! پی ایم کے عہدے کا تقاضہ بھی یہی ہے

تاثیر،۲۸       اپریل ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

ان دنوںاتر پردیش کی امیٹھی اور رائے بریلی لوک سبھا سیٹوں کے حوالے سے سیاسی بحث تیز ہو گئی ہے۔ کانگریس نے ابھی تک ان دو سیٹوں کے لیے امیدواروں کا اعلان نہیں کیا ہے۔ وہیں کانگریس الیکشن کمیٹی کے ارکان نے حتمی فیصلہ لیتے ہوئے کانگریس قیادت سے درخواست کی ہے کہ وہ صرف راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو امیٹھی اور رائے بریلی لوک سبھا سیٹوں سے میدان میں اتاریں۔’’ دی ہندو‘‘ میں شائع خبر کے مطابق ان دونوں نشستوں پر کس کو میدان میں اتارا جائے گا؟ اس کا فیصلہ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے اور سونیا گاندھی پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ چنانچہ اب اس معاملے پر مزید کوئی میٹنگ نہیں ہوگی۔کانگریس الیکشن کمیٹی کی میٹنگ میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور چیئرپرسن سونیا گاندھی بھی موجود تھیں، لیکن انہوں نے ابھی تک اس معاملے پر اپنی رائے واضح نہیں کی ہے۔ ایسے میں کہا جا رہا ہے کہ کانگریس انتخابی کمیٹی کے ارکان کے مشورہ پر یوپی کی ان دو سیٹوں سے راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی واڈرا کو میدان میں اتار سکتی ہے۔واضح ہو کہ امیٹھی اور رائے بریلی کی لوک سبھا سیٹوں کے لیے 20 مئی کو ووٹنگ ہونی ہے۔ جبکہ یہاں سے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 3 مئی ہے۔

راہل گاندھی نے کیرالہ کی وائناڈو لوک سبھا سیٹ سے پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا۔ ویاناڈو لوک سبھا سیٹ کے لیے 26 اپریل کو ووٹنگ مکمل ہو چکی ہے۔ اب پارٹی کے اندر یہ مطالبہ زور پکڑ گیا ہے کہ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو امیٹھی اور رائے بریلی سے میدان میں اتارا جائے۔ یہاں تک کہ 25 اپریل کو، اتر پردیش کے کانگریس انچارج اویناش پانڈے نے پارٹی اعلیٰ کمان سے مطالبہ کیا تھا کہ راہل اور پرینکا کو امیٹھی اور رائے بریلی لوک سبھا سیٹوں کے لیے انتخابی میدان میں اتارا جائے۔سنیچر کو کانگریس ہیڈکوارٹر میں منعقدہ میٹنگ کے دوران کارکنوں نے کہا تھا کہ امیٹھی اور رائے بریلی سیٹوں پر مقابلہ نہ کرنا اس بات کا اشارہ دے گا کہ ہندی بولنے والے علاقوں میں کانگریس نے بی جے پی کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ اتر پردیش کانگریس کے انچارج اویناش پانڈے کا کہنا تھا کہ اتر پردیش میں لوک سبھا کی 80 سیٹیں ہیں اور مرکز میں حکومت بنانے میں اس ریاست کا کردار اہم ہے۔ لہٰذا،کانگریس کارکنان، رائے بریلی اور امیٹھی کے ساتھ ساتھ اتر پردیش کے دیگر حصوں کے لوگ ہاتھ جوڑ کر درخواست کر رہے ہیں کہ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو کسی بھی قیمت پر مذکورہ سیٹوں سے الیکشن لڑنا چاہیے۔اس درمیان ملکارجن کھڑگے کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چند دنوں میں کانگریس ان دونوں سیٹوں پر اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرنے والی ہے۔امیدواروں کے نام جب وہ آئیں گے تو میں نوٹیفکیشن پر دستخط کروں گا اور پھر ناموں کا اعلان کر دیا جائے گا۔

واضح ہو کہ راہل گاندھی نے 2004 میں پہلی بار امیٹھی سے الیکشن لڑا تھا۔ اس کے بعد وہ یہاں سے لگاتار تین بار جیتے۔ امیٹھی کے علاوہ، انہوں نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں کیرالہ کے وائناڈ سیٹ سے الیکشن جیتا، لیکن امیٹھی میں بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے انہیں شکست دے دی تھی۔ وہیں اگر کانگریس پرینکا گاندھی واڈرا کو رائے بریلی سے میدان میں اتارتی ہے تو یہ ان کا پہلا انتخابی مقابلہ ہوگا۔ سونیا گاندھی اس سیٹ سے ایم پی رہ چکی ہیں، لیکن راجیہ سبھا کے راستے ان کے پارلیمنٹ پہنچنے کے بعد اب یہ سیٹ خالی ہو گئی ہے۔بر سبیل تذکرہ یہاں یہ قابل ذکر ہے کہ 1951 سے لے کر اب تک کانگریس نے رائے بریلی کی سیٹ 17 بار جیتی ہے۔ پہلے فیروز گاندھی نے رائے بریلی لوک سبھا سیٹ کی نمائندگی کی تھے۔ اس کے بعد سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی یہاں سے تین بار رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئیں۔ سال 1977 میں جنتا پارٹی کے رہنما راج نائرن نے اس سیٹ سے اندرا گاندھی کو شکست دی تھی۔ اس کے بعد بی جے پی نے سال 1996 اور 1998 میں بھی دو بار یہ سیٹ جیتی تھی۔ کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے پہلی بار 1999 میں اتر پردیش کے امیٹھی اور کرناٹک کے بیلاری سے لوک سبھا کا الیکشن لڑا تھا۔ بعد میں انہوں نے بیلاری سیٹ سے استعفیٰ دے دیا۔ سونیا گاندھی کے شوہر اور سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی بھی امیٹھی لوک سبھا سیٹ سے چار بار ایم پی رہ چکے ہیں۔ 2004 میں، سونیا نے اپنے بیٹے راہول گاندھی کے لیے امیٹھی سیٹ چھوڑی اور خود رائے بریلی سے الیکشن لڑ اتھا۔

اِدھر پی ایم نریندر مودی اپنی انتخابی مہم کے دوران گاندھی فیملی پر کھل کر حملہ آور ہوتے رہے ہیں۔جس طرح ٹی ایم سی سربراہ اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو پی ایم طنزاََ ’’دیدی‘‘ کہتے ہیں اسی طرح راہل گاندھی کو وہ لفظ ’’شہزادہ‘‘ سے یاد کرتے ہیں۔ہر بار کی طرح انھوں نے گزشتہ دنوں بھی راہل گاندھی پر بڑا حملہ کیا تھا۔ پی ایم مودی نے کہا تھا ’’ جس طرح کانگریس کے شہزادے کو امیٹھی سے بھاگنا پڑا ہے، اسی طرح اب وہ وائناڈچھوڑ کر بھاگیں گے۔‘‘مہاراشٹر کے ناندیڈ میں وہ ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔ پی ایم مودی نے اس دن سونیا گاندھی پر بھی طنز کیا تھا اور کہاتھا ’’ کچھ لیڈر جو لوک سبھا میں لگاتار جیتتے تھے، اس بار راجیہ سبھا کے راستے سے پارلیامنٹ داخل ہوئے ہیں۔‘‘ ظاہر ہے اس بار رائے بریلی سے سونیا گاندھی الیکشن نہیں لڑ رہی ہیں۔ وہ راجستھان سے راجیہ سبھا پہنچی ہیں۔سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ بی جے پی جے پی بالخصوص پی ایم نریندر مودی کے طنز کا جواب دینے کے لئے ہی کانگریس کے کارکنان صرف راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو امیٹھی اور رائے بریلی لوک سبھا سیٹوں سے میدان میں اتارنے کے لئےاعلیٰ کمان پردباؤ بنائے ہوئے ہیں۔سیاسی مبصرین یہ بھی مانتے ہیں کہ اگر پی ایم ’’ہندو۔مسلمان‘‘،’’ مندر۔مسجد ‘‘ اور’’ منگل سوتر ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’زیادہ بچہ پیدا کرنے والے‘‘طنزیہ اصطلاحوں کو گڑھنے اور گاندھی فیملی پر بے جا حملہ کرنے کی بجائے اپنی دس سالوں کی حصولیابیوں کو عوام کے سامنے لاتے تو ان کو زیادہ فائدہ ہوتا۔ اور یہی ان کے عہدے کا تقاضہ بھی ہے ۔