جنگ بندی اور غزہ سے مکمل اسرائیل کے فوجی انخلا کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہو گا: حماس

تاثیر۵       جون ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

غزہ، 05 جون:امریکی صدر جوبائیڈن کے اعلان کردہ روڈ میپ کے حوالے سے حماس نے اپناموقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مکمل جنگ بندی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔ فلسطینی مزاحمتی گروپ کا یہ موقف منگل کے روز سامنے آیا ہے۔قطر جو مصر اور امریکہ کے ساتھ مل کر اسرائیلی اور حماس کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے نے اسرائیل سے بھی کہا ہے کہ اپنی ایک واضح اور دوٹوک پوزیشن اس اعلان کردہ روڈ میپ کے حوالے سے سامنے لائے۔ ایسی پوزیشن جس کی حمایت اسکی پوری حکومت کرتی نظر آئے، تاکہ ایک سمجھوتے تک پہنچا جا سکے۔حماس کے مرکزی رہنما اسامہ حمدان نے کہا ‘ ہم کسی ایسے معاہدے سے اتفاق نہیں کر سکتے جو ضماتنوں کو یقینی بنانے والا نہ ہو اور جو مستقل جنگ بندی کو یقینی نہ بناتا ہو اور اسرائیل کو غزہ کی پٹی سیمکمل فوجی انخلا پر مجبور نہ کرتا ہو۔ ‘ حماس کی طرف سے موقف سامنے لانے کے لیے اسامہ حمدان نے منگل کے روز ایک پریس کانفرنس کی جسے ٹی وی نے بھی دکھایا ہے۔صدر جوبائیڈن نے جمعہ کے روز ایک تین مرحلوں پر مبنی معاہدے کے لیے روڈ میپ پیش کیا تھا تاکہ علاقے میں امن ہو اور کشیدگی نہ پھیل سکے۔اس میں پہلے مرحلے پر 6 ہفتوں پر محیط جنگ بندی ہو گی، جس کے دوران اسرائیل اپنی فوج تمام آبادی والے علاقوں سے نکال لے گا۔ اس دوران حماس بطور خاص خواتین اور بوڑھے یا بیمار یرغمالیوں کی رہائی یقینی بنائے گا۔ ان یرغمالیوں کے بدلے میں اسرائیل بھی سینکڑوں فلسطینی اسیران کو اپنی جیلوں سے رہائی دے گا۔نیز اس روڈ میپ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان مستقل جنگ بندی کے لییمذاکرات ہوں گے۔ جوبائیڈن نے اس جنگ بندی کے حوالے سے کہا ہے یہ اس وقت تک ہو گی جب تک حماس اس کے لیے اپنے وعدے پورے کرتا رہے گا۔اگلے مرحلے میں جوبائیڈن کے مطابق ان یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائی جائے گی جو ابھی باقی رہ گئے تھے۔ ان میں اسرائیل کے مرد فوجی بھی شامل ہوں گے۔ اسی دوران غزہ کے باقی حصوں سے بھی اسرائیلی فوج نکال لی جائے گی اور مستقل جنگ بندی شروع ہو جائے گی۔اسامہ حمدان نے کہا ‘ اسرائیل کی دلچسپی اس میں ہے کہ وہ اپنے تمام یرغمالیوں کو رہائی دلوا لے۔ اس کے بعد وہ پھر ہمارے لوگوں پر جنگی جارحیت شروع کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے اس بارے میں پریس کانفرنس میں بتایا ‘ حماس نے ثالثی کرنے والے ملکوں سے کہہ دیا ہے کہ اسرائیل سے اس کی واضح پوزیشن حاصل کی جائے اور اس سے یقین دہانی لی جائے کہ وہ مکمل جنگ بندی کے ساتھ ساتھ مکمل فوجی انخلا بھی ممکن بنائے گا۔ واضح رہے حماس کی طرف سے اس سے پہلے ہی کہہ دیا گیا تھا کہ حماس تجویز کا مثبت طریقے سے جائزہ لے گا۔امریکہ کی طرف سے اتوار کے روز کہا گیا تھا کہ اگر حماس نے اس روڈ میپ کو قبول کر لیا تو توقع کی جاتی ہے کہ اسرائیل بھی اسی کی پیروی کرے گا۔اس روڈ میپ کے تیسرے مرحلے میں تباہ کر دیے گئے غزہ کی تعمیر نو کا آغاز ہو گا۔ یہ تعمیر نو کا ایک بڑا منصوبہ ہو گا۔ اسی دوران غزہ میں قید کے دوران ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی باقیات ان کے خاندانوں کے حوالے کی جائیں گی۔