گلوبل وارمنگ سے بدلا موسم کا پیٹرن ، پورا شمالی ہندشدید گرمی کی زد میں

تاثیر،۲۹       مئی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

کانپور، 30 مئی: کانپور ڈویژن سمیت شمالی ہندوستان میں آسمان سے آگ کی بارش ہو رہی ہے۔ کانپور میں تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے پارہ 46.8 ڈگری تک پہنچ گیا ہے۔موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے چندر شیکھر آزاد یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹیکنالوجی، کانپور کے ماہر موسمیات ڈاکٹر ایس این سنیل پانڈے نے ہندوستھان سماچار سے بات چیت کی ۔ انہوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ نے موسم کا انداز بدل دیا ہے۔ ہماری روزمرہ کی عادات، پرالی جلانے، دنیا میں جاری جنگیں، گاڑیاں، ایئر کنڈیشن، گرین ہاؤس گیسوں میں اضافہ، پری مانسون کی سرگرمیوں میں کمی وغیرہ گلوبل وارمنگ کا سبب بن رہے ہیں۔
موسم کے مزاج میں تبدیلی کی سب سے بڑی وجہ گلوبل وارمنگ ہی ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں فطرت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے نتائج نظر آرہے ہیں۔ گرین ہاؤس گیسوں میں اضافے کی وجہ سے دنیا بھر میں شدید موسمی حالات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پچھلے چند سالوں میں زیادہ بارش ہو یا اب شدید گرمی اور سردی، یہ سب اسی کے نتائج ہیں۔ بارش کے دن کم ہو رہے ہیں، گرمی کی لہر کے دن بڑھ رہے ہیں، درجہ حرارت میں نئے ریکارڈ بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانپور ڈویژن میں بارش صرف دو وجوہات سے ہوتی ہے۔ پہلا مانسون اور دوسرا ویسٹرن ڈسٹربنس۔ مانسون کی آمد میں ابھی ایک مہینہ باقی ہے۔ ویسٹرن ڈسٹربنس کی پیشن گوئی نہیں کی جا سکتی ۔ صرف نگرانی کی جا سکتی ہے۔ اب مضبوط ویسٹرن ڈسٹربنس بھی نہیں بن رہے ہیں۔
کیا کلاوڈ سیڈنگ اور مصنوعی بارش اس کا حل ہو سکتی ہے؟۔ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کلاوڈ سیڈنگ کے لیے بھی آسمان پر بادل ہونے چاہئیں۔ دبئی نے کلاوڈ سیڈنگ کرکے دیکھا اور دبئی کا جو حال ہو ا، وہ سب کو معلوم ہے۔ کلاوڈ سیڈنگ ایک مہنگی ٹیکنالوجی ہے۔ اس میں بھی بہت سے خطرات ہیں۔ کوئی بھی اندازہ نہیں لگا سکتا کہ بارش کتنی ہوگی اور کس حد تک ہوگی۔ ایک طرح سے یہ فطرت کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔ اب مسلسل ویسٹرن ڈسٹربنس اور خلیج بنگال اور بحیرہ عرب سے مرطوب ہواؤں کی آمد، نسبتاً نمی میں اضافہ جس کی وجہ سے ہیٹ انڈیکس 55 سے اوپر رہتا ہے، جس کے انسانی جسم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے ہیٹ اسٹروک اور آرگن فیلیور جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
بڑے شہروں میں کنکریٹ کے جنگل (ہیٹ آئی لینڈ) کا بنانا جیسی وجوہات کی وجہ سے صبح 10 سے 11 بجے تک درجہ حرارت 38/39 تک پہنچ جاتا ہے اور کام کے اوقات میں کمی کا ہماری روزمرہ کی زندگیوں پر وسیع اثر پڑ رہا ہے۔