ہفتے کے پہلے دن “ریمال” اور دوسرے دن “ریل” کی وجہ سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا

تاثیر،۲۸       مئی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

ہگلی28/مئی (محمد شبیب عالم) اتوار کی رات ریمال طوفان کی وجہ سے سوموار کو دن بھر بارش اور تیز ہواؤں کی وجہ سے عام زندگی مفلوج رہی ۔ بیشتر لوگ گھر سے باہر نہیں نکل سے نہ ہی دفتر کو جا سکے ۔ دوسرے دن یعنی بروز منگل صبح خاصی تعداد میں اپنے گھروں سے دور بزریعہ ریل کولکاتا ہوڑہ جانے کےلئے مسافر نکلے تھے مگر انہیں آج ایک الگ پریشانی کا سامنا کرنا پڑےگا اس بارے میں لوگوں نے سوچا تک نہیں تھا ۔ ہوا یہ تھا کہ ہوڑہ ریلوے کے مین لائن کے للوہ اسٹیشن کے قریب ڈاؤن لوکل کا ایک کمرہ پٹری سے اتر گیا تھا تب سات بجکر دس منٹ ہورہا تھا۔ ٹرین کی بوگی پٹری سے اتر جانے کی وجہ سے ہوڑہ بنڈیل اور بردوان مینلائن پر ڈاؤن ٹرینیں مختلف اسٹیشنوں پر کھڑی ہوگئیں ۔ کٹوا سے بنڈیل آنے والے مسافر ایک طرف جہاں بےحد پریشان دیکھائی دیئے وہیں بنڈیل بردوان سے ہوڑہ کو جانے والے مسافروں کو بھی خاصی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔ بنڈیل سے بیشتر لوکل ٹرینیں گھنٹوں دیر سے ہوڑہ کےلئے روانہ کی گئی مگر مسئلہ یہیں حل نہیں ہوا یہ ٹرینیں بھدریشور پہنچ کر یہاں بھی گھنٹوں ٹھہری رہیں ۔ پھر یہاں سے چھوٹنے کےبعد مسلسل سیوڑا پھولی اور شیرامپور اسٹیشنوں پر رکی رہیں ۔ اس درمیان مسافر افراتفری کے شکار دیکھائی دیئے کبھی ایک نمبر پلیٹ فارم پر کھڑی ٹرین پکڑتے تو کبھی دو نمبر پلیٹ فارم پر کھڑی گاڑی پکڑتے ۔ وہیں اس سے قبل صبح وشوبھارتی فاسٹ پسنجر کو بنڈیلاسٹیشن پر ہی روک کر اسے ہوڑہ جانے سے روک دیا گیا اس ٹرین کو یہیں منسوخ کردی گئی ۔ دن بھر یہی سلسلہ چلا تارکیشور سے ہوڑہ کو جانے والی ٹرینیں بھی متاثر ہوئیں۔ اس درمیان مسافروں میں خاصی ناراضگی دیکھنے کو ملی بہتوں مسافروں نےکہا کہ وہ ہوڑہ سے میل ایکسپریس ٹرینیں پکڑنے والے تھے مگر وقت پر ہوڑہ اسٹیشن نہیں پہنچ سکے جسکی وجہ سے انکے ٹکٹ اور پیسے دونوں چلے گئے ۔ ٹرین میں ایک کنبے نےتو آپس میں یہ کہہ کر جھگڑتے نظر آئے کہ پھر کبھی مت کہنا سفر میں جانے کےلئے ۔ بیشتر مسافر صبح آٹھ بجے اپنے گھر سے نکلے تھے اور دوپہر ساڑھے بارہ ایک بجے کسی طرح سے ہوڑہ پہونچے ۔ ایسا بھی نہیں ہےکہ مسافر پریشانی سے آزاد ہوگئے سہ پہر تین بجے تک ڈاؤن لائن کی مختلف اسٹیشنوں پر لوکل ٹرینیں باری باری سے کھڑی دیکھائی دی ۔ مسافروں میں غصہ بھی دیکھا گیا ۔ لیکن بیشتر مسافر بےبس نظر آئے ۔ اپ لائن پر ٹرینیں کچھ چلتی بھی رہیں مگر ڈاؤن لائن پر ٹرین چلنے کا مسئلہ شام چار بجے تک جاری رہا ۔ اس پریشانی سے مسافر تنگ آکر مرکزی حکومت کی ناقص کارکردگی پر انگلیاں اٹھتے بھی نظر آئے لوگوں نے کہا کہ ” جو وقت پر ٹرین نہیں چلا سکتا وہ ملک کیا چلائے گا ” ۔ ریلوے کی اس قسم کی ناقص کارکردگی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھی ۔ شاید ہی کوئی ایسا مہینہ ہو جس میں ریل آمدورفت کسی نہ کسی وجہ سے متاثر نہ ہوئی ہو ۔ غریبوں کا ایک واحد بھروسا مند سفر کا زریعہ نہ جانے کب معمول پر آئے گا ۔