غزہ سے متعلق مذاکرات میں خلا کو ختم کرنا اب بھی ممکن ہے: وائٹ ہاؤس

تاثیر،۱۱       مئی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

واشنگٹن،11مئی:حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے اور رفح کراسنگ پر اسرائیل کے کنٹرول کے حوالے سے مذاکرات کے ناکام ہونے کے باوجود بھی امریکہ نے ان مذاکرات کے حوالے سے امید کا اظہار کیا ہے۔وہائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں قیدیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی کے معاہدے کے حوالے سے آمنے سامنے ہونے والی بات چیت بغیر کسی سمجھوتے کے ختم ہو گئی۔ تاہم امریکہ کا خیال ہے کہ باقی ماندہ خلا کو اب بھی پْر کیا جا سکتا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیلی کارروائی کو تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے۔
جان کربی نے کہا کہ ان کا ملک رفح کراسنگ کو فوری طور پر دوبارہ کھولنا چاہتا ہے۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب حماس نے اطلاع دی ہے کہ تل ابیب نے ثالثوں مصر اور امریکہ کی تجویز کو مسترد کردیا ہے اور اس میں ترمیم متعارف کراتے ہوئے معاملے کو پھر صفر پر لے آیا ہے۔حماس نے کہا کہا کہ حماس کی جانب سے ثالثوں کی تجویز کی منظوری کے اعلان کے فوراً بعد رفح پر اسرائیلی فوج کا حملہ اور رفح کراسنگ پر قبضہ اس بات کو ظاہر کر رہا ہے کہ تل ابیب کسی معاہدے تک پہنچنے سے گریز کر رہا ہے۔ نیتن یاہو کے رویے، ثالثوں کے کارڈ کو مسترد کرنے، رفح پر حملے اور کراسنگ پر قبضے کی روشنی میں حماس مذاکراتی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے کے لیے دیگر فلسطینی مزاحمتی دھڑوں کے رہنماؤں سے مشاورت کرے گا۔ حماس نے پہلے کہا تھا کہ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے گیند مکمل طور پر اسرائیل کے کورٹ میں ہے۔حماس نے بتایا کہ تل ابیب نے ثالثوں کی طرف سے پیش کی گئی تجویز کو مسترد کر دیا اور کئی مرکزی مسائل پر اس پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔ دریں اثنا ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے کہا ہے کہ قاہرہ میں اسرائیلی فریق نے قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے حماس کی تجویز پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
دریں اثنا امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکہ حماس کی طرف سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز میں ترامیم کے بارے میں اسرائیل کے ساتھ اب بھی بات کر رہا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے مزید تفصیل بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام بہت مشکل ہے۔رفح کراسنگ کی فلسطینی سائیڈ پر اسرائیلی افواج کے کنٹرول اور رفح پر حملہ کرنے کا اسرائیلی عزم کے بعد واضح ہو رہا ہے کہ غزہ کی جنگ بندی کے معاہدے میں بڑی رکاوٹ اسرائیل ہے۔