فلسطین کے حامی طلباء نے میکسیکو کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں احتجاجی کیمپ لگا دیے

تاثیر،۴       مئی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

غزہ،03مئی:غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے خلاف جمعہ کی صبح میکسیکو سٹی میں درجنوں فلسطینی حامی طلباء اور کارکنوں نے ملک کی سب سے بڑی یونیورسٹی میکسیکو کی نیشنل خودمختار یونیورسٹی کے سامنے خیمے لگائے ہیں۔ مظاہرین غزہ کی پٹی کے حوالیسے امریکی موقف تبدیل کرنے اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ طلباء نے اپنے احتجاجی کیمپ میں فلسطینی جھنڈے لگائے اور “آزاد فلسطین زندہ باد” اور “دریا سے سمندر تک، فلسطین کی فتح ہو گی” کے نعرے لگائے۔
مظاہرین نے کئی مطالبات اٹھائے ہیں جن میں میکسیکو کی حکومت اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔انیس سالہ ویلنٹینا پنو جو کالج آف فلاسفی اینڈ آرٹس کی طالبہ ہیں نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ہم یہاں فلسطین، فلسطینی عوام اور امریکہ میں طلبا کے کیمپوں کی حمایت کے لیے موجود ہیں۔اسی کالج میں اس کی ساتھی اکیس سالہ جمینا روزاس نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس احتجاجی کیمپ کا انفیکشن ملک کی دیگر یونیورسٹیوں تک پھیل جائے گا۔
بیالیس سالہ مارسیلا کاسٹیلو جو احتجاج کرنے والے طلباء کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آئی تھیں نے کہاکہ ’’میں اس تحریک میں شامل ہوئی تاکہ ریاست اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے اور اس کے ساتھ تجارت بند کرنے کا مطالبہ کروں‘‘۔حالیہ ہفتوں میں کم از کم 30 امریکی یونیورسٹیوں نے فلسطینیوں کے حامی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا۔امریکہ اور یورپ میں یونیورسٹی کے اہلکار آزادی اظہار کا بینر اٹھانے والے مظاہرین اور ان کے مخالفین کے درمیان توازن تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن کا کہنا ہے کہ یہ تحریکیں نفرت انگیز تقاریر کو پھیلانے اور یہود دشمنی کی بحالی کا باعث بنی ہیں۔اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر فلسطینی تحریک کی جانب سے شروع کیے گئے ایک غیر معمولی حملے کے بعد شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار پر مبنی مردم شماری کے مطابق 1,170 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
حماس کے حملے کے جواب میں غزہ پر اسرائیلی حملے کے دوران چھ ماہ میں 34,596 افراد مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔