پرینکا گاندھی کی آمد سے قبل امیٹھی میں کانگریس دفتر کے باہر کھڑی 12 گاڑیوں کی توڑ پھوڑ، نوجوان زخمی

تاثیر،۶       مئی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

امیٹھی، 06 مئی:کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی آج سے امیٹھی میں انتخابی تشہیر کررہی ہیں۔ اس پر عہدیداروں سمیت کارکنان کافی پرجوش ہیں۔ گوری گنج میں واقع کانگریس دفتر میں اتوار سے ہی تیاریاں چل رہی تھیں۔ تقریباً 11.30 بجے دفتر کے باہر کئی کاریں کھڑی تھیں۔ اس دوران کچھ شرپسندوں نے ان گاڑیوں پر حملہ کر دیا۔ ایک کے بعد ایک 12 گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی گئی۔ عام لوگوں کی گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ حملے میں کار میں بیٹھا ایک نوجوان زخمی ہوگیا۔اس بار گاندھی خاندان کا کوئی فرد امیٹھی سے الیکشن نہیں لڑ رہا ہے۔ کشوری لال شرما یہاں سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ وہ گاندھی خاندان کے بہت قریبی مانے جاتے ہیں۔ پارٹی ہائی کمان نے ان کی حمایت میں پوری طاقت جھونک دی ہے۔ آج سے کانگریس جنرل سکریٹری بھی یہاں ڈیرا ڈال دی ہیں۔ اس کی وجہ سے اتوار کی دیر رات تک گوری گنج میں واقع کانگریس دفتر میں کافی سرگرمیاں رہی۔ اس سیٹ پر پانچویں مرحلے میں 20 مئی کو ووٹنگ ہونی ہے۔کانگریس عہدیداروں کے مطابق دفتر کے باہر تقریباً 12 گاڑیاں کھڑی تھیں۔ ان میں سے کچھ کا تعلق عام لوگوں سے بھی تھا۔ تقریباً 11.30 بجے رات کچھ بدمعاش کار سے آئے۔ اس کے بعد انہوں نے ان گاڑیوں کی توڑ پھوڑ شروع کردی۔ انہوں نے تمام گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ اس دوران کار میں بیٹھا ایک نوجوان زخمی ہوگیا۔ کارکنوں نے اسے اسپتال میں داخل کرایا۔ وہ جوائنٹ ڈسٹرکٹ اسپتال میں زیر علاج ہے۔کانگریس نے اس واقعہ کے لئے بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی کئی تھانوں کی پولیس اور افسران موقع پر پہنچ گئے۔ پولس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ گوری گنج کے سی او میانک دیویدی نے کہا کہ شکایت موصول ہوئی ہے۔ پولس پورے معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔وہیں یوپی کانگریس نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر لکھا ہے کہ ‘بی جے پی شکست کے خوف سے خوفزدہ ہے۔ امیٹھی میں انتظامیہ کی موجودگی میں بی جے پی کارکنوں نے ضلع دفتر کے باہر کھڑی درجنوں گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی۔ دفتر میں ضلع صدر پردیپ سنگھل موجود تھے۔ انھوں نے کانگریسیوں کے ساتھ مل کر بدمعاشوں کو وہاں سے بھگا دیا لیکن پولیس ہر بار کی طرح محض تماشائی بنی رہی، گویا سب کچھ ان کے اکسانے پر ہو رہا ہے۔ بی جے پی نے پہلے ہی اپنی شکست تسلیم کر لی ہے، اسی لیے انہوں نے اس طرح کی گھٹیا حرکتوں کا سہارا لیا ہے۔ یاد رہے! کانگریس پارٹی اور راہل گاندھی کے ‘ببر شیر’ کسی سے نہیں ڈرتے۔