کشمیر سے افسپا ہٹایا جاسکتا ہے… ایسا ماحول بن چکا ہے، مگر وزارت داخلہ ہی لے گی حتمی فیصلہ: راجناتھ سنگھ

تاثیر،۶  اپریل ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

نئی دہلی، 06 اپریل: وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک خصوصی انٹرویو میں کئی مسائل پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ اس دوران ان سے کشمیر سے افسپا(آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ) کو ہٹانے سے متعلق سوال پوچھا گیا۔ وزیر دفاع نے واضح الفاظ میں کہا کہ کشمیر سے افسپا کو ہٹایا جا سکتا ہے۔ وادی میں ایسا ماحول بن چکا ہے، لیکن اس بارے میں حتمی فیصلہ وزارت داخلہ ہی کرے گی۔ ان سے برطانوی میڈیا میں شائع ہونے والی اس خبر کے بارے میں بھی پوچھا گیا کہ جس میں ہندوستان نے پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس پر راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ جو بھی ہمارے ملک میں دہشت پھیلاتا ہے اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ اور اگر کوئی دہشت گرد ملک میں دہشت گردی کی وارداتیں انجام دینے کے بعد پاکستان جاتا ہے تو ہم اس کا پیچھا کریں گے اور وہیں گھس کر ماریں گے۔افسپا کے تحت سیکورٹی فورسز کو خصوصی اختیارات دیئے گئے ہیں۔ عام طور پر غیر پرامن علاقوں میں مسلح افواج کو تلاشی اور گرفتاری کے خصوصی اختیارات دیئے جاتے ہیں، تاکہ امن و امان برقرار رکھا جاسکے۔ جب راج ناتھ سنگھ سے کشمیر سے افسپاہٹانے کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اسے (افسپا) ہٹانے کو لے کر فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے رپورٹ آنے کے بعد ہی وزارت داخلہ اس پر کوئی فیصلہ کرے گی۔ میں کہتا ہوں کہ کشمیر میں ایسے حالات پیدا ہو چکے ہیں کہ افسپا کو وہاں سے ہٹایا جا سکتا ہے لیکن اس پر جو بھی فیصلہ ہونا ہے وہ وزارت داخلہ ہی لے گی۔مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی چند دن پہلے دئے گئے ایک انٹرویو میں افسپا پر ایک بڑی بات کہی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہم افسپا کو ہٹانے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ بتا دیں کہ مرکزی حکومت نے 1990 میں جموں و کشمیر میں افسپا نافذ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ مرکز کا ماننا تھا کہ جموں و کشمیر کے زیادہ تر حصے پرامن نہیں ہیں، ایسے میں سیکورٹی فورسز کو مزید طاقت اور اختیار دینا ضروری ہے، تاکہ خطے میں امن کو برقرار رکھا جاسکے۔