اقوامِ متحدہ کی عہدیدار کا اسرائیل پر امداد روکنے کا الزام، قحط کا انتباہ

تاثیر،۶       مئی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

نیویارک،06مئی:اقوامِ متحدہ کی ایک اعلیٰ عہدیدار نے اتوار کے روز اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ غزہ کی پٹی میں اقوامِ متحدہ کی انسانی ہمدردی کی رسائی سے مسلسل انکار کر رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی فوڈ چیف نے خبردار کیا کہ انکلیو کی 2.3 ملین افراد کی آبادی والے شمال کو “مکمل قحط” نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔اگرچہ یہ قحط کا باقاعدہ اعلان نہیں ہے لیکن عالمی غذائی پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی میک کین نے اتوار کو نشر ہونے والے این بی سی نیوز کے ایک انٹرویو میں کہا کہ زمین پر موجود “ہولناکی” کی بنیاد پر: “شمال میں قحط ہے، مکمل قحط اور یہ جنوب کی طرف بڑھ رہا ہے۔اسرائیل کی حکومت نے مکین کے بیان پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے سربراہ فلپ لازارینی نے اتوار کے روز اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ غزہ میں اقوامِ متحدہ کی امداد کی رسائی سے مسلسل انکار کر رہا ہے جو قحط کو روکنے کے لیے کوشاں ہے۔
لازارینی نے ایکس پر کہا، “صرف گذشتہ دو ہفتوں میں ہم نے دس ایسے واقعات ریکارڈ کیے ہیں جن میں امدادی قافلوں پر فائرنگ، اقوامِ متحدہ کے عملے کی گرفتاریاں بشمول غنڈہ گردی، انہیں برہنہ کرنا، ہتھیاروں کی دھمکیاں اور چوکیوں پر طویل تاخیر کر کے قافلوں کو تاریکی میں سفر کرنے یا سفر ترک کر دینے پر مجبور کرنا شامل ہیں۔اسرائیل کی حکومت نے لازارینی کے بیان پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔لازارینی نے حماس اور دیگر مسلح گروپوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کسی بھی قسم کے حملے کو روکیں، امداد کا رخ موڑنے سے گریز کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ امداد تمام ضرورت مندوں تک پہنچ جائے۔ مزاحمت کاروں نے اتوار کے روز ایک حملے کی ذمہ داری قبول کی جس سے غزہ میں انسانی امداد کی مرکزی گذرگاہ بند ہو گئی۔مارچ میں اقوامِ متحدہ کی حمایت یافتہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ قحط قریبی تھا اور ممکنہ طور پر مئی تک شمالی غزہ میں اور جولائی تک پورے علاقے میں پھیل سکتا تھا۔ قحط کا اندازہ اس طرح لگایا جاتا ہے کہ کم از کم 20 فیصد آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہو، ہر تین میں سے ایک بچہ شدید کم خوراکی کا شکار ہو اور ہر 10,000 میں سے دو افراد روزانہ فاقوں یا کم خوراکی اور بیماری سے مر رہے ہوں۔اقوام متحدہ کے حکام کہتے ہیں کہ عموماً جب قحط کا باقاعدہ اعلان کیا جاتا ہے تو کئی لوگوں کو بچانے میں بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ شمالی غزہ میں غیر محفوظ لوگ پہلے ہی بھوک اور بیماری سے مر رہے ہیں۔اقوامِ متحدہ نے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان سات ماہ سے جاری جنگ کے دوران انسانی امداد کی رسائی نہ ہونے کی شکایت کی ہے۔ گوٹیرس نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ شمالی غزہ میں “مکمل طور پر قابلِ انسداد، انسانی ساختہ قحط” کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔2005 میں اسرائیلی فوجیوں اور آباد کاروں کے انخلاء کے بعد حماس 2006 میں غزہ میں برسرِ اقتدار آئی لیکن اقوامِ متحدہ کی جانب سے اس محصور علاقے کو اب بھی اسرائیل کے زیرِ قبضہ تصور کیا جاتا ہے۔اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا ہے کہ قابض طاقت کے طور پر اسرائیل پابند ہے کہ آبادی کو خوراک اور طبی نگہداشت کی فراہمی کو یقینی بنانے اور امداد پہنچانے کی کوشش کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں کے کام میں سہولت فراہم کرے۔