساد یادو کی سیاسی حکمت عملی پر ایک بڑا سا سوالیہ نشان مان رہے ہیں۔
*********************