انتخابی شکست کی وجوہات کا جائزہ لینے کے لئے بی ایس پی کی میٹنگ

تاثیر۱۰       جون ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

لکھنؤ، 10 جون: لوک سبھا انتخابات میں بی ایس پی کو لکھنؤ سمیت ریاست کی تمام لوک سبھا سیٹوں پر کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بی ایس پی کے عہدیدار انتخابی شکست کی وجوہات جاننے کے لیے اپنے علاقوں میں میٹنگ کر رہے ہیں۔ لکھنؤ میں بھی ڈویڑنل دفتر میں شکست کی وجوہات کا جائزہ لینے کے لیے میٹنگ ہوئی۔
گورکھپور ڈویڑن میں بی ایس پی کا ہاتھی مضبوط پوزیشن میں ہونے کے باوجود ہل نہیں سکا۔ متعدد ھربے اختیار کرنے کے بعد بی ایس پی ڈویڑن کی تین لوک سبھا سیٹوں پر جیت کا دعویٰ کر رہی تھی۔ اس کے باوجود نتیجہ اس کے برعکس نکلا۔ گورکھپور ڈویڑن میں بی ایس پی توقع کے مطابق نہیں جیت پائی، اب انتخابی شکست کا جائزہ ذمہ دار کارکنان لے رہے ہیں۔
بی ایس پی کارکنوں نے لکھنؤ کے بجلی پاسی قلعہ علاقے میں واقع ڈویڑنل دفتر میں انتخابی جائزہ لیا۔ انتخابات میں شکست کے جائزے میں سماج وادی پارٹی کو مسلم امیدوار کھڑا کرنے سے فائدہ اٹھانا، اپنے مرکزی کیڈر سے پیچھے رہنا، میڈیا مینجمنٹ میں بی ایس پی سے پیچھے رہنا اور نچلی سطح کے کارکنوں کو سہولیات نہ ملنے جیسے نکات سامنے آئے۔
سلطان پور اور جونپور میں بی ایس پی کے امیدواروں کی شکست کا جائزہ لینے والے کارکنوں نے کہا کہ بی ایس پی کا ووٹ بینک سماج وادی پارٹی کی طرف چلا گیا ہے۔ جونپور میں بی ایس پی کارکنان نے اپنے عہدیداروں کے لالچ کی وجہ سے پارٹی سے منہ موڑنے کی بات کی۔ بی ایس پی کارکنوں نے ایک بڑا اجلاس منعقد کرنے اور اس کا جائزہ لینے پر زور دیا۔
ریاست میں بی ایس پی کی شکست کے بعد جائزہ لینے کے لیے بڑے پیمانے پر ذہن سازی بھی ہو رہی ہے۔ یہاں تک کہ بی ایس پی سربراہ بھی انتخابی ماحول سے جڑی کئی باتیں سامنے لے آئی ہیں۔ بدلے ہوئے ماحول میں بی ایس پی سربراہ نے نئی حکمت عملی بنانے اور کیڈر کے حوالے سے ایک بار پھر اسمبلی انتخابات کی تیاری شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔