عرب وزرائے خارجہ کا غزہ سے متعلق بائیڈن کی تجویز پر تبادلہ خیال

تاثیر۴       جون ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

قاہرہ،04جون:غزہ کی پٹی میں جنگ آٹھویں مہینے میں داخل ہو رہی ہے۔ 241 دنوں کی لڑائی میں 36479 فلسطینوں کو بے دردی سے قتل کیا جا چکا ہے۔ اس صورت حال میں سعودی عرب، اردن، متحدہ عرب امارات، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے قاہرہ کی طرف سے ثالثی کی کوششوں میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ دوحہ، قاہرہ اور امریکہ نے قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے کوشش کی ہے۔ امریکی صدر کی پیش کردہ اس نئی تجویز میں مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں کافی مقدار میں امداد کی ترسیل کا کہا گیا ہے۔سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق پیر کو وزرا نے ایک ورچوئل میٹنگ کی۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کے وزرائے خارجہ نے ان کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا۔ وزراء نے 2 جون کو امریکی صدر جو بائیڈن کی پیش کردہ تجویز پر بھی تبادلہ خیال کیا۔سعودی عرب، اردن، متحدہ عرب امارات، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے بائیڈن کی تجویز سے سنجیدگی اور مثبت انداز میں نمٹنے کی اہمیت پر زور دیا۔ اس تجویز کا مقصد ایک ایسے معاہدے پر اتفاق کرنا ہے جو ایک مستقل جنگ بندی اور امداد کی مناسب ترسیل کی ضمانت دیتا ہو اور اس سے غزہ کی پٹی کے لوگوں کے مصائب کا خاتمہ ہو۔پانچوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے غزہ کے خلاف جارحیت کو روکنے اور اس سے پیدا ہونے والی انسانی تباہی کو ختم کرنے، بے گھر افراد کی اپنے علاقوں میں واپسی، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی قابض افواج کے مکمل انخلا اور غزہ کی تعمیر نو کے عمل کو شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزراء نے سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اور مخصوص اوقات اور پابند ضمانتوں کے ساتھ دو ریاستی حل کو نافذ کرنے کے لیے ایک جامع منصوبے کے فریم ورک پر بھی زور دیا۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دو ریاستی حل کو نافذ کرنا ہوگا۔ یہ حل 4 جون 1967 کی خطوط پر ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو کا مطالبہ کرتا ہے۔ اسرائیل کے سلامتی اور امن کے ساتھ رہنے کے لیے متعلقہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق جائز قرار دادوں پر عمل ہی خطے میں سب کے لیے سلامتی اور امن کے حصول کا راستہ ہے۔