نئی دہلی،06اپریل:غیر متعدی امراض، ہندوستان میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں، بشمول کینسر، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری اور دماغی صحت۔ صورتحال ایسی ہے کہ ہر چار میں سے ایک شخص کو ذیابیطس ہونے کا خطرہ ہے۔ ان کے علاوہ تین میں سے دو افراد کو ہائی بلڈ پریشر ہے اور 10 میں سے ایک کو مستقبل میں ڈپریشن کا خطرہ ہے۔یہ انکشاف عالمی یوم صحت سے ایک روز قبل ایک نجی ہیلتھ سروس پرووائیڈر نے ملک بھر کے اپنے ہسپتالوں میں آنے والے مریضوں کی بنیاد پر تیار کی گئی ہیلتھ آف نیشن رپورٹ میں کیا ہے۔ رپورٹ میں کم عمری میں پری ذیابیطس، پری ہائی بلڈ پریشر اور دماغی صحت کے امراض کی پیش گوئی کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں نہ صرف کینسر کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے بلکہ یہ بھی پایا گیا ہے کہ اوسطاً نوجوان نسل اس کا زیادہ شکار ہے۔ خواتین میں سب سے زیادہ عام کینسر چھاتی، گریوا اور بچہ دانی ہیں۔ پھیپھڑوں، منہ اور پروسٹیٹ کا کینسر مردوں میں سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔ ہندوستان میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص کی اوسط عمر 52 سال ہے جبکہ امریکہ اور یورپ میں یہ 63 سال ہے۔اسی طرح پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص کی اوسط عمر 59 سال ہے جبکہ مغربی ممالک میں یہ اوسط 70 سال ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں کینسر کی تشخیص چھوٹی عمر میں ہو رہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک میں موٹاپے کا پھیلاؤ تیزی سے بڑھ رہا ہے، جو کہ تمام دائمی این سی ڈیز کے لیے سب سے عام خطرہ ہے۔علاج کے لیے اسپتال پہنچنے والے چار میں سے تین مریض موٹاپے کا شکار پائے گئے۔ ہندوستان میں موٹاپے کا پھیلاؤ 2016 میں 9 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 20 فیصد ہونے کا امکان ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ 90فیصد خواتین اور 80فیصد مردوں میں کمر سے کولہے کا تناسب تجویز کردہ سے زیادہ تھا۔ ہائی بلڈ پریشر کے واقعات 2016 میں 9 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 13 فیصد ہونے کی توقع ہے۔اس کے علاوہ 10 میں سے ایک مریض کو ذیابیطس کا مرض بے قابو ہے۔ بے خوابی کے مسئلے کے بارے میں بات کریں تو چار میں سے ایک شخص کو اس کا خطرہ ہوتا ہے۔ کافی نیند نہ آنے کا مسئلہ خواتین کے مقابلے مردوں میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں ہیلتھ اسکریننگ تک رسائی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ لوگ آج پہلے سے کہیں زیادہ جامع ہیلتھ چیک اپ کا انتخاب کر رہے ہیں، جو لوگوں کی صحت اور بہبود کے تحفظ کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔