یہی جمہوریت کی خوبصورتی ہے

تاثیر،۲۲       مئی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

لوک سبھا انتخابات کے پانچویں مرحلے کی ووٹنگ کے بعد اب چھٹے مرحلے کی باری ہے۔ اس مرحلے میں آٹھ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 58 لوک سبھا سیٹوں پر 25 مئی کو ووٹنگ ہونی ہے۔ ان 58 سیٹوں پر 889 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔  اس مر حلے میں دارالحکومت دہلی کی تمام سات سیٹوں پر انتخابات ہونے ہیں۔ ساتھ ہی دہلی سے ملحق ہریانہ کی تمام 10سیٹوں پر بھی سیاسی پارٹیوں کا امتحان ہونے والا ہے۔
اس مر حلے کی سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں کانگریس کے پاس ایک بھی سیٹ نہیں ہے وہیں بی جے پی کی مکمل حکمرانی ہے۔ اس مرحلے میںکانگریس نہ صرف اپنا کھاتہ کھولنے کی کوشش کر رہی ہے بلکہ اگر وہ اقتدار میں واپسی کے لئے بی جے پی کا قلعہ قمع کرنے کی پوری تیاری کر چکی ہے۔ دوسری طرف اقتدار کی ہیٹ ٹرک لگانے کے لئے پی ایم نریندر مودی کے سامنے اپنا دبدبہ برقرار رکھنے کی چنوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس مرحلے میں علاقائی جماعتوں کا لٹمس ٹیسٹ بھی ہونا ہے۔ اس مر حلے میں سیٹ کے اعتبار سے امیدواروں کی تعداد کی بات کی جائے تو سب سے زیادہ ہریانہ میں 223 اور سب سے کم جموں و کشمیر میں 20 امیدوار میدان میں ہیں۔
2024 کے لوک سبھا انتخابات کے چھٹے مرحلے میں جن 8 ریاستوں کے لئے پرسوں ووٹنگ ہونی ہے، ان میں دارالحکومت دہلی سے لے کر جموں و کشمیر تک کی سیٹیں شامل ہیں۔یعنی اس مر حلے میں اتر پردیش کی 14، بہار کی 8، ہریانہ کی 10، دہلی کی 7، مغربی بنگال کی 8، جھارکھنڈ کی 4، اڈیشہ کی 6 اور جموں و کشمیر کی ایک سیٹ پر ووٹنگ ہوگی۔ جموں و کشمیر کی اننت ناگ۔راجوری لوک سبھا سیٹ کے لئے تیسرے مرحلے میں ووٹنگ ہونی تھی، لیکن الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق ا ب اس پر ووٹنگ چھٹے مرحلے میں ہونے والی ہے۔ اس طرح چھٹے مرحلے میں کسی پارلیمانی حلقے میں مقابلہ کرنے والے امیدواروں کی اوسط تعداد 15 ہے۔
چھٹے مرحلے میں جن 58  سیٹوں کے لئے ووٹنگ ہونے والی ہے ،ان پر گزشتہ انتخابات میں بی جے پی کا غلبہ تھا۔  2019 کے لوک سبھا انتخابات میں، بی جے پی ان 58  سیٹوں میں سے  40 جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔ اس کے ساتھ ہی بی ایس پی 4، ٹی ایم سی 3، بی جے ڈی  4، جے ڈی یو  3،سماجوادی پارٹی  ایک، ایل جے پی  ایک، اے جے ایس یو  ایک اور نیشنل کانفرنس ایک سیٹ( اننت ناگ۔راجوری)  جیتنے میں کامیا ب رہی تھی ۔ جبکہ کانگریس، عام آدمی پارٹی، آر جے ڈی جیسی پارٹیاں اپنا کھاتہ بھی نہیں کھول سکی تھیں۔ بی جے پی نے ہریانہ اور دہلی میں کلین سویپ کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔
اترپردیش کے چھٹے مرحلے میں سلطان پور، پرتاپ گڑھ، پھول پور، پریاگ راج، امبیڈکر نگر، شدھوستی، ڈومریا گنج، بستی، سنت کبیر نگر، لال گنج، جونپور، اعظم گڑھ، مچھلی شہر اور بھدوہی میں سخت مقابلے کا امکان ہے۔ 2019 میں بی جے پی 9، بی ایس پی چار اور ایس پی ایک سیٹ جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔ پچھلے انتخابات میں ایس پی اور بی ایس پی نے مل کر لڑا تھا، لیکن اس بار وہ الگ ہو گئی ہیں۔اس بار ایس پی اور کانگریس  ایک ساتھ میدان میں ہیں اور بی جے پی کو کڑی ٹکر دے رہی ہیں تو دسری طرف بی جے پی بھی خَم ٹھوک کر میدان میں ہے۔
  چھٹے مرحلے میں جھارکھنڈ کی چار لوک سبھا سیٹوں گریڈیہہ، دھنباد، رانچی اور جمشید پور میں زور آزمائی ہونے والی ہے۔ 2019 میں گریڈیہہ کی سیٹ آل جھارکھنڈ اسٹودنٹس یونین( اے جے ایس یو ) کی جھولی میں گئی تھی۔جبکہ بقیہ 3 سیٹوں پر بی جے پی نے اپنا پرچم بلند کیا تھا۔ اس بار ان این ڈی اے اور اپوزیشن اتحاد ’’انڈیا‘‘ کےدرمیان سخت مقابلہ ہے۔ اسی طرح اس مرحلے میں مغربی بنگال کی 8، اڈیشہ کی 6  اور لوک سبھا سیٹوں پر ووٹنگ ہونے والی ہے۔2019 میں بنگال کی ان آٹھ سیٹوں میں سے بی جے نے 8 اور ٹی ایم سی نے 3 سیٹیں جیتی تھیں۔جبکہ اڈیشہ کی 6 لوک سبھا سیٹوں میں سے بی جے بی کو2 اور بی جے ڈی کو 4 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی۔ اس بار مغربی بنگال اور اڈیشہ دونوں کی کل 14 سیٹوں پر بی جے پی کی بالترتیب ٹی ایم سی اور بی جے ڈی کے ساتھ کانٹے کی ٹکر ہے۔
  دہلی اور ہریانہ میںبھی اس بار بی جےپی کی راہ آسان نہیں ہے۔2019  کی مودی لہر میں بی جے پی نے دہلی کی سبھی 7 اور ہریانہ کی سبھی 10 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔2014 میں بھی بی جے پی دہلی کی سبھی 7 سیٹوں پر اپنا جھنڈا گاڑا تھا لیکن، اس بار عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے ایک ساتھ انتخابی میدان میں اتر نے سے بی جے پی کے لیے دہلی کو کلین سویپ کرنا آسان نظر نہیں آ رہا ہے۔  بی جے پی نے دہلی کے اپنے سات ایم  پی میںسے چھ کے ٹکٹ منسوخ کر کے ان کی جگہ نئے چہروں کو میدان میں اتارا ہے۔ منوج تیواری واحد پرانا چہرہ ہیں، جو اس بار میدان میں ہیں، لیکن کانگریس نے کنہیا کمار کو ان کے خلاف میدان میں اتار کر مقابلہ کو یکطرفہ کر دیا ہے۔ دہلی کی کل 7سیٹوں میں سے عام آدمی پارٹی کے 4  اور کانگریس کے 3  امیدواراس بار بی جے پی کے سامنے سراپا چیلنج بن کر کھڑے ہیں۔
اِدھر بہار کی آٹھ( والمیکی نگر، مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، شیوہر،ویشالی، گوپال گنج، مہاراج گنج اور سیوان) لوک سبھا سیٹوں پر پرسوں ووٹنگ ہونے والی ہے۔2019 میں ان میں سے بی جے پی کو چار، جے ڈی کو یو تین اور ایل جے پی کو ایک سیٹ پر کامیابی ملی تھی۔ آر جے ڈی اور کانگریس اتحاد کا کھاتہ بھی نہیں کھل پایا تھا، لیکن ا ب کی بار مقابلے کا رنگ ڈھنگ بالکل مختلف ہے۔ اس بار ان سبھی آٹھ سیٹوں میں سے 7 سیٹوں پربی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے اور کانگریس کی قیادت والے ’’انڈیا‘‘ کے درمیان گرچہ سیدھا مقابلہ ہے ، لیکن ایک سیوان کی سیٹ ایسی ہے ، جس پر جے ڈی یو اور آر جے ڈی کے امیدواروں کے درمیان مقابلے کو ، مرحوم شہاب الدین کی اہلیہ حنا شہاب نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں اتر کر مقابلے کو نہ صرف سہ رخی بنا دیا ہے بلکہ زعفرانی اور سبز رنگ میں سیندھ لگاکر دونوں برانڈڈ پارٹیوں کی نیند حرام کر دی ہے۔ سیوان کی سیٹ کی دلچسپی کا عالم یہ ہے کہ سیاسی مبصرین اس کا موازنہ بہار کی پورنیہ سیٹ سے کرنے لگے ہیں اور کہنے لگے ہیں ، ’’بہار کی اکلوتی یہی ایک سیٹ ہے ، جہاں پورنیہ کی طرح پارٹی ،مذہب اور ذات پات کی دیوارٹوٹتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔اور سچ پوچھئے تو یہی جمہوریت کی خوبصورتی بھی ہے !‘‘
*********************