مودی حکومت نے تباہی سے متاثرہ ہماچل پردیش کو نظر انداز کیا: راہل گاندھی

تاثیر،۲۵       مئی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

شملہ، 26 مئی: کانگریس کے سابق قومی صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر قدرتی آفات سے متاثرہ ہماچل پردیش کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا ہے۔ راہل نے وزیر اعظم پر براہ راست حملہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پچھلی دہائی میں 22 سے 25 صنعت کاروں کے 16 لاکھ کروڑ روپے کے قرض معاف کیے ہیں، لیکن آفت زدہ ہماچل پردیش کو کوئی مالی مدد فراہم نہیں کی۔
شملہ لوک سبھا حلقہ سے کانگریس امیدوار ونود سلطان پوری کی حمایت میں اتوار کو ناہن میں منعقدہ انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ اس آفت نے ہماچل میں بڑی تباہی مچائی۔ 22 ہزار خاندان متاثر ہوئے۔ ہماری کانگریس حکومت نے مودی حکومت سے 9 ہزار کروڑ روپے مانگے، لیکن انہوں نے یہ رقم نہیں دی۔ راہل نے الزام لگایا کہ تباہی کے بعد نریندر مودی نے ہماچل حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی پوری طاقت سے کوشش کی۔
ہماچل کے سیب کاشتکاروں کا ذکر کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ اڈانی گروپ ہماچل میں سیب کی قیمتوں کو کنٹرول کر رہا ہے۔ جس کی وجہ سے باغبانوں کو ان کے سیب کی مناسب قیمت نہیں مل رہی۔ ہماچل کے سیب سے لے کر ملک بھر کے ہوائی اڈوں تک مودی نے اڈانی کے حوالے کر دیا ہے۔ مودی حکومت نے پچھلے 10 سالوں میں جو بھی کام کیا ہے، وہ ملک کے 20-25 لوگوں کے لیے ہی کیا ہے اور اسے ترقی کا نام دیا جا رہا ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ انڈیا کے اقتدار میں آنے کے بعد کسانوں کے قرضے معاف کر دیے جائیں گے۔ کسانوں کی فصلوں پر کم از کم امدادی قیمت لاگو کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم مودی کی قیادت میں بی جے پی حکومت نے اپنے دور حکومت میں 22 ارب پتی بنائے ہیں۔ جب کانگریس اقتدار میں آئے گی تو ہم کروڑوں کروڑ پتی بنائیں گے۔ ملک کے تمام غریبوں کی فہرست بنائی جائے گی اور لوگوں کے کھاتوں میں ‘کھٹا کھٹ، کھٹا کھٹ’ رقم جمع کرائی جائے گی۔ اقتدار میں آنے کے بعد کانگریس مرکز کے مختلف محکموں میں 30 لاکھ خالی آسامیوں کو پر کرے گی۔ نوجوانوں اور خواتین کے لیے کانگریس کے انتخابی وعدوں کا حوالہ دیتے ہوئے راہل نے کہا کہ حکومت بنتے ہی یہ پورے کیے جائیں گے۔