مودی جادو تو اپنا کام کرے گا ہی

تاثیر،۲۴       مئی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

  لوک سبھا انتخابات کے چھٹے مرحلے میں آج  بہار کی 8 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے۔ ان میں والمیکی نگر، مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، گوپال گنج، سیوان، ویشالی، شیوہر اور مہاراج گنج شامل ہیں۔ یہاں 7 جنرل سیٹیں اور ایک گوپال گنج ریزرو سیٹ ہے۔  رادھاموہن سنگھ ساتویں بار مشرقی چمپارن سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیںاور ہیٹ ٹرک بنانے کی جد و جہد میں لگے ہوئے ہیں۔ اس بار چرچا تھا کہ پارٹی ان کی جگہ کسی نئے چہرے پر شرط لگا سکتی ہے۔   لیکن پارٹی نے ایک بار پھر سنجے جیسوال کو یہاں سے اپنا امیدوار بنایا ہے۔ اس کی وجہ سے بی جے پی کے بنیادی ووٹ بینک میں ناراضگی ہے۔ ووٹر اس بار سبھی سنجے جیسوال سے ناراض ہیں۔ اس بار وہ تبدیلی چاہتے ہیں۔
  باہوبلی آنند موہن کی بیوی لولی آنند شیوہر لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔ سیوان سے تعلق رکھنے والے محمد شہاب الدین کی بیوی حناشہاب اپنی قسمت آزما رہی ہیں۔ باہو بلی منا ویشالی سیٹ پر لڑ رہے ہیں۔ ان 8 سیٹوں سے 5 مشرقی چمپارن، ویشالی، مہاراج گنج، والمیکی نگر اور گوپال گنج میں ہوا این ڈی اے کے حق میں ہے اور تین سیٹوں شیوہر، سیوان اور مغربی چمپارن میںمقابلہ سخت ہے۔  شیوہر میں ماحول لولی آنند کی طرف ہے، لیکن اگر ویشیہ ووٹر متحد ہو جائیں تو ریتو جیسوال بھی جیت سکتی ہیں۔ اگر ہم سیوان کی بات کریں تو یہاں سہ رخی مقابلہ ہے۔ حنا شہاب کے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کی وجہ سے این ڈی اے کا کھیل بگڑتا ہوا نظر آ رہا ہے۔    مغربی چمپارن میں بی جے پی ایم پی سنجے جیسوال کے خلاف ماحول ہے، جس کا فائدہ کانگریس کے مدن موہن تیواری کو ہو سکتا ہے۔مہاراج گنج لوک سبھا سیٹ پر بی جے پی امیدوار جناردن سنگھ سگریوال اور گرینڈ الائنس کے کانگریس امیدوار آکاش سنگھ کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔  یہاں گرینڈ الائنس 11 سال بعد جیتنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم مہاراج گنج میں مودی کی میٹنگ نے بی جے پی کے لیے جیت کی ہیٹ ٹرک کرنے کا راستہ کچھ حد تک آسان کر دیا ہے۔
اِدھرگوپال گنج لوک سبھا سیٹ ایک محفوظ سیٹ ہے۔ 6 اسمبلی حلقوں پر مشتمل اس علاقے میں تقریباً 22 لاکھ کی آبادی ہے۔ اس لوک سبھا حلقہ میں کئی ترقیاتی مدعے ایسے ہیں ، جن کے لئے موجودہ جے ڈی یو ایم پی  ڈاکٹر آلوک کمار سمن پر کوئی کام نہیں کرنے کا الزام ہے۔ اس کے باوجود جے ڈی یو نے اس بار بھی انھیں میدان میں اتار ا ہے۔ وہ دوسری بار ایم پی بننے کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس بار  انڈیا الائنس کے وی آئی پی ٹکٹ پر پہلی بار لوک یہاں سے پریم ناتھ چنچل عرف چنچل پاسوان میدان میں ہیں۔ علاقے کے لوگ اور ماہرین صاف کہہ رہے ہیں کہ گوپال گنج حلقہ میں اپوزیشن نے ایک کمزور امیدوار کو میدان میں اتارا ہے۔ عام لوگ انہیں ٹھیک سے جانتے بھی نہیں۔ جے ڈی یو امیدوار اس کا براہ راست فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ پی ایم نریندر مودی کے نام کا اثر بھی یہاں کام کر رہا ہے۔ آر جے ڈی کے ضلع صدر دلیپ کمار سنگھ کا دعویٰ ہے کہ ان کے اتحادی امیدوار پریم ناتھ چنچل گوپال گنج سے الیکشن جیت رہے ہیں۔ ان کے امیدوار کو تمام ذاتوں، مذاہب اور برادریوں کے لوگوں کی حمایت مل رہی ہے۔
شمالی بہار کے پارلیمانی حلقے کی سیاست ایسی ہے کہ مشرقی چمپارن، مغربی چمپارن، والمیکی نگر، شیوہر، سیتامڑھی، مظفر پور کی سیاست ایک دوسرے پر اثر انداز ہوتی رہی ہے۔ مشرقی چمپارن بھی ان لوک سبھا حلقوں میں سے ایک ہے جہاں لالو پرساد اور تیجسوی یادو نے کشواہا کارڈ کھیلا ہے۔ کشواہا کے ساتھ ملّاح کارڈ بھی کام کر رہا ہے۔ یہاں سے عظیم اتحاد نے نوجوان لیڈر اور سابق ایم ایل اے  اور مکیش ساہنی کے وی آئی پی کے امیدوار راجیش کشواہا کو بی جے پی کے مضبوط لیڈر رادھا موہن سنگھ کے خلاف میدان میں اتارا ہے۔ رادھا موہن سنگھ کئی بار مرکز میں وزیر رہ چکے ہیں، چھ بار ایم پی رہ چکے ہیں اور 10ویں بار لوک سبھا الیکشن لڑ رہے ہیں۔
ویشالی لوک سبھا سیٹ پر مقابہ ایل جے پی امیدوار وینا دیوی اور آر جے ڈی امیدوار منا شکلا کے درمیان مقابلہ ہے ۔اس حلقہ میں کل 6 اسمبلی حلقے ہیں۔ صرف ویشالی کے علاوہ مینا پور، کانتی، بروراج، پارو اور صاحب گنج اسمبلی حلقے مظفر پور ضلع کے ہیں۔ ویشالی لوک سبھا حلقہ میں شروع سے ذات پرستی کا غلبہ رہا ہے۔ راجپوت اور بھومیہار ذات کے لوگ بڑی سیاسی جماعتوں سے امیدوار بنے اور پھر الیکشن جیت کر ایم پی بنے۔پچھلے 10 سالوں میں این ڈی اے کے دو ممبران پارلیمنٹ نے اس علاقے کی نمائندگی کی۔ لیکن، ان کے فعال نہ ہونے کی وجہ سے ویشالی کے لوگوں میں ناراضگی ہے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ایل جے پی کی وینا دیوی کو 5 لاکھ 68 ہزار 215 ووٹ ملے۔ یہ بڑے مارجن سے فتح تھی لیکن، اب عوام میں کافی ناراضگی ہے، لیکن مودی جادو کی وجہ سے وینا دیوی مقابلے میں بنی ہوئی ہیں۔ویسے ان کی جیت اگر ہوئی تو اسے معجزہ سے کم نہیں مانا جاسکتا ہے۔
  جہان تک شیوہر حلقہ کی بات ہے تو یہ حقیقت ہے کہ  یہ بہار کا سب سے پسماندہ ضلع ہے۔ یہاں کے عام لوگ بہت پوچھنے پر بھی اپنے خیالات کا اظہار نہیں کرتے ہیں۔ شیوہر لوک سبھا سے جڑے دیہاتوں میں جائیں تو لوگوں کو لگتا ہے کہ اگر سڑکیں بنی ہیں اور بجلی آئی ہے تو یہی بہت بڑی ترقی ہے۔ہے۔  وہ ترقی کے نئے رجحان سے اچھوتے نظر آتے ہیں۔شیوہر حلقہ سےلولی آنند جت ڈی یو سے اور   ریتو جیسوال آر جے ڈی  کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں۔ان کے درمیان بھی سخت مقابلہ ہے۔ حالانکہ سیاسی مبصرین  کا ماننا ہے کہ این ڈی کےبیشتر امیدواروں میں اپنی کوئی صلاحیت نہیں ہے۔بہار میں پی ایم نریندر مودی کا آنا بیشتر سیٹوں پر این ڈی اے امیدواروں کی جیت کا سبب بن سکتا ہے۔کیوں کہ مودی جادو تو بہر حال اپنا کام کرے گا ہی۔