یونی ورسٹیوں میں تحقیق کے معیارکے لیے ریسرچ اسکالروں کی مستعدی ضروری

تاثیر،۹       مئی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

پاٹلی پترا یونی ورسٹی، پٹنہ کے شعبۂ اردونے پی ایچ ۔ ڈی ۔ کا پری سبمیشن منعقد
یو نی ورسٹی ڈین اور کالج آف کامرس کے پرنسپل کے شامل مشہور اساتذہ کی شرکت

پٹنہ ۔ ۹مئی ۔موجودہ عہد میں طلبہ کی یہ بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے تحقیقی مقالے کو تنقیدو تجزیے کی گہرائی عطاکریں اور تحقیق کے اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے مطالعے کا نچوڑ پیش کریں ، اس کے بعد ہی تحقیقی مقالے کا بہتر معیار سامنے آ سکے گا اور ہمارے شعبوں کی عزت آوری ہوگی ۔ پاٹلی پترا یونی ورسٹی کے شعبۂ اردو کی صدر پروفیسر شائستہ انجم نوری نے اپنے شعبے میں پی ایچ ۔ ڈی مقالے کے داخلے کے موقعے پر ہوئے پری سبمیشن سے می نار میں مذکورہ باتیں کہیں ۔ پاٹلی پترا یونی ورسٹی کی ڈین، ہیومینیٹیز پروفیسر چھایا سنہا اِس سے می نار میں بہ طور ِ مہمانِ خصوصی شریک ہوئیں ، انھوں نے عام طور پر ریسرچ اسکالروں کو اپنے کاموں کو توجہ سے مکمل کرنے کی تلقین کی ۔
اِس موقعے سے کالج آف کامرس،آرٹس اینڈ سائینس کے پرنسپل پروفیسر اندرجیت کمار رائے نے طلبہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے شعبۂ اردو میں تحقیق و تدریس کے کاموں کی پذیرائی کی اور ممکنہ معاونت دینے کا وعدہ کیا ۔
ڈاکٹر ابو بکر رضوی صدر شعبۂ اردو، ٹی ۔ پی ۔ ایس کالج پٹنہ کی نگرانی میں محترمہ روزی ناز نے ’’جدید اردو افسانے میں سماجی ومعاشی عناصر‘‘عنوان سے اپنا تحقیقی مقالہ برائے پی ایچ۔ ڈی ۔ جمع کیا تھا جس کا ابتدائی داخلہ سے می نار، پی ایچ۔ ڈی ۔ کے نئے ضابطے کے تحت پٹنہ کے واقع پاٹلی پترا یونی ورسٹی کے شعبۂ اردو میں منعقد ہوا ۔ تحقیقی مقالے سے متعلق موجود اساتذۂ کرام نے ریسرچ اسکالر سے متعدد تکنیکی اور موضوعاتی نوعیت کے سوالات کیے جن کا ریسرچ اسکالر نے کامیابی کے ساتھ جواب دیا۔ شعبے کی ریسرچ کمیٹی نے ریسرچ اسکالر کو اپنے مقالے کو مزید درست کرنے اور تحقیقی اصولوں کے مطابق حوالہ جات اور کتابیات کو آراستہ کرنے کا مشورہ دیا ۔ڈاکٹر ابو بکر رضوی (نگراں)، ڈاکٹر اکبر علی (صدر شعبۂ اردو کالج آف کامرس)، ڈاکٹر محمد عباس(صدر شعبۂ اردو شری گوبندھ سنگھ کالج)، ڈاکٹر طارق فاطمی، ڈاکٹر صفدر امام قادری ، ڈاکٹر منی بھوشن کمار(صدر شعبۂ اردو )، ڈاکٹر شائستہ انجم نوری نے متعدد سوالات کیے۔ شعبۂ ہندی کے استاد ڈاکٹر ونود کمار منگلم، شعبۂ انگریزی کے استادسید افروز اشرفی،شعبۂ سماجیات کے استاد ڈاکٹر خالد احمد نے بھی موضوع سے متعلق بنیادی سوالات کیے اور ریسرچ اسکالر نے اُس کا تشفی بخش جواب دیا۔ یو نی ورسٹی کے دوسرے شعبوں کے اساتذہ بھی موضوع سے دل چسپی رکھنے کے سبب سے می نار میں شریک رہے۔ ڈاکٹر سنتوش کمار(فزکس)، ڈاکٹر منور فضل (نباتات)، پروفیسر سلونی کمار(انگریزی)،ڈاکٹر ادیتی(انگریزی)اور ڈاکٹر کے ۔وی ۔ پدم دیو(کامرس)جیسے اساتذہ بھی اِس موقع سے موجود رہے اور شعبۂ اردو کے ریسرچ اسکالرس اور اساتذہ کو مبارک باد پیش کی۔
اِس موقع سے شعبۂ اردو کے دیگر ریسرچ اسکالر ناہید افشاں،محترمہ شگفتہ ناز،محترمہ نازیہ تبسم،محترمہ شاذیہ حسن ، محترمہ ناہید پروین ، حنا پروین کی شمولیت قابلِ توجہ رہی۔ پوسٹ گریجوئیٹ کے تمام طلبہ اِس سے می نار کا حصہ رہے اور انھوں نے پر ی سبمیشن میں شامل اساتذہ اور ماہرین کے خطابات سے بہت کچھ سیکھا۔
واضح ہوکہ ۲۰۱۸ء میں مگدھ یو نی ورسٹی سے پاٹلی پترا یونی ورسٹی کے علاحدگی کے باوجود ایک مدت تک شعبۂ اردو کا آزادانہ طور پر وجود نہیں تھا۔ گذشتہ دو برسوں میں جب کالج آف کامرس میں یہ شعبہ پی جی سنٹر کی عمارت میں منتقل ہوا ،اِس کے بعد سے اس کی تحقیقی اور تدریسی سر گرمیاں بڑھیں ۔ اِس دوران شعبۂ اردو کی صدر پروفیسر شائستہ انجم نوری اور کالج آف کامرس کے اساتذہ کی محنتوں سے تیز رفتاری کے ساتھ شعبۂ اردو آگے بڑھ رہا ہے۔ ایم۔ اے ۔ کے علاوہ پی ایچ ۔ ڈی ۔ کے دو بیچ اپنے تحقیقی کاموں میں منہمک ہیں ۔ امید ہے آنے والے دنوں میں یہ شعبۂ مزید ترقی کرے گا۔