والد کو یاد کر کے جذباتی ہوئیں پرینکا گاندھی، کہا- میرے والد کو وراثت میں دھن- دولت نہیں شہادت ملی

تاثیر،۳       مئی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

مرینا، 2 مئی: کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے جمعرات کو مرینا میں پارٹی کے لوک سبھا امیدوار ستیہ پال نیتو سکروار کی حمایت میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 19 سال کی عمر میں جب میں اپنے شہید والد کے ٹکڑوں کو گھر لے کر ا ٓئی تو ملک سے ناراض تھی،میرے دل میں یہ احساس تھا کہ میں نے اپنے والد کو آپ کے پاس حفاظت سے بھیجا۔ لیکن مجھے ٹکڑوں میں واپس کر دئے۔ میں سمجھتی ہوں کہ شہادت کا کیا مطلب ہے۔ آج میری عمر 52 سال ہے، پہلی بار میں نے اس کو اسٹیج پر پبلک کیا ہے۔ پرینکا گاندھی اپنی تقریر کے دوران اپنے والد راجیو گاندھی کو یاد کرتے ہوئے جذباتی ہوگئیں۔ جب لوگوں نے راجیو گاندھی زندہ باد کے نعرے لگائے تو ان کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے۔انہوں نے کہا کہ یہ ناراضگی تھی، میں نے سمجھا کہ اس قسم کی ناراضگی تب ہوتی ہے جب کوئی کسی سے محبت کرتا ہے۔ میں کیسے سمجھاوں کہ مجھے اپنے ملک سے کتنی محبت ہے؟ مودی جی میرے والد کو غدار کہتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ماں سے وراثت لینے کے لیے میرے والد نے کئی قانون بدل دئے۔ مودی جی یہ نہیں سمجھ پائیں گے کہ میرے والد کو وراثت میں دھن دولت نہیں ملی۔ میرے والد کو وراثت میں شہادت ملی۔ پرینکا نے کہا کہ یہ ویروں (بہادروں)کی سرزمین ہے۔ تم نے اپنے جوان بیٹوں کو یہاں سے سرحدوں پر بھیجا، فوج میں بھیجا۔ یہ سرزمین ہمیشہ مقدس سمجھی جائے گی۔ ملک میں 10 سال سے نریندر مودی کی حکومت ہے۔ یہ کیسی حکومت ہے؟ اس نے آپ کے لیے کیا کیا اور آپ کے لیے کیا نہیں کیا؟ آپ کو یہ سمجھنا ہوگا۔ ا?ج ملک میں بڑے مسائل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بے روزگاری 45 سال میں سب سے زیادہ ہے۔ والدین محنت سے اپنے بچوں کو پڑھاتے ہیں۔ چاہتے ہیں کہ ان کے بچوں کا مستقبل روشن ہو۔ مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے کہ یہ کرنا بھی مشکل ہے۔ مٹی کے تیل، دالوں، سبزیوں سب کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ حکومت اگنیویر اسکیم لے کر آئی۔ اس کا مطلب ہے کہ بیٹا فوج میں بھرتی ہو جائے گا اور چار سال بعد وطن واپس ا?ئے گا۔ دوبارہ بے روزگار ہو جائے گا۔ جو سہولتیں پہلے فوج میں ملتی تھیں۔ اب نہیں ملے گی۔ اس حکومت نے آپ کو جہاں جہاں سے روزگار مل رہے تھے وہ تمام ذرائع بند کر دئے۔ حکومت کے پاس بڑے بڑے کارخانے تھے۔ کوئلے کی کانیں، بندرگاہیں، ہوائی اڈے، سڑکیں، پاور پلانٹس سب کچھ وزیراعظم کے چند ارب پتی دوستوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔